منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

خواجہ سرا کو مردوں کے ڈبے میں جگہ دیں یا خواتین کے؟ پاکستان ریلوے کو نئی مشکل پڑ گئی، سوشل میڈیا پر عوام سے پوچھا گیا تو ایسا جواب مل گیا کہ سوچا بھی نہ ہوگا

datetime 15  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کاہر شخص چاہتاہے کہ پاکستان میں رہنے والے لوگوں کو مکمل حقوق حاصل ہوں، انہیں ہر آسائش میسر ہو، بے شک وہ مرد، خواتین یا پھر خواجہ سرا ہی کیوں نہ ہوں، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ٹکٹ کے حصول کے لیے ایک خواجہ سرابکنگ کاؤنٹر پر جاتاہے مگر ریلوے ریزرویشن والے اسے ٹکٹ دینے سے انکار کر دیتے ہیں، جس پر بحث و تکرار شروع ہو جاتی ہے، یہ بحث ایک

سرد جنگ کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک خواجہ سرا جس کا نام سارا گل تھا، ریلوے سٹیشن پر بکنگ کاؤنٹر پر گیا اور گرین لائن ٹرین کی ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا اور خواتین کے لیے مخصوص بوگیوں میں ٹکٹ لینے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن دوسری طرف سے انکار کر دیا گیا۔ جس کے جواب میں خواجہ سرا نے ریلوے انتظامیہ کی طرف سے ٹکٹ نہ دینے پر فیس بک پر لائیو احتجاج ریکارڈ کرایا۔ خواجہ سرا سارا گل کا دعویٰ تھا کہ اسے خواجہ سرا ہونے کی وجہ سے خواتین کی بوگی میں ٹکٹ نہیں دیا جا رہا۔ اