اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے بلوچستان میں عبد القدوس بزنجو کے وزیر اعلیٰ بننے پر سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ پانچ سو ووٹ لینے والے کو وزیراعلیٰ کس نے بنوایا؟ جبکہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ میاں صاحب بلوچستان میں آپ کے اپنوں نے بے وفائی کی۔ منگل کو پنجاب ہاؤس میں نواز شریف کی زیر صدارت بلوچستان کی سیاسی صورتحال سے متعلق مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو
اور محمود خان اچکزئی اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ نواز شریف نے عبدالقدوس بزنجو کے وزیراعلیٰ بننے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سو ووٹ لینے والے کو وزیراعلیٰ کس نے بنوایا۔ محمود اچکزئی نے جواب دیا کہ میاں صاحب بلوچستان میں آپ کے اپنوں نے بے وفائی کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہاہے کہ بلوچستان میں 500 ووٹ والے کا وزیراعلیٰ بننا ملک ٗ جمہوریت کیساتھ زیادتی اور قوم کیساتھ گھناؤنا مذاق ہے ٗ بلوچستان سے متعلق جلد اجلاس بلا رہے ہیں جس میں بلوچ قیادت کو مدعو کرینگے ٗ مولانا خاص طورپر کینیڈا سے آئے ہیں ٗ حکومت مخالف تحریک کے مقاصد دیکھیں تو کئی سوالات کے جواب مل جائینگے ٗ تحریک چلانے والے انتظار کر لیں فیصلہ عوام کرینگے ۔ منگل کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ حکومت کی مدت پوری ہونے میں 4 سے 5 ماہ رہ گئے اس کے باوجود حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا مقصد کیا ہے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف نے طاہرالقادری کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مولانا صاحب خاص طور پر اس وقت کیوں کینیڈا سے آئے ہیں، حکومت مخالف تحریک کے مقاصد دیکھیں تو کئی سوالات کے جواب مل جائیں گے،
تحریک چلانے والے انتظار کرلیں فیصلہ عوام کریں گے۔بلوچستان حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوا وہ قوم کے ساتھ گھناؤنا مذاق تھا ٗ 500 ووٹ لینے والے کو وزیراعلیٰ بنا دیا گیا جس کی ضمانت خود ضبط ہونے جارہی تھی ٗیہ جمہوریت اور پاکستان کے ساتھ زیادتی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جلد بلوچستان سے متعلق اجلاس بلا رہے ہیں جس میں بلوچ لیڈر شپ کو مدعو کریں گے اور حالیہ صورتحال کے اسباب پر غور کریں گے۔ نیب ریفرنسز سے متعلق سوال پر
نواز شریف نے کہاکہ کیس اور اس کی نوعیت کیا ہے، اس کیس میں کتنی جان ہے میڈیا سب جانتا ہے۔سابق وزیراعظم نے طنز کرتے ہوئے ایک قصہ سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی میں لوگوں کو فلمیں دیکھنے کا شوق ہوتا تھا اور ایک فلم کی بہت تشہیر ہوئی جس پر بہت پیسہ خرچ ہوا، کچھ دنوں بعد پروڈیوسر سے کسی نے فلم سے متعلق پوچھا تو اس کا کہنا تھا کہ پہلے ہفتے فلم بہت زبردست چلی اور دوسرے ہفتے زبردستی چلانی پڑی۔ایک سوال پر نوازشریف نے کہاکہ ہم جلد بلوچستان سے متعلق اجلاس بلارہے ہیں جس میں بلوچ قیادت کو مدعو کریں گے۔