اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اگر یہ کام ہوا تو امریکہ کیا ہے؟پوری دنیا سے جنگ کرسکتے ہیں ! وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران ایسی بات کہہ دی امریکیوں کے بھی ہوش اُڑ جائیں گے

datetime 17  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)شہباز شریف کو آئندہ وزیراعظم بنانے سے متعلق خبریں موضوع زیر بحث نہیں آیا،مزید پیسے ضائع کرنے کے بہتر ہے پی آئی اے کی نجکاری کردی جائے۔پی آئی اے کو کوئی صوبہ لینا چاہتا ہے تو دینے کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم کا انٹرویو، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا ہے کہ اپنی سرحدوں کے پابند ہیں ، کوئی ڈرون حملہ کیا جاتا ہے تو اس کیخلاف ایکشن لیں گے، پاکستان اپنی سرحدوں کے حفاظت سے غافل نہیں رہ سکتا ، ہم ایک آزاد، باوقار اور خود مختار ملک ہیں ،

اپنی عزت کو کوئی بھی خطرہ ہوا تو ہم پوری دنیا سے جنگ مول لینے کو تیار ہیں۔ بھارت ہمارے لئے کوئی نیک مقاصد نہیں رکھتا، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بھارت سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، حافظ سعید کیخلاف کوئی کیس ہوتا تو کارروائی کی جاتی، افغانستان کے مسائل افغان خود ہی حل کرسکتے ہیں کوئی باہر سے آ کر حل نہیں کرسکتا،جنگ سے افغانستان کے مسائل حل نہیں ہونگے، امریکہ کے ساتھ ڈائیلاگ کا عمل ہر سطح پر جاری ہے،سی پیک پاک چین باہمی معاہدہ ہے، بھارتی الزامات بے بنیاد ہیں۔ گوادر ایک کمرشل پورٹ ہے اور کمرشل مقاصد کیلئے استعمال ہو رہا ہے، سینیٹ اور عام انتخابات وقت پر ہی ہونگے،میری جماعت مجھے اسمبلی تحلیل کرنے کا کہے گی تو کردونگا، کسی کے دباؤ پر نہیں،پارٹی فورمز اجلاس میں شہباز شریف کو آئندہ وزیراعظم بنانے سے متعلق موضوع زیر بحث نہیں آیا، نواز شریف مکمل اختیارات حوالے کر کے نتائج مانگتے ہیں، کابینہ 100 فیصد میری مرضی سے بنائی گئی تھی، فاٹا کے انضمام کا فیصلہ ایک رو ز میں ممکن نہیں، فاٹا میں نظام زندگی کی بہتری کیلئے فنڈ چاہئیں۔28جولائی کے فیصلے کی کوئی نذیر نہیں ملتی، فیصلے کی ابھی سیاہی خشک نہیں ہوئی تھی عملدرآمد کردیا گیا،عمران خان اور جہانگیر ترین خان سے متعلق فیصلے کا بھی معلوم ہوجائے گا عوام تسلیم کرتے ہیں یا نہیں، عدالتی معاملات پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں سمجھتا،

مزید پیسے ضائع کرنے کے بہتر ہے پی آئی اے کی نجکاری کردی جائے۔پی آئی اے کو کوئی صوبہ لینا چاہتا ہے تو دینے کیلئے تیار ہیں۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وزارت عظمیٰ کا منصب عزت داری کا کام ہے ٗبھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ٗمشکل فیصلے ہوتے ہیں ٗ ہماری سیاست ایسا رخ اختیار کر گئی ہے کہ اس میں روز مرہ نئی چیز سامنے آتی ہے تاہم مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میرا کوئی پروٹوکول نہیں ہے تاہم سکیورٹی ضرور ہے ٗکچھ حالات ہی ایسے ہیں

اس کو آپ قید والی کیفیت سمجھیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میں غصہ نہیں کرتا ٗ کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جارحانہ رویہ اپنانا پڑتا ہے ۔وزیر اعظم ہاؤس میں رہائش نہ اختیار کر نے کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الحمد اللہ میرا اسلام آباد میں گھر ہے وہ رہائش پذیر ہوں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس جیسی عمارتیں حکومت کی ملکیت ہوتی ہیں ٗ اس میں حکومتی فنکشن وغیرہ بھی ہوتے رہتے ہیں ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے

