اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے پاس افغانستان کا 43 فیصد علاقہ موجود ہے تو وہ پاکستان میں کیوں موجود ہیں؟پاکستان نے اصل وجہ بتادی، افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا اعلان

datetime 19  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو واپس بھیجنا چاہتا ہے تاکہ افغانستان جا کر مرکزی سیاسی دھارے میں شامل ہوں۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے پاکستان پر افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کے الزامات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانے موجود نہیں ہیں اور اگر امریکہ کو شک ہے

اور ان کے پاس کوئی معلومات ہیں تو وہ ہمیں بتائیں کیونکہ ہم بھی انھیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری پوزیشن تو یہ ہے کہ ہم ان کو اپنے ملک سے بھیجنا چاہتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ طالبان اور حقانی ہمارے پاس رہیں، ہم تو ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ جائیں افغانستان میں جا کر رہیں اور اب وہ آپ کا ملک ہے اور وہاں کی مرکزی سیاسی دھارے میں جا کر شامل ہوں اور یہاں پر آپ کا رہنا قبول نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم بالکل نہیں چاہتے کہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان ہمارے ملک میں رہیں اور ہم ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں، ہماری اطلاعات کے مطابق ان کے پاس وہاں 43 فیصد علاقہ موجود ہے تو ان کو پاکستان میں رہنے کی کیوں ضرورت ہے۔ البتہ یہ ہے کہ مہاجرین میں ان کی رشتہ داریاں ہیں اور اسی وجہ سے ہم چاہتے ہیں کہ یہ بھی واپس افغانستان جائیں۔اعزاز چوہدری نے افغان مہاجرین کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ اب (مہاجرین) سکیورٹی کے لیے خطرہ اختیار کرتے جا رہے ہیں جس میں نوجوانوں کو وہاں سے بھرتی کیا جاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی واپس جائیں اور اس کے ساتھ سرحد کو محفوظ بنایا جائے تاکہ برے لوگ نہِ ادھر سے اْدھر جائیں اور نہ ہی اْدھر سے ادھر آئیں۔اعزاز چوہدری نے کہاکہ افغانستان کی سرحد پر مکمل نگرانی نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگ آتے ہیں، تو ہماری کوشش اور خواہش یہ ہی ہے کہ دونوں ملک مل کر کام کریں،

اسی میں دونوں کا فائدہ ہے کیونکہ امریکہ کا ہدف افغانستان میں استحکام لانا ہے اور ہمارا بھی یہ ہی ہدف ہے۔امریکہ کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے اور فوجی تعاون ختم ہونے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے ہیں جس میں ورکنگ لیول پر انٹیلیجنس شیئرنگ بھی شامل ہے۔ہمیں بات چیت کے راستے رکھنے ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ انٹیلیجنس کا تعاون بھی رہے جو ابھی ورکنگ لیول پر ہے بھی، اور آفیشلز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…