کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ(ن) ، مسلم لیگ(ق)، عوامی نیشنل پارٹی اور اپوزیشن رہنماؤں نے صوبے میں حکومت کی تبدیلی میں دوسری جماعتوں کے ملوث ہونے اور اراکین وزراء کی دوسری جماعت میں شامل ہونے کی خبروں کی تردید کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہم آنیوالے الیکشن میں اتحاد کے ذریعے ایک پلیٹ فارم سے حصہ لیں گے اور حکومت قومی اسمبلی کی ہر ضلع پر ایک سیٹ بڑھانے کے ساتھ ساتھ صوبائی سیٹوں میں
بھی اسی تناسب سے 32 سیٹوں کا اضافہ کرے سینیٹ انتخابات میں بلوچستان، خیبر پختونخوا اور فاٹاپر کرپشن کے الزامات لگائے جا تے ہیں جو کہ غلط ہے ان کا راستہ روکنے کے لئے ڈائریکٹ انتخابات کرائے جائیں وزیراعلیٰ بلوچستان گزشتہ ساڑھے چار سالوں کے دوران فنڈ کی ونڈ ، اقرباء پروری سمیت ملازمتوں کی خرید و فروخت پر جوڈیشل انکوائری کروا کر حقائق قوم کے سامنے لائیں اور 32 ہزار آسامیوں پر میرٹ کی بنیاد پر فوری طور پر بھرتیوں کے عمل کو مکمل کر کے صوبے سے بے روزگاری کوختم کیا جائے اور سالانہ 25 سے30 ارب روپے ترقیاتی فنڈز لیپس ہونے کے عمل کو روکنے کے لئے ہم کم عرصے میں اقدامات کر کے صوبے کی تعمیر وترقی کے لئے ان فنڈز کو خرچ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم لائی گئی تبدیلی کے ثمرات عوام تک منتقل کر سکیں ان خیالات کاا ظہار مشیر اطلاعات انوارالحق کاکڑ، مسلم لیگ(ن) کے میر جان محمد جمالی، سردار صالح محمد بھو تانی، پرنس علی احمد بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئر زمرک خان اچکزئی،سعید احمد ہا شمی نے میر فائق خان جمالی کی رہائش گاہ پر مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی،صوبائی وزیر تعلیم طاہر محمود خان،حاجی میر غلام دستگیر با دینی، میر عامر رند، حاجی محمد خان لہڑی سمیت دیگر بھی موجود تھے مشیر اطلاعات انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی تبدیلی میں
مسلم لیگ(ق) ، مسلم لیگ(ن)، اے این پی، بی این پی عوامی، بی این پی مینگل، جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں اور سا تھیوں نے ایک نقطہ پر متحد ہو کر اس سیاسی اور جمہوری آئینی عمل کو مکمل کیا ہے تاکہ صوبے کے عوام کے حقوق کا دفاع کرنے کے ساتھ ساتھ لو گوں کی مشکلات کو کم کرنے میں اپنا کردار اد اکر سکیں انہوں نے کہا کہ اس سیاسی او رجمہوری عمل کے حوالے سے ہم پر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں اس پر ملک بھر میں میڈیا میں تبصرے کئے جا رہے ہیں جبکہ ہم نے اپنا موقف پیش نہیں کیا تھا
کیونکہ سابق حکومت کی تبدیلی کی بڑی وجہ وفاقی حکومت کی جانب سے منتخب حقیقی نمائندوں اور حکومت کی بجائے دو، تین شخصیات کے ایماء پر تمام امور کو چلایا جا رہا ہے اور ہمیں ہر چیز میں نظراندازکر کے ہماری مشکلات اور مسائل میں اضافہ ہو رہا تھا ہم نے متعدد بار اس کے حوالے سے توجہ دلائی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے آگے بڑھے ہیں اس تبدیلی کے عمل میں میڈیا نے آنیوالی خبروں میں کوئی صداقت نہیں
اور نہ ہی اس کے پیچھے کسی جماعت کا کوئی ہاتھ ہے اس تاثر کو ہم مسترد کر تے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم نے آئینی اور جمہوری حق استعمال کر کے تبدیلی لائے ہیں اور نہ ہی ہم کسی دوسری جماعت میں شامل ہو رہے ہیں ہم آنیوالے انتخاب میں اس اتحاد کے ذریعے ایک پلیٹ فارم سے وہ مسلم لیگ کے نام سے ہی ہو سکتا ہے الیکشن میں حصہ لیں گے ہمیں حکومت سے شکایات تھی جس وجہ سے یہ تبدیلی رونما ہوئی اور آنیوالے الیکشن میں یہ اتحاد ایک پلیٹ فارم سے حصہ لے گا عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمانی رہنما ء کی جانب سے ہم پر کرپشن اور منڈی کا الزام لگا کر ہمارا استحقاق مجروح کیا ہے