نواز شریف کو وزیر اعظم منتخب کیا تھا تاہم 28جولائی کا فیصلہ کے بعد نواز شریف نے منصب چھوڑ دیا ہے ٗقومی اسمبلی میں ہمارے تقریباً دو سو ممبران تھے اگر پارٹی میری جگہ کسی اور شخصیت کو وزارت عظمیٰ کیلئے منتخب کرتی تو وہ شخصیت بھی وزیر اعظم بن جاتی ۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ مجھے سیاست میں تیس سال ہوگئے ہیں ایک ہی جماعت ہوں ٗ پہلے دن سے میرے لیڈر نوازشریف ہیں اور ان کے ساتھ عزت کا رشتہ برقرار ہے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وزارت عظمیٰ سر کاری منصب ہے ٗ

مسلم لیگ (ن)کی اپنی پارلیمانی پارٹی ٗ کابینہ ہے اور تمام فیصلے انہی فورم پر ہوتے ہیں ٗوزیر اعظم میں ہی ہوں اور تمام اختیارات میرے پاس ہیں انہوں نے کہاکہ نوازشریف تمام اختیارات دیتے ہیں اور پھر نتائج مانگتے ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ کابینہ کے فیصلے سو فیصد میری مرضی سے ہوتے ہیں ٗ انہوں نے کہاکہ پارٹی کے سربراہ نوازشریف ہیں ٗ میں نے اپنی کابینہ میں بارہ وزیروں کا اضافہ کیا ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب کابینہ تشکیل دی جارہی تھی تو چوہدری نثار علی خان کے پاس گیا تھا ٗ

چوہدری نثار علی خان کے ساتھ تیس سال سے دوستی ہے ٗہماری سیاست اکٹھی رہی ہے اس پارٹی میں صرف وہی ہیں جو مجھ سے سینئر ہیں ٗ میں نے چوہدری نثار علی خان کو درخواست کی تھی کہ آپ سابقہ منصب پر واپس آئیں یا کوئی اور منصب لے لیں انہوں نے معذرت کرلی تھی اور کہا تھا کہ میں آپ کی مدد کرتا رہونگا ۔چوہدری نثار علی خان کے بیانات کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ چوہدری نثار علی خان کی اپنی رائے ہے اور ہونی بھی چاہیے تاہم میرے ساتھ ان کامشورہ رہتا ہے ٗ سیاست

اور دیگر معاملات پر مشورہ کرتے رہے ہیں ۔پرویزرشیدکو کابینہ کا حصہ نہ بنانے کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پرویز رشید سے پوچھ لونگا ان کا نام بطور وزیر کیلئے زیر بحث نہیں آیا تھا وہ ہمارے سینئر ہیں ٗراولپنڈی کے رہنے و الے ہیں ٗ بچپن سے جانتا ہوں ٗکالج میں بھی کافی سینئر تھے ٗ ا حترام لازم ہے دوستی بھی ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پارٹی ہی فیصلہ کریگی اگلے وزیر اعظم کون ہونگے ٗشہباز شریف کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ شہباز شریف نے جماعت کیلئے بہت کام کیا ہے ۔

میں نے پرویز رشید کا انٹرویو نہیں دیکھا ٗپارٹی کے اجلاس میں یہ موضوع زیر بحث نہیں آیا ٗ یہ موضوع اس وقت زیر بحث آتا ہے جب کوئی جماعت الیکشن جیت چکی ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ مجھے یقین ہے آئندہ انتخابات جولائی میں ہونگے ٗ پندرہ جولائی کے لگ بھگ تاریخ ہوگی اور وقت پر ہونگے جمہوریت اور ملک کو ضرورت بھی یہی ہے کہ انتخابات وقت پر ہون۔سینٹ انتخابات کے حوالے سے وزیر داخلہ کے بیان پر وزیر اعظم نے کہاکہ اس سوال کا جواب وہی دے سکتے ہیں تاہم مجھ سمجھتا ہوں

