کراچی (این این آئی)انتظار قتل کیس میں ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل مقدس حیدر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ دوسری جانب واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے واردات کی قلعی بھی کھول دی ہے۔پولیس کی اندھی گولیوں کا نشانہ بننے والے انتظار کے قتل کی تحقیقات میں نیا موڑ آ گیا۔ واقعہ کے بعد اپنے لاڈلے اہلکاروں کو بچانے کی سر توڑ کوششیں کرنے والے ایس ایس پی اے سی ایل سی خود ہی عہدے سے ہٹا دیئے گئے۔ ایس ایس پی مقدس حیدر کو سینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب واقع کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے بھی کئی تفتیشی مشکلات کو آسان کر دیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں مقتول انتظار کی کار بخاری کمرشل مارکیٹ سے خیابان اتحاد کی جانب جا رہی تھی۔ پہلے موڑ پر 2 پرائیویٹ گاڑیوں میں موجود اہلکاروں نے گاڑی بلاک کی اور پھر اسے جانے کا اشارہ کیا۔انتظار نے گاڑی تھوڑی ریورس کی اور خیابان اتحاد کی جانب دوڑائی۔ روڈ کی جانب جاتے ہوئے سامنے سے 2 موٹر سائیکل سوار آئے جنہوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ گاڑی کو کلیئر قرار دینے والے پولیس اہلکار نے بھی بدحواسی میں فائرنگ کر دی اور یوں انتظار کی زندگی کا چراغ گل کر دیا گیا۔دریں اثناء کراچی میں گذشتہ روز پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف طلباتنظیموں نے پشاور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ نقیب اللہ کے قتل کی تحقیقات عدالت سے کرائی جائے ۔کراچی میں گذشتہ روز پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف طلباسراپا احتجاج ہیں مختلف طلباتنظیموں نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے کراچی پولیس کے خلاف شدید نعرہ بازی کی ۔ مظاہرین کا کہنا تھا نقیب اللہ کے قتل واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرئی جائے ۔مظاہرین نے کراچی پولیس کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ دہشت گرد نہیں بلکہ عام شہری تھا۔
علاوہ ازیں مردان میں ننھی کلی اسمااور کراچی میں پولیس مقابلے میں فائرنگ میں قتل ہونے والے نقیب محسود کے قتل کے خلاف پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن مردان پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ۔ مردان پریس کلب کے باہر پختون سٹوڈنٹس کے طلبانے اسمااور کراچی میں پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے
نقیب محسود کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے ۔ مظاہرین نے چیف جسٹس آف سے دونوں واقعات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ پختونوں کو تحفظ دیا جائے ، نقیب اللہ بھی پاکستانی شہری تھا ۔ انصاف نہ ملا تو احتجاج کا درائر کار پورے ملک تک بڑھایں گے۔