اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)رائو انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نوجوان نقیب اللہ محسود پر دہشتگرد ہونے کے الزام کے بعد کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے جیل میں قید کالعدم جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان سے اس سے متعلق سوالات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تفتیشی اور فرانزک ٹیموں نے شاہ لطیف ٹائون بھی جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ آج صبح ایس ایس پی ملیر رائو انوار آج پولیس مقابلے میں نقیب محسود ہلاکت کیس میں تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہو گئے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے قبل ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے 100فیصد پتہ تھا کہ نقیب جرائم پیشہ ہے۔ نقیب محسود کے خلاف ثبوت موجود ہیں جنہیں پیش کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2014میں نقیب محسود مفرور ہوااس کے خلاف تھانہ سچل میں مقدمہ درج ہے جبکہ نقیب نے تاوان کیلئے میمن تاجر کو اغوا بھی کیا جس کے بعد پولیس مقابلے میں نور عالم اور زاہد اللہ سمیت نقیب کے چار ساتھی مارے گئے۔ رائو انوار نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے حلیم عادل شیخ کے خلاف مقدمہ درج کیا جس پر پی ٹی آئی والے نقیب محسود کو بنیاد بنا کر میرے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔دوسری جانب نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج بھی کیا گیا ہے جس میں کراچی سپر ہائی وے کی دونوں سائٹس کو بلاک کر دیا گیا ۔ مظاہرین نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کر رہے تھے۔جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پولیس نے نقیب اللہ محسود کو 7جنوری کو اس کے گھر سے اٹھایا تھا اور13جنوری تک اپنے ٹارچر سیل میں رکھ کر بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ایک جعلی
پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا تھا۔ یہی بات تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے بھی ایک بیان میں کہی گئی ہے۔