اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

زینب قتل کیس،کمسن بچی کے قتل کیس کی تفتیش میں پیش رفت،دلخراش واقعات پر سیاست کرنے والے خوف خداکریں،اصل مجرم گرفتار ہوگیا یا نہیں؟شہبازشریف نے اہم تریں اعلان کردیا

datetime 17  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ قوم کی بیٹی زینب کے مجرموں کو قانون کے شکنجے میں لانے کیلئے پنجاب حکومت اورتمام ادارے بھر پور کاوشیں کررہے ہیں اورکیس کی تفتیش سائنٹیفک طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے ، انشاء اللہ واقعہ میں ملوث ملزم جلد قانون کے شکنجے میں آئیں گے اورانہیں قانون کے مطابق کیفر کردارتک پہنچایا جائے گا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اورتمام ممبران مجرموں کی گرفتاری کیلئے دن رات کام کررہے ہیں ،

پولیس، سپیشل پرانج ،ایم آئی،آئی ایس آئی،نادرا،پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی اورتمام متعلقہ ادارے مربوط انداز سے آگے بڑھ رہے ہیں اورمجرموں کی گرفتاری کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی،وفاقی انٹیلی جنس اداروں کی بھی پوری معاونت حاصل ہے اورمیں خود بھی ذاتی طورپر اس کیس پر ہونے والی پیش رفت کی نگرانی کررہا ہوں، میری التجا ہے کہ اس بارے میں کوئی قیاس آرائی نہ کی جائے بلکہ اس کیس پر کام کرنے والی ٹیم کی پوری مدد کی جائے، ہم پر امید ہیں کہ انشاء اللہ زینب سے زیادتی اورقتل کے درندہ صفت مجرم جلد سامنے آئیں گے۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار ڈی پی او آفس قصور میں زینب قتل کیس پرہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے حوالے سے منعقد ہ اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میری قصور کے بزرگوں،بھائی بہنوں اوربلخصوص اس علاقے کے لوگوں سے جہاں زینب رہتی تھی، التجاہے کہ وہ تحقیقاتی ٹیم کیساتھ بھر پور تعاون کریں اوراس ضمن میں کوئی معلومات یا اطلاع دینے پر ان کا اوران کے خاندان کا نام ضغیہ راز میں رکھاجائے گا،میںیقین دلاتا ہوں کہ اس واقعہ میں ملوث درندوں کے با رے میں اطلاع دینے والے اوراس کے خاندان پر کوئی حرف نہیں آنے دیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ کمسن بچی کے والد حاجی امین انصاری صاحب کو جو دکھ پہنچا ہے اس کا درد وہی جانتے ہیں

تاہم پوری قوم ان کے دکھ میں برابر کی شریک ہے اورمیں بھی ان کا غم بانٹنے کیلئے نماز فجر کے بعد وہاں گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ محلے اورملحقہ علاقوں کے لوگ آگے بڑھیں اورتفتیشی ٹیموں کا پورا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ کیس پر سائنسی انداز میں پیش رفت جاری ہے ، نادرااورپنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کا اس حوالے سے کلیدی کردارہے ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری کاوشوں کو قبول کرے اوردرندہ صفت ملزم جلد قانون کے شکنجے میں آئے اوراسے قانون کے مطابق ایسی عبرتناک سزا ملے

تاکہ رہتی دنیا تک کوئی دوبارہ ایسی درندگی کا سوچ بھی نہ سکے۔وزیراعلیٰ نے میڈیا کے نمائندوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے ،میں بلا خوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ انتہائی قابل اور محنتی افسران کیس پر تندہی سے کام کررہے ہیں اوراس میں وفاقی انٹیلی جنس اداروں کی بھی بھر پور معاونت حاصل ہے۔ملزم کی گرفتاری کے بار ے میں ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ،تاہم ہم اس کے قریب پہنچ رہے ہیں،سائنٹیفک بنیادوں پر ہونے والی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے

کہ ادارے جلدمجرم تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زینب قتل کیس میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہماری اولین ذمہ داری ہے اوراس مقصد کیلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ جس طرح زینب قوم کی بیٹی ہے اسی طرح مردان میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی عاصمہ بھی قوم کی بیٹی ہے ۔میں مال روڈ پر دھرنا دینے والوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیاان کے آنسو اوردعائیں مردان کی بیٹی کیلئے بھی ویسی ہی ہیں۔

