کراچی(این این آئی)کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے انتظار کے قتل کیس میں گاڑی میں موجود لڑکی مدیحہ کیانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک ہفتہ پہلے انتظار سے دوستی ہوئی بھائی جیسا تھا، میرے علم میں نہیں کہ فائرنگ کس نے کی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق انتظار کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی، تفتیشی حکام نے واقعے کے وقت گاڑی میں موجود لڑکی کا کاباقاعدہ ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیاگیاہے۔
انتظارکیساتھ گاڑی میں موجود مدیحہ کیانی نے اپنے بیان میں کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ فائرنگ کس نے کی، ایک ہفتہ پہلے انتظارسے دوستی ہوئی بھائی جیساتھا، فائرنگ کے وقت میں اور انتظار گاڑی میں تھے، ہم دونوں ساتھ میں برگرکھانے گئے تھے۔مدیحہ نے بتایا کہ انتظارسے میری دوسری یاتیسری ملاقات تھی ، جب فائرنگ ہوئی توگاڑی میں نیچے ہوگئی تھی،بچنے کی کوشش کی، ہر سوال کا جواب دینے کیلئے تیار ہوں، کوئی بھی معلومات ہوتیں تو پولیس کوضروربتاتی۔لڑکی کے بیان کے مطابق فائرنگ سے پہلے ہم نے قریب سے ہی2برگرخریدے، برگرلینے کے بعدانتظارکاایک دوست نظرآیا، انتظار نے دوست سے ہاتھ ملایا، جس کے کچھ ہی دیر بعد ایک گاڑی ہماری گاڑی کے آگے آئی، گاڑی کے بعد ایک موٹرسائیکل اور دوسری گاڑی بھی آئی، انتظارنے اپنی گاڑی آگے بڑھائی توفائرنگ ہوگئی۔مدیحہ نے بتایا کہ پیچھے والی گاڑی ریورس ہوئی تو انتظارسے پوچھا کیاہورہاہے؟ گاڑی کو روکنے کے بعد کچھ لوگوں نے گاڑی کے اندر دیکھا اور کچھ اشارہ بھی کیا۔مدیحہ نے کہا کہ فائرنگ کس نے کی وہ نہیں جانتی،ایک کلین شیو شخص بھی وہاں تھا لیکن وہ انتظارکادوست تھا، فائرنگ رکتے ہی گاڑی سے نکلی،رکشے کے پاس گئی،پھر فون لینے واپس گاڑی میں گئی۔تفتیشی حکام کے مطابق لڑکی کے بیان کی روشی میں تفتیش کو آگے بڑھایا جارہا ہے جبکہ پولیس کے مطابق انتظار کو انٹی کارلفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے قتل کیا،کیس میں آٹھ ملزم زیرحراست ہیں۔دوسری جانب انتظار کے والد نے کہاکہ لگتاہے میرے بچے کے قتل کامنصوبہ پہلے سے بنایاگیا، پولیس تفتیش سے مطمئن نہیں ہوں، سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں منظرعام پر نہیں لائی جارہی، مدیحہ کو چارے کے طورپراستعمال کیاجاسکتاہے، میرے بچے کو پروٹوکول کا بہت شوق تھا۔