جس کی ہم مذمت کر تے ہیں اور ہم تمام ساتھی ا تحاد کے ذریعے مشاورت کر کے مشترکہ لائحہ عمل اٹھائیں گے اور اسمبلی فلور پر بات کرینگے کہ ہم نے کوئی کرپشن نہیں کی حالانکہ ہمیں آفرز دی گئی اور جنہوں نے یہ آفر دی وہ کرپشن کرنا چا ہتے تھے انہوں نے کہا کہ سی پیک مغربی روٹ کے حوالے سے تا حال بلوچستان میں کچھ نہیں ہوا سی پیک جو کہ گوادر کے لئے وہاں کے لوگ پانی کے بوند بوند کو ترس رہے ہیں جبکہ وہاں پر پانی بھی میسر نہیں ہمارے وسائل لوٹ کر ہمیں اس حق سے محروم رکھا جا رہا ہے ریکوڈک، سیندک ، گوادر کے ساحل ووسائل پر ہمیں کوئی اختیار نہیں دیا جا رہا
انہوں نے کہا کہ پشتونخوا اور نیشنل پارٹی نے جس انداز میں کرپشن اور لوٹ مار کر کے سپریم کورٹ کے احکامات کی حکم ادولی کر تے ہوئے اپنی جعلی اسکیمات پیش کی ہے جس سے ہمارے حقوق سلب کئے ہوئے ہیں میر جان محمد جمالی نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران فنڈز کی جس طرح ونڈ کر کے ملازمتوں کو فروخت کر کے حق داروں کو محروم رکھا گیا اور یہ فنڈز کہاں پر خرچ کئے اور کن لو گوں کوملازمتیں دی گئی ہمیں کوئی فتح نہیں ہم نے بوگس اسکیمات سمیت دیگر کرپشن اور اقرباء پروری کے حوالے سے شواہد اکٹھے ہے
کیونکہ بڑے برے نعرے اور دعوؤں کے ذریعے اقتدار میں آکر بلوچستان کا حشر، نشر کرکے بلوچستان کو تباہی کی جانب لے جانیوالے نے کیا کیا ہے یہ قوم کے سامنے لانے چا ہتے ہیں اور ہماری ملک گیر تمام بڑی جماعتوں مسلم لیگ(ن) ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، جے یو آئی ایف، اے این پی، لبیک یا رسول اللہ جماعتوں سے مطالبہ کر تے ہیں کہ بلوچستان کی قومی اسمبلی کی ہر ضلع پر سیٹیں بڑھا کر31 سیٹیں کی جائے اسی طرح صوبائی اسمبلی کی سیٹوں میں بھی مزید 31 سیٹیں بڑھائی جائے تاکہ ہمیں سینیٹ میں برابری کی بنیاد پر حق ملنے کے ساتھ ساتھ صوبے کے وسیع العریض حلقوں کو چھوٹا کر کے مزید نمائندے ایوان میں لا کر عوام کے مسائل کو حل کر سکے
انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ وہ گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران فنڈز کی ونڈ اور ملازمتوں کی خرید وفروخت سمیت دیگر اقرباء پروری اور کرپشن کے حوالے سے جوڈیشل انکوائری کرواکر حقائق قوم کے سامنے لائے جائے کیونکہ اس کے الزامات سیاستدانوں پر آر ہے ہیں ہم سیاست کر تے ہیں اورکر تے رہیں گے اور اگلے الیکشن میں پھر جیت کر آئیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے پی کے اور فاٹا میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے خرید وفروخت کے الزامات لگائے جاتے ہیں ان کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار ڈائریکٹ کیا جائے تاکہ اس خرید وفروخت کے الزاما ت کا راستہ روکا جا سکے
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے بے روزگاری حد سے تجاوز کر چکی ہے زراعت تباہی کے دہانے پر ہے، مالداری ختم ہو چکی اس لئے وزیراعلیٰ ساتھیوں کی مشاورت سے ٹیمیں تشکیل دیں تاکہ ملازمتوں کی میرٹ کی بنیاد پر علاقوں میں جا کر ٹیمیں فوری طور پر عملی اقدامات اٹھا تے ہوئے ان کے ٹیسٹ وانٹرویو لے کر انہیں روزگار دیں سردار صالح محمد بھو تانی نے کہا کہ سی پیک جو کہ بلوچستان میں واقع گوادر کی مرہون منت ہے گوادر کو مغربی روٹ کے ذریعے صوبہ خیبر پختونخوا سے جھوڑنا چا ہئے
اس پر تا حال بلوچستان میں سی پیک کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا نہ ہی گوادر کے مکینوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے ڈی سینیٹیشن پلانٹ نصب کر کے انہیں فعال بنایا گیا ہے کہ جس سے لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کر کے انہیں ترقی کی راہ پر گامزن کر نے کے لئے انڈسٹریل زون قائم کئے جائے تاکہ لو گوں کو روزگار ملے انہوں نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کو بڑھایا جائے وسیع العریض حلقے چھوٹے ہونگے تو لوگوں کی مشکلات بھی کم ہو گی اور ترقیاتی عمل بھی آگے بڑھیں گے