کہ سینٹ کے الیکشن کو کووئی خطرہ نہیں ہے ٗیہ وقت پر ہونگے جنرل الیکشن بھی وقت پر ہونگے ٗ چیلنجز آسکتے ہیں مگر سینٹ انتخابات وقت پر ہونگے اور سیاسی جماعتیں بھی یہی چاہتی ہیں کہ جمہویرت کا سفر چلتا رہے اور تمام انتخابات وقت پر ہوں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ زیادہ سازشوں پر یقین نہیں رکھتا ٗ جمہوریت کے خلاف سازشیں ہوتی رہتی ہیں ہم نے سبق حاصل کر لیا ہے اب سازشوں سے بچنے کی ضرورت ہے اگر آپ نے قومی اسمبلی کو ہٹانا ہے تو اس کا ایک طریقہ ہے کہ عدم اعتماد کر لیں اور ہٹا دیں ۔

انہوں نے کہاکہ مجھ پرایسا کوئی پریشر نہیں ہے ٗ دباؤ کے تحت اسمبلی تحلیل نہیں کرونگا اگر میری جماعت اسمبلی تحلیل کر نے کا کہے گی تو کر دونگا مگر کسی دباؤ میں نہیں کرونگا ۔انہوں نے کہاکہ جس طرح بلوچستان میں ہوا مجھے اس پر اتفاق نہیں ہے ٗعدم اعتماد بھی جمہوریت کا حصہ ہوتی ہے ٗ تین سے چار بار کوئٹہ گیا اور کوئٹہ کے لوگ یہاں بھی آئے آتے رہتے ہیں ٗ اگر کوئی شکایات تھی تو پہلا فور م پارٹی ہوتا ہے ٗ پارٹی سے بغاوت کرینگے تو شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھا جائیگا ۔انہوں نے کہاکہ بغاوت کر نے

والوں کو پارٹی تسلیم نہیں کرتی ہے تاہم اس معاملے پر اکیلا فیصلہ نہیں کرسکتا پارٹی ہی فیصلہ کریگی ۔ ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ ختم نبوت کے معاملے کے حوالے راجہ ظفر الحق رپورٹ بنا رہے ہیں ٗ اس کمیٹی کی 104میٹنگز ہوئی ٗ یہ پارلیمانی کمیٹی تھی جس میں تمام جماعتوں کے لوگ شامل ہیں اس کی رپورٹ بننے کے بعد منظر عام پر لائی جائے گی انہوں نے کہاکہ میں نے ان سے پوچھا نہیں ہے کہ کب تک رپورٹ آجائیگی ٗیہ ذمہ داری کا کام ہے جس کے اثرات گہرے ہوسکتے ہیں ۔

سی پیک کے حوالے سے وزیر داخلہ کے بیان کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ احسن اقبال کا مطلب یہ تھا کہ جب بھی عدم استحکا م پیدا کر نے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس وجہ سے ڈویلپمنٹ منصوبے پر اثر پڑتا ہے اور سی پیک پر بھی اثر پڑے گا ٗ پہلے دھرنے میں سی پیک شروع ہونے میں ایک سال تعطل کا شکار ہوا ٗاب سی پیک چل رہے تاہم دھرنوں جیسی صورتحال سے انوسٹر ڈرتا ہے انہوں نے کہاکہ چینی ہماری سیاست کو جانتے ہیں ٗمیں نہیں سمجھتاکہ سی پیک پر کوئی اثر ہوگا ۔ وزیر اعظم نے کہا

کہ چین کے ساتھ رابطے رہتے ہیں اور سی پیک سمیت مختلف امعاملات پر بات چیت ہوتی رہتی ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سی پیک بڑا منصوبہ ہے ٗہر بات ویب سائٹ پر موجود ہے ٗ اس کے اندر پراجیکٹ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ٗ بھارت کی جانب سے سی پیک کے خلاف پروپیگنڈہ چل رہا ہے اور بھارت کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گوادر ایک کمرشل پورٹ ہے اور کمرشل مقاصد کیلئے استعمال ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ چین اور پاکستان کے درمیان باہمی معاہدہ ہے ٗ

کسی اور ملک کو اس پر بات نہیں کر نی چاہیے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہیں ٗبہت سے وزٹ ہوئے ہیں ٗہمارے لوگ بھی امریکہ گئے ہیں ٗ میری بھی امریکی حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ پاکستان مخالف بیان پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے بعد بھی امریکی افواج سے بات چیت جاری ہے ڈائیلاگ کا عمل ہرسطح پر جاری ہے، ہم ایک خود مختار ملک ہیں اور ایسا بالکل نہیں چاہتے کہ کوئی ایسا عمل ہو جس سے خطے کے حالات خراب ہوں

