بدھ‬‮ ، 26 جون‬‮ 2024 

زینب کی لاش کے بدلے 10ہزار مانگنے والی پنجاب پولیس کا ایک اور کارنامہ، شہری کی بیوی 3لاکھ روپےمیں بیچ ڈالی، ایس ایچ و تھانے میں کیا گھنائونا کام کرتا رہا،شرمناک انکشاف

datetime 18  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کیس میں پنجاب پولیس کی نا اہلی، نالائقی کیساتھ رشوت ستانی کا واقعہ بھی منظر عام پر آیا ہے ۔ پنجاب پولیس کی رشوت خوری کی اب ایسی ایسی داستانیں سامنے آرہی ہیں کہ روح کانپ جاتی ہے۔ کرپٹ ایس ایچ اوز اور تفتیشی افسران جنہیں سیاسی پشت پناہی حاصل ہے نے عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ لوگوں کی عزتوں، جان و مال کے محافظ اپنا فرض

بھول کر ڈاکو اور دلال بن بیٹھے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ لودھراں کے علاقے چک نمبر 219بی میں بھی پیش آیا جہاں پولیس نے شہری کی بیوی 3لاکھ روپے کے عوض ملزمان کو بیچ ڈالی۔ روزنامہ خبریں کے مطابق چک نمبر 219 ڈبلیو بی کے رہائشی علی نے اپنے سسر محمد صدیق ور دیگر اہل محلہ نے بتایا کہ اسکی شادی 2014ءمیں اس کے چچا محمد صدیق کی بیٹی عابدہ پروین کے ساتھ ہوئی، وہ اپنی زندگی میں بہت خوش تھے مگر اس کے بطن سے عرصہ 4 سال گزرنے کے باوجود کوئی اولاد نہ ہے، جس کی وجہ سے اس کی بیوی عابدہ پروین اڈہ ذخیرہ پر موجود ڈاکٹر سے علاج کروارہی تھی،ف وزیہ بی بی جو کہ ملزم محمد سجاد اور محمد شہباز کی بھابھی ہے اور محمد یونس کی بیوی ہے، ان کی تین بہنیں اور ایک بھانجی جو کہ چک نمبر 219ڈبلیو بی میں ہی شادی ہوکر رہائش پذیر کے گھر آنا جانا تھا اور اس کی ملاقات میری بیوی عابدہ پروین کے ساتھ ڈاکٹر کے کلینک پر ہوئی اور پھر ان کی آپس میں دوستی ہوگئی اور گھر آنا جانا شروع ہوگیا۔ میری بیوی عابدہ پروین نے فوزیہ بی بی کو اولاد نہ ہونے کا مسئلہ بتایا، جس پر فوزیہ بی بی نے میری بیوی عابدہ پروین کو سوچی سمجھی سازش کے تحت اپنے دیور محمد سجاد کے ساتھ ناجائز مراسم استوار کرنے پر ورغلایا پھسلایا کیونکہ محمد سجاد نے میری بیوی پر ڈاکٹر کے کلینک پر ہی گندی نظر رکھ لی مگر میری بیوی عابدہ پروین

اس پر آمادہ نہ ہوئی اور اس کی بے عزتی کرکے اس کو گھر سے جانے کیلئے کہا۔ میری بیوی عابدہ پروین نے مجھے ساری حقیقت بتائی مگر فوزیہ بی بی اور اس کے دیور محمد سجاد نے میری بیو کا جواب سن کر اس بات کی رنجش بنالی اور میری بیوی سے بدلہ لینے کے لئے موقع تلاش کرنے لگا۔مورخہ28 اگست 2017ءکو رات تقریباً 8 بجے میں جب اپنے والدین کے گھر ،جو کہ میرے گھر سے

بالکل ملحقہ ہے، کے گھر ٹیلی ویژن دیکھ رہا تھا اور میری بیوی عابدہ پروین جو کہ گھر میں اکیلی تھی کو اکیلا پاکر فوزیہ بی بی اپنے دیور محمد سجاد، محمد شہباز اور دو کس نامعلوم افراد کے ہمراہ میرے گھر میں داخل ہوگئے اور میری بیوی عابدہ پروین کو دبوچ لیا اور اس کی کنپٹی پر پسٹل رکھ دیا اور دھمکی دی کہ اگر شور کیا اور ہمارے ساتھ جانے سے انکار کیا تو جان سے ہاتھ دھو بیٹھو گی۔

میری بیوی نے جانے سے انکار کیا جس پر انہوں نے اسے زبردستی اٹھالیا اور باہر کھڑی سفید کیری ڈبہ گاڑی میں اسے ڈال لیا۔ ملزم کی قید سے بازیابی کیلئے درخواست گزاری جس پر ایس ایچ او تھانہ صدر دنیا پور رانا نیک محمد نے ہمیں کہا کہ ملزمان چونکہ بااثر ہیں اس لئے ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنا ممکن نہیں، لہٰذا اس مسئلے کو یہیں ختم کردو، جس پر ہم نے مقامی ایم پی اے کی

منت سماجت کی جس پر انہوں نے ایس ایچ او رانا نیک محمد کو فان کال کی۔ ہم تھانے آئے، تھانے میں آتے ہی ایس ایچ او رانا نیک محمد نے ہمیں تفتیشی افسر شمس خان کے پاس بھجوادیا، تفتیشی افسیر ایس آئی شمس خان نے ہمیں کہا کہ چونکہ تمہارے ملزمان بااثر ہیں ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے تمہیں رقم خرچ کرنی پڑے گی اور مبینہ طور پر 50 ہزار کی ڈیمانڈ رکھ دی، منت سماجت پر

20 ہزار روپے لے کر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر نمبر 506/17 زیر دفعہ 496 ت پ مورخہ 21 نومبر 2017ءکو درج کیا اور چائے پانی کی غرض سے 1000 روپے مزید لئے اور نقشہ مضروبی کے لئے بھی 10ہزار کی ڈیمانڈ رکھ دی مگر نقشہ مضروبی کیلئے 10 روپے بھی لے لئے بعدازاں کچھ روز گزرگئے مگر ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی گئی جس پر ہم نے

ایس ایچ او تھانہ صدر رانا نیک محمد سے التجا کی جس پر ایس ایچ او نے ہمیں یہ کہہ کر ٹال دیا کہ بناءرقم ملزمان پر ریٹ نہیں کی جاسکتی۔ ہم نے ایس ایچ او رانا نیک محمد اور تفتیشی افسر ایس آئی شمس خان کو مبلغ 20 ہزار روپے ملزمان پر ریٹ کئے جانے کیلئے دئیے جس پر ملزمان کے خلاف ریٹ کی گئی اور ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ جب تھانے میں آمنے سامنے ہوئے توملزمان نے

ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کے سامنے اقرار کیا کہ ہم سے غلطی ہوگئی ہے اور ہم نے شرعی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، ہم سنگسار کے قابل ہیں مگر اب ہم اپنے کئے پر پشیمان ہیں اور ہم اپنی غلطی کو سدھارنا چاہتے ہیں۔ ہمیں صرف دو گھنٹے کا ٹائم دیا جائے ہم عابدہ کو کہیں بٹھا رکھا ہے ، ہم ان کو سونپ دیتے ہیں۔ایس ایچ او رانا نیک محمد نے کہا تم لوگ گھر چلے جاؤ میں خود عابدہ کو لے کر

تمہارے گھر آتا ہوں، ہمارے جاتے ہی ایس ایچ او رانا نیک محمد اور تفتیشی افسر ایس آئی شمس خان ملزمان کے ساتھ مبینہ طور پر 3 لاکھ لے کر ساز باز ہوگئے اور میری بیوی کو برآمد کئے بغیر تمام ملزمان کو چھوڑ دیا۔ تھانے میں دوران انکوائری ملزمان کو کرسیوں پر بٹھایا جاتا ہے جبکہ ہمیں تھانے کے دروازے پر سے ہی دھکے مار کر نکال دیا جاتا ہے۔ ہم نے ڈی ایس پی دنیا پور کو

درخواست گزاری مگر ڈی ایس پی دنیا پور نے بھی ایس ایچ او کے ساتھ مل کر ملزمان کے ساتھ ساز باز ہوگیا اور ہمیں انصاف دلانے کی بجائے الٹا ہمیں ہی ڈرایا دھمکایا جانے لگا اور ہمیں دھمکی دی کہ تم خواہ وزیراعلیٰ پنجاب یا آئی جی پنجاب یا آر پی او ملتان کے پاس چلے جاؤ تو بالآخر فیصلہ تو میں نے ہی کرنا ہے۔ مظلومین نے وزیراعلیٰ پنجاب، چیف جسٹس پاکستان، آر پی او ملتان سے

عابدہ پروین کی بازیابی کی اپیل اور ملزمان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی اپیل کی اور کہا کہ اگر انصاف نہ ملا تو ہم ڈی پی او آفس کے سامنے خود پر تیل چھڑک کر خود سوزی کرلیں گے۔

موضوعات:



کالم



اگر کویت مجبور ہے


کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…