لاہور(نیوز ڈیسک)دوچہرے اور دہرا معیار کی کوئی زندہ جاوید مثال اِس دھرتی میں اگر موجود ہے وہ ’’عمران خان ‘‘کی صورت میں ہے۔جن کی پالیسی او ربیانیے کی پیمانے خیبرپختونخواہ کے لئے کچھ اور ہوتے ہیں اور پنجاب کیلئے کچھ اور ۔ یہ تلخ حقیقت ہے کہ پنجاب میں ہونے والے ہر سانحے پر عمران خان نے سیاست کی اور حکومت پنجاب سے برطرف ہونے کا مطالبہ کیا۔اور ایسے واقعات اگر خیبرپختونخواہ میں رونماں ہوئے تو چُپ سادھ لی گئی ۔
ایک طرف تو نیب پرسیاسی مخالفین کے خلاف کاروائی کیلئے دباؤ بڑھایا گیا اور دوسری طرف اپنے صوبے میں نیب کو غیرفعال کر کے رکھ دیا۔مورثی سیاست کے خلاف آواز اُٹھاتے اُٹھاتے اپنی جماعت میں ہی مورثی سیاست کا بیج بو دیا گیا۔عورتوں کے تحفظ کی بات کرنے والی اِس جماعت میں موجود خواتین عدم تحفظ کے باعث ہی تحریک انصاف کے قائد پر انگلیاں اُٹھانے لگیں۔غیرسیاسیخیبرپختونخواہ کے ماتھے پر مشال کیس ابھی بھی ایک سوال نشان بنا ہوا ہے ،جس کے اہل خانہ خوف سے شہر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔اب چند روز سے بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات سامنے آئے تو عمران خان نے اِن معصوم کی لاشوں پر بھی خوب سیاست چمکائی مگراِ س حوالے سے تحریک انصاف کے زیرانتظام صوبے کی قابل رحم حالت زار پر اب بھی خاموش ہیں ۔ زینب ہو یا آسما کا معاملہ، پاکستان کا کوئی فرد ایسا نہیں جو سوگوار نہ ہو مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ عمران خان مردان میں آسما کیس میں نظریں چُرائیں بیٹھے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹروں نے چار سالہ آسما کی زیادتی اور تشدد کے باعث ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے ،جسے نامعلوم افراد نے مردان میں جندرپار گوجر گڑھی علاقہ میں مار کر کھیتوں میں پھینک دیا تھا۔مگر آئی جی پی خیبر پختونخواہ صلاح الدین
محسود نے کہا تھا کہ فرانزک لیب لاہور سے روپوٹ موصول ہونے تک زیادتی کی تصدیق نہیں کی جا سکتی،مگر دعوی کیا تھا کہ قاتلوں کی جلد گرفتار کر لیا جائیگاخیال رہے کہ پہلے بھی دو بچیوں کو مردان میں زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھاجس میں لطیف خان کی چھ سالہ صاحبزادی شب نور بھی شامل تھی جسے لوڈ کھوار میں ۲۲اگست ۲۰۱۶ میں قتل کیا گیا تھا دوسری بچی کی عمر نوسال بتائی گئی تھیمردان کے ناظم حمایت اللہ کا کہنا ہے
کہ چھوٹی بچی یا قتل مردان میں پہلا نہیں،اور تحریک انصاف کی حکومت اور عمران خان خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں،ناظم کا کہنا ہے کہ عمران خان پنجاب میں ایسے واقعات پر سراپا احتجاج ہیں جب کہ خیبر پختونخواہ میں ایسے واقعات پر خاموش ہیں ۔احتجاجی مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پولیس رپورٹ مہیا نہیں کر رہی جس میں واضح ہے کہ قتل سے پہلے بچی کے ساتھ زیادتی کی گئی ۔مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق
مردان پولیس کے چیف ڈاکٹر میاں سعید نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں ۔ دور دراز علاقے میں واقعہ رونماں ہونے کے باعث پولیس کو اضافی مدد نہیں مل رہیاے پی پی کا کہنا ہے کہ رہنما مسلم لیگ(ن) اور معاون وزیراعظم امیر مقام نے بروز منگل وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے علاقہ میں آسما کیساتھ زیادتی اور وحشیانہ قتل کی پُرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ عمران خان کے انصاف
کا جانچنے کے پیمانے صوبوں کے بدلنے سے بدل جاتے ہیںیہ صرف اُس وقت جاگتے ہیں جب پنجاب میں کچھ ہوتا ہے مگر خیبرپختونخواہ میں ایسے ہی واقعات پر سوتے رہتے ہیں ، اُنہوں میں مزید کہا ہے کہ معصوموں کے ساتھ ملک بھر میں ہونے والے زیادتی اور قتل کے واقعات سبھی کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