مردان کی بیٹی عاصمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ قوم کی اس بیٹی کے ساتھ بھی درندگی ہوئی ہے ۔کیا اس بیٹی کیلئے بھی مال روڈ پر دھرنا دینے والوں کیلئے وہی ہمدردی ہے اورکیا وہ اسے انصاف دلانے کیلئے بھی آواز اٹھائیں گے؟عاصمہ اورزینب دونوں قوم کی بیٹیاں ہیں،ان کے خون کا رنگ سرخ ہے۔جغرافیائی تقسیم حالات کو بدل نہیں سکتی۔مردان اورقصورمیں قوم کی بیٹیوں سے زیادتی اور قتل،ڈیرہ اسماعیل خان میں طالب علم مشال قتل کا واقعہ،کوئٹہ میں وکلاء کا قتل،کراچی اورپاکستان کے

دیگر شہروں میں ہونیوالے دلخراش واقعات ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہیں اورایسے اندوہناک واقعات بھی ہمارے دلوں کو مغموم نہیں کرتے اور اس پر سیاست کی جائے تو اللہ تعالیٰ معاف کریگا نہ قوم،ایسے واقعات پر سیاست کرنیوالوں کو خوف خداکرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اورقوم ان درد ناک واقعات پر سیاست کرنیوالوں کو کبھی معاف نہیں کریگی۔میری ان عناصر سے التجا ہے کہ خدارا ایسے واقعات پر سیاست نہ کریں اورقوم کے جذبات سے نہ کھیلیں اوران کے جذبات نہ بھڑکائیں۔انہوں نے کہا

کہ میر مرتضیٰ بھٹو کا قتل بھی سامنے رکھیں ان کا قتل اس وقت ہوا جب ان کی سگی بہن پاکستان کی وزیراعظم تھیں اورسندھ میں بھی اسی پارٹی کی حکومت تھی اورانہی کا وزیراعلیٰ تھا اس وقت کس نے ان سے استعفوں کا مطالبہ کیا تھا۔پاکستان کی قوم ایک دکھی قوم ہے۔ قوم یہ جاننے کیلئے حق بیجانب ہے کہ اس وقت احتجاج اوردھرنے کیوں نہیں دےئے گئے؟قوم زینب اورعاصمہ کیلئے حق اورانصاف مانگتی ہے،قوم روزگار مانگتی ہے ،قوم انصاف مانگتی ہے۔انشاء اللہ ایک ایک بات کا حساب ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا کو بھی معاشرے کی مضبوطی کیلئے اپنا اہم کردارادا کرنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ زینب سے زیادتی کے بعد قتل پردکھ اورافسوس کا اظہار کرنیو الے مردان میں قوم کی بیٹی سے ہونیوالے ظلم پر کیوں خاموش ہیں؟انہیں جواب دینا پڑے گاکہ کیازینب کیساتھ ہونیوالے ظلم پران کے بہائے گئے آنسو حقیقی تھے یا کہ مگر مچھ کے تھے؟انہوں نے کہا کہ انشا ء اللہ زینب قتل کیس کی تفتیش جلد مکمل ہوگی اور اس واقعہ میں ملوث ملزم انصاف کے کٹہرے میں آئیں گے

ا ورمتاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدارت آج ڈی پی او آفس قصور میں اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا ،جس میں وزیراعلیٰ کوکمسن بچی زینب کے قتل کیس کی تفتیش میں ہونیوالی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔وزیراعلیٰ کو فوٹیج کی مدد سے پیشرفت کے با رے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچی کادرندہ صفت قاتل قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکے گا۔تفتیشی ٹیمیں مزید جانفشانی

اورپیشہ ورانہ انداز سے تحقیقات کو آگے بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ قاتل کی گرفتاری ایک بڑا چیلنج ضرورہے تاہم اب تک کی تفتیش سے امید ہے کہ قاتل جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنا فرض پوری ذمہ داری سے ادا کریں گے اورمخلصانہ کاوشیں کامیاب ہوں گی اورقاتل انجام کو پہنچیں گے۔مجرم عبرتناک انجام سے نہیں بچ پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر پالیسیاں اورنظام بنانا ضروری ہے ۔ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان،

اراکین اسمبلی،آر پی او شیخوپورہ،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ آرپی او ملتان، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے دیگر اراکین ،ڈی پی او قصور،ڈپٹی کمشنر قصور اورمتعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ صوبائی وزراء رانا ثناء اللہ ، کرنل(ر)ایوب گادھی،جہانگیر خانزادہ،مشیر رانا مقبول احمد،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹرجنرل پولیس ،پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے صدر دفتر قربان لائنز سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…