اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کیس میں قصور پولیس کی نا اہلی اور نالائقی کھل کر سامنے آئی ہے مگر اتنا کچھ ہو جانے کے بعد قصور پولیس اپنی روش ترک کرنے میں ناکام ہے، قصور کے شہریوں کو بلاوجہ تنگ کرنا معمول بنا رکھا ہے جبکہ زینب قتل کیس میں متعدد افراد کو پریشان بھی کیا جا رہا ہے۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سانحہ قصور میں پولیس نے انوکھا طریقہ تفتیش اپنا لیا ہے،
اخباری ذرائع کے مطابق پولیس تھانے میں کبھی کسی حوالے سے درخواستیں دینے والے افراد کو بھی شامل تفتیش کر رہی ہے۔ ایسے تمام افراد کے موجودہ فون نمبروں پر پولیس رابطہ کر رہی ہے اور ان کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرائے جا رہے ہیں جس سے لوگ سخت پریشان ہیں۔ دوسری جانب قصور قتل کیس کی تفتیشی ٹیم نے لاہور سے گرفتار ملزم عمر کی نشاندہی پر قصور میں ایک مکان پر چھاپہ مار کر دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا جن کی شناختی آصف اور بابا رانجھا کے نام سے ہوئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ لاہور سے پکڑے گئے ملزم عمر کی نشاندہی پر ان افرا د کو حراست میں لیا گیا ، لاہور سے گرفتار ملزم عمر کا سسرال زینب کے محلے میں رہائش پذیر ہے۔ دونوں گرفتار ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا جا رہا ہے۔ تفتیشی ٹیم کو شبہ ہے کہ مقتولہ زینب کو اغوا کے بعد اسی مکان میں قید رکھا گیا، پولیس نے دعویٰ کیا کہ زینب کی لاش جس جگہ سے ملی تھی اس سے تھوڑے فاصلے پر موجود ایک مکان میں اس سے زیادتی کی گئی ۔ پولیس حکام نے کہا کہ زینب قتل میں ان ملزمان کی گرفتاری اہم پیش رفت ہے جس سے مرکزی ملزم تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ جلد اصل قاتلوں تک پہنچ جائیں گے۔ قصور سے آمدہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے گزشتہ روز گرفتار کئے گئے پراپرٹی ڈیلر کو کلیئرنس کے بعد چھوڑ دیا ہے۔