انہوں نے کہا کہ ہمارا مشترکہ مطالبہ یہی ہے کہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کر کے لو گوں کی مشکلات کو کم کیا جائے پرنس علی احمد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں محکمہ پی اینڈ ڈی کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے وفاقی پی ایس ڈی پی سے صوبے کی تعمیر وترقی کے لئے ملنے والے15 ارب روپے نالائقی کے باعث لیپس ہو گئے اور وہ واپس چلے گئے ہم نے ان لا ئقیوں اور خامیوں کو دور کرنا ہے کیونکہ گزشتہ دو تین سالوں کے دوران سالانہ نالائقی کی وجہ سے 20 سے25 ارب روپے خرچ نہ ہونے کی وجہ سے لیپس ہو رہے ہیں
لیکن ہم نے ان پیسوں کو لیپس ہونے سے بچانے کے لئے صوبے میں تعلیم، صحت سمیت دیگر مسائل کے حل کے لئے استعمال میں لانا ہے ہو سکتا ہے کہ اس بار بھی کچھ پیسے لیپس ہو جائیں لیکن ہم نے مناسب منصوبہ بندی اور پلاننگ کے ذریعے پیسوں کو لیپس ہونے سے بچا کر صوبے کی تعمیرو ترقی پر خرچ کرنا ہے کیونکہ سابقہ حکومت نے پی اینڈ ڈی سمیت دیگر محکموں کا بیڑہ غرق کر دیا ہے سی پیک کے ذریعے ساڑھے17 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہونی ہے جس میں 300 میگاواٹ گوادر،1300 میگاواٹ بجلی حب کو اس بجلی سے لسبیلہ کو بجلی میسر نہیں ہوگے
بلکہ نیشنل گریڈ میں جائے گی اس لئے ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اپنی ٹیم کے ہمراہ پلاننگ کمیشن میں جا کر سی پیک کے منصوبوں کا ازسر نو جائزہ لینے کے لئے اپنی تجاویز پیش کریں تاکہ بلوچستان کے زیادہ سے زیادہ عوام دوست منصوبوں کو سی پیک میں شامل کروایا جائے تاکہ ان کے اثرات مغربی روٹ کی تعمیر ، انرجی سیکٹر میں ہونیوالی پیشر فت سے بلوچستان کے لو گوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ملے اور ریکوڈ ک کے حوالے عالمی عالت میں قابل وکلاء کی ٹیم کے ہمراہ جا کر اپنے کیس کا دفاع کرینگے کیونکہ ہمیں اربوں روپے جرمانے کی مد میں دے رے ہیں جو کہ ہماری مناسب کیسز کی پروی نہ کرنے کا نتیجہ ہے
ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ محکمہ تعلقات عامہ میں ہونیوالی بھر تیوں کے حوالے سے کیس عدالت میں ہے اس کو بھی دیکھ رہے ہیں جو بھی غلط چیزیں ہوئی ہے ان کا ازالہ کرینگے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کسی جماعت یا صوبے کا نہیں بلکہ پاکستان کا ہے کیونکہ یہ آئینی عہد ہے اور یہ قانونی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر ہی اپنی ذمہ داریاں پوری کر تا ہے اور ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم بھی قانونی تقاضوں کے مطابق اقدامات اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں میں سے کوئی بھی دوسری جماعت میں نہیں جا رہا ہے بلکہ اتحادی کے پلیٹ فارم سے مسلم لیگ کے نام سے اگلے انتخاب میں حصہ لیں گے
موجودہ وزیراعلیٰ پر 544 ووٹ کی بات کی جا رہی ہے جب انہیں ڈپٹی اسپیکر نامزد کیا گیا تھا ان کے یہی ووٹ تھے یہ سنجیدہ سوچ بچار کے بغیر بات کی گئی ہے کیونکہ وہ آئینی، قانونی اورجمہوری طریقے سے بلوچستان کے منتخب وزیراعلیٰ ہے ایک سوال کے جواب میں سعید احمد ہا شمی نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد ہم گڈ گورننس اور مسائل کے حل کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کو ان منصوبوں کے ثمرات پہنچا سکے کیونکہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت اس لئے وزیراعلیٰ ہفتے کے 7 یوم کام کرینگے تاکہ ایک ماہ کے بعد ہی عوام کو حکومت کی کارکردگی کی بارے آگاہی حاصل ہو سکے۔