کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے لطیف ٹاؤن میں ہونے والے مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان کے بارے میں دعوی کیا ہے کہ ملزم کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا۔تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے شاہ لطیف ٹاؤن میں ہونے والے مبینہ مقابلے کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوارنے کہا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے
میں ہلاک ملزم کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا، نقیب اللہ ساؤتھ وزیرستان میں کمانڈر تھا اور نام بدل کرکراچی میں چھپاہوا تھا۔جاری تفصیلات کے مطابق نقیب کااصل نام نسیم اللہ اورتعلق کالعدم ٹی ٹی پی سے تھا اور گلشن ویو اپارٹمنٹ ابوالحسن اصفہانی روڈ سہراب گوٹھ کا رہائشی تھا، ملزم ڈی آئی خان جیل توڑنے میں بھی ملوث تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا۔راؤ انوارکے مطابق نقیب اللہ نے مدرسہ بہادر خیل مکین سے تعلیم حاصل کی، ملزم کا بہنوئی شیر داؤد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا کمانڈر ہے۔ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ نقیب اللہ نے میران شاہ میں کالعدم تحریک طالبان کے کیمپ میں 2007 سے 2008 تک استاد علی سے ٹریننگ حاصل کی، نقیب اللہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر ثنا اللہ محسود کا قریبی ساتھی تھا، نقیب اللہ نے ایف سی کے صوبیدار محمد عالم کو شہید کیا تھا۔راؤ انوار کے مطابق ملزم نے 2009 میں بہنوئی شیر داؤد کے ساتھ مل کر مکین میں پاکستان فوج پر حملہ کیا جس میں متعدد فوجی شہید ہوئے جبکہ 2009 میں اپنے رشتہ دار اعجاز محسود کو قتل کیا۔ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ نقیب اللہ نے اپنے ساتھی ثناء اللہ اور بہنوئی شیر داؤد کے ساتھ مل کر منگھوپیر میں دو پولیس اہلکاروں کو شہید کیا ، ملزم کارساز پر شہید بے نظیر بھٹو پر بم حملے میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان وہاب کا قریبی ساتھی تھا اورکراچی میں جعلی شناختی کارڈ بنوا کر رہ رہا تھا۔