لیکن ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت کے بھی پابند ہیں، اگر کوئی ڈرون حملہ کیا جاتا ہے تو اس کیخلاف ایکشن لیں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو بتایا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان سے زیادہ کوئی نہیں چاہتا لیکن ان کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے ٗجنگ سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی عوام نے منتخب کیا ہے وہ جس چینل سے بھی بات کریں گے تو اس کو اسی پیرائے میں لیا جاتا ہے ٗتعلقات توڑنے والی بات نہیں ہوتی ہے ٗ دیکھتے ہیں اس کا مقصد کیا تھا ٗ کیوں بات کی ٗ

یہ ڈائیلاگ کا پراسسز ہے جو جاری ہے ۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ امریکہ یا افغانستان کو کوئی خطرہ ہے تو ہمیں انٹیلی جنس فراہم کریں ہم خود کارروائی کرینگے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جب قوم اپنے موقف پر کھڑی ہو جائے تو حالات کا مقابلہ کر سکتی ہے ٗہم باعزت و قار والی قوم ہیں ٗ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو نے وا لے لوگ ہیں ٗ اگر آپ کی عزت اور سلامتی کو خطرہ ہو تو پھر آپ پوری دنیا سے بھی جنگ لینے کو تیار ہوتے ہیں ۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان سے

زیادہ کوئی نہیں چاہتا ہے ٗہم نے تیس لاکھ افغانیوں کو پناہ دی ہے ہم نے وہ کچھ کیا ہے جو دنیا میں کسی نے نہیں کیا ٗ تمام افغانیوں کو بیٹھ کر اپنے مسائل کو حل کر نا ہوگا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان افغان طالبان کا ذمہ دار نہیں ہے ٗوہ وہاں رہتے ہیں ٗہم چاہتے ہیں تمام بیٹھ مسائل حل کریں اگر دنیا افغانستا ن سے ہمدردی رکھتی ہے تو سب سے پہلے تیس لاکھ افغانیوں کا بندوست کیا جائے ٗ افغانستان سے بارڈر کراس کر کے ہماری فورسز پر حملہ کیا جاتا ہے ٗ ہم نے امریکیوں کو کہا ہے کہ انٹیلی جنس ہے تو کارروائی کیلئے تیار ہیں ۔

ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ افغان حکومت کو ہر سطح پر مطمئن کیا ہے ٗ اگر افغانستان سے پاکستان پر حملہ آور ہوتے ہیں اس کی ذمہ داری کس کی ہے ؟ ایک بارڈر بڑا اوپن ہے ٗ ساٹھ سے ستر ہزار افراد آتے جاتے ہیں ٗ ہم بہت عرصے سے اکٹھے رہ رہے ہیں ٗ مسائل دو طرفہ بات چیت ہی حل ہو تے ہیں ٗ بہت سے فورم ہیں جہاں بیٹھ کر مسائل حل کئے جاسکتے ہیں ٗہم نے اپنے اثر کو ہمیشہ استعمال کیا ہے کہ افغانستان میں امن ہو ٗ کوئی بتا دے کمی رہی ہے تو ہم ذمہ دار ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ طالبان ہمارے اثر میں نہیں ہیں ٗ

افغانستان کا حل افغان ہی کر سکتے ہیں باہر سے آنے والے نہیں کرسکتے ٗ ہم سہولت فراہم کر سکتے ہیں ٗ آپ حملہ آور ہوں اور بمباری کریں تو اس صورت میں مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ افغان حکومت کے ساتھ پاکستانی علماء سے فتوے جاری کرانے کے وعدے نہیں کئے ۔بھارتی آرمی چیف کے بیان کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ بھارت کے ہمارے لئے نیک مقاصد نہیں لگتے ٗ بھارتی آرمی چیف ہمارے حق میں کبھی بات نہیں کریگا ٗ انہوں نے کہاکہ دونوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے

کہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے کبھی جارحیت نہیں کی ٗ ہم نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے اور ہماری طرف سے کسی جنگ کا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ سیاست میں فائدہ حاصل کر نے کیلئے بھارتی رہنماؤں کی جانب سے بیانات آتے رہتے ہیں ٗ یہ کبھی بھی امن کیلئے اچھے ثابت نہیں ہوتے ٗہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ مذاکرات کا راستہ کھلا ہوا ہے ٗ ہم باعزت طریقے سے مذاکرات کر نا چاہیے ہیں ٗکشمیر سمیت تمام معاملات پر مذاکرات ہونے چاہئیں ۔

پاکستانی اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس طرح کی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں ٗ موقف کو سمجھنے اور اپنا پیغام دینے میں مدد کار ہوتی ہیں ۔ایک اور سوال وزیر اعظم نے کہاکہ حافظ سعید کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے ٗاگر کوئی کیس ہو تو کاررورائی کی جاتی ہے ٗ بھارت کی جانب سے کی گئی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔حافظ سعید کی جماعت کی مخالفت کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے کبھی مخالفت نہیں کی ہے ٗ الیکشن کمیشن میں

جو بھی جماعت جاتی ہے ٗالیکشن کمیشن اپنے معیار کے مطابق دیکھتا ہے اور الیکشن کمیشن کے معاملات میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ہے ۔ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ تاریخ بھی اس بات کی گواہ ہے کہ جتنا کام اس حکومت نے کیا ہے شاید ہی کوئی حکومت کر سکی ہو ۔انہوں نے کہاکہ مشکلات ضرور ہیں ٗ چیلنجز آج بھی ہیں ٗہم نے مقابلہ کیا ٗ ملک کو ترقی دی ٗ معیشت مضبوط کی ٗ امن وامان قائم کیا ۔ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ میں نے کبھی جوڈیشلی کے فیصلوں پر سخت تبصرہ نہیں کیا

ایک 28جولائی کو فیصلہ ہوا اس فیصلے کی ابھی سیاسی سوکھی نہیں تھی عملدر آمد کر دیا گیا ٗ یہ جمہوریت کی کامیابی ہے انہوں نے کہاکہ عدالتی فیصلے کو پاکستان کے عوام قبول کرتے ہیں یا تاریخ قبول کرتے ہیں یہ سب نظر آ جائیگا ٗ میں نہیں سمجھتا اس فیصلے کو قبول کیا جائیگا ٗ جو تنخواہ نہیں لی تھی اس کو اثاثہ ڈکلیئر کیا گیا اور اس بنیاد پر ملک کے وزیر اعظم کو ہٹا دیا گیا وزیر اعظم نے کہاکہ کیس کہاں سے شروع کیا اور کہاں پر ختم کیا تاہم میں عدالتی معاملات پر زیادہ بات نہیں کرونگی ۔انہوں نے کہا

کہ عمران خان اور جہانگیر کے فیصلے کو عوام قبول کرتی ہے یا نہیں ہے یہ وقت بتائیگا ٗ ہر کیس کے اپنے محرکات ہیں ۔ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ قبائلی علاقوں کے حوالے سے وہ کام کیا ہے جو کسی نے کیا ہے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کا فیصلہ ایک روز میں ممکن نہیں وہاں کی عوام کیلئے سب سے اہم ترقی ہے ٗیہ پہلا اقدام ہے اس پر کام ہورہاہے ٗ فاٹا میں ترقی ہو نی چاہیے ٗ آپ نے وہی ترقی دینی ہے جو پاکستان کے دیگر علاقوں کو حاصل ہے ٗ ہسپتال ٗ سڑکیں ٗ یونیورسٹی ہونی چاہیے ۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ ہم ساڑھے چار ارب ڈالر کا پی آئی اے میں نقصان اٹھا چکے ہیں اس کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دینا چاہیے ٗ اگر کوئی صوبہ لینا چاہتا ہے تو اس کے حوالے کرنے کیلئے تیارہیں ۔کوئی بھی چیز بیچنا آسان نہیں ہوتی ٗ اگر مجھے چیف ایگزیکٹو بنایا ہے تو میری بات بھی سن لیں گے ٗ مزید پیسے ضائع کر نے سے بہتر ہے پی آئی اے کو فروخت کر دیا جائیگا ۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…