اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل میں اہم شخصیت کے ملوث ہونے کا انکشاف، اب تک 7بچیوں کو درندگی کا نشانہ بنا چکا، بچیوں کو اغوا کرانے کیلئے کارندے رکھے ہوئے ہیں، پنجاب پولیس کے دو افسران کے درمیان ہونیوالی گفتگو کی آڈیو ٹیپ لیک ہو گئی، ملزم کا دوسرا خاکہ بھی جعلی نکلا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کے دو افسران کے درمیان ہونیوالی گفتگو کی آڈیو ٹیپ لیک
ہو گئی ہے جو اس وقت تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس آڈیو ٹیپ میں دونوں افسران کی گفتگو میں انکشاف ہوا ہے کہ قصور میں 12بچیوں میں سے 8کو درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والا ایک ہی شخص ہے اور یہ شخص انتہائی بااثر اور امیر آدمی ہے کیونکہ بچوں کو اغواء کرنیوالا گروہ الگ ہے اور زیادتی کرنیوالا ایک شخص الگ ہے تفتیشی افسران کی طرف سے افسران کو تجویز دی گئی ہے کہ قاتل تک پہنچنے کیلئے قصور سے تعلق رکھنے والی تمام شخصیات جن میں ایم پی اے اور ایم این اے اور وزراء بھی شامل ہیں کہ ڈی این اے ٹیسٹ کروائے جائیں سوشل میڈیا پر موجود آڈیو ٹیپ میں بتایا گیا ہے کہ معصوم بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے والا عادی مجرم ہے اور ایسے حملے بچوں پر مزید بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ خطرناک قاتل کو بچوں کے ساتھ زیادتی کا نشہ لاحق ہے، پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اغواء کار قصور شہر سے باہر سے آتے ہیں اور بچوں کو اغوا کرکے قاتل تک پہنچا کر غائب ہوجاتے ہیں واضح رہے کہ ایک سال کے دوران جنسی درندگی کے قصور میں ہونیوالے 12واقعات میں سے 8 میں مماثلت ہے۔دوسری جانب اس آڈیو ٹیپ سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب پولیس نے دوسری بار ملزم کا جو خاکہ جاری کیا ہے وہ بھی جعلی ہے اور پہلے سے مطلوب شخص کا ہے۔