اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کیس میں ہونیوالی تمام سائنسی تحقیق دھری کی دھری رہ گئی، پنجاب فرانزک لیب، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی جانب سے بھرپور معاونت کے باوجود پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے قاتل کو تاحال گرفتار نہ کر سکے، زینب قتل میں بین الاقوامی مافیا کے ملوث ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے جو نہایت منظم طریقے سے قصور میں سرگرم عمل ہے ،
زینب قتل سے قبل کئی سو بچوں کو جنسی درندگی کی بھینٹ چڑھایا گیا جبکہ گزشتہ ایک سال کے دوران 12بچیوں کو جنسی درندگی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا، یہ گروہ بچوں کی جنسی ویڈیوز بین الاقوامی ڈارک سائٹ پر لائیو اور ریکارڈڈ چلا کر کروڑوں روپے بنا رہا ہے جبکہ قصور میںمعصوم بچیوں کے قتل کے پیچھے اہم شخصیات کے ملوث ہونے سے متعلق بھی چہ میگوئیاں جاری ہیں،گزشتہ روز سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے والی ایک لیک آڈیو ٹیپ جو کہ ایک صحافی اور پولیس افسر کے درمیان ہونیوالی گفتگو پر مشتمل تھی اس میں بھی ہولناک انکشاف کئے گئے ہیں جبکہ اس آڈیو ٹیپ میں بھی کسی اہم شخصیت کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا جو کم سن بچیوں کے ساتھ زیادتی کا شوقین اور نفسیاتی مریض بتایا گیا ہے، کئی ایسی تفصیلات ہیں جو اخلاقی اور انسانی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بیان نہیں کی جا سکتیں۔ تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں تاحال کوئی بڑی پیشرفت سامنے نہیں آسکی ہے اور تحقیقی ادارے مفروضوں اور اندازوں کی بنیاد پر ٹامک ٹوئیاں مارتے نظر آتے ہیں۔ زینب قتل کیس میں جدید سائنسی ٹیکنالوجی کا بھی سہارا بھی لیا گیا ہے جس میں پنجاب فرانزک لیب سے طبی ٹیسٹ جبکہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی جانب سے قصور میں زینب اغوا کے اوقات کی جیو فینسنگ بھی شامل ہے ۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے
زینب اغوا کے وقت اس کی خالہ کے گھر کے قرب و جوار میں متحرک اور سرگرم موبائل فونز نمبر کا بھی پتہ چلایا ہے جس کو دیکھتے ہوئے 257افراد کو شامل تفتیش کیا گیا، نجی ٹی وی جاگ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق زینب قتل کیس میں زینب کے اغواکے وقت ایک مشکوک نمبر بھی سامنے آیا ہے جس سے اس وقت تین مرتبہ کالز کی گئیں ۔ دوسری جانب زینب قتل کیس کے حوالے
سے کئی چہ میگوئیاں بھی جاری ہیں اور سوشل میڈیا پر چونکا دینے والے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ قصور اس وقت میڈیا پر خبروں کی زینت بنا جب قصور میں کم سن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی ویڈیوز سامنے آئیں اور ایک بہت بڑا سکینڈل منظر عام پر آگیا مگر کچھ عرصے بعد معاملہ وقت کی دھول میں دب کر رہ گیا۔ قصور ایک بار پھر زینب قتل کیس کی وجہ سے خبروں کی زینت بن رہا ہے
اور دل دہلا دینے والے انکشافات سامنے آرہے ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران 12کم سن بچیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا یا گیا جن میں سے 11کو موت کی وادی میں دھکیل دیا گیا جبکہ ایک بچی زندہ بچ سکی جو کہ اس وقت ذہنی مریضہ بن چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق قصور میں کم سن بچیوں کے ساتھ جنسی درندگی اور قتل کے پیچھے ایک بین الاقوامی گروہ سرگرم عمل ہے جس کے
ہرکارے کم سن بچیوں کو اغوا کر تے ہیں اور ان کی جنسی درندگی کی ویڈیوز بنا کر لائیو اور ریکارڈ بین الاقوامی ڈارک سائٹس پر چلاکر کروڑوں روپے بنا رہے ہیں ، جبکہ ان کی پشت پناہی اہم شخصیات بھی کر رہی ہیں۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے والی ایک لیک آڈیو ٹیپ میں بھی ہولناک انکشافات سامنے آئے ہیں جو کہ ایک صحافی اور پولیس افسر کے درمیان گفتگو کی ہے۔
اس آڈیو ٹیپ میں پولیس افسر صحافی کو بتارہا ہے کہ قصور میں جنسی درندگی کے بعد موت کی وادی میں بھیج دی جانیوالی بچیوں کے قتل کے پیچھے کوئی اہم شخصیت ہے جو کم سن بچیوں سے زیادتی کا شوقین اور نفسیاتی مریض ہے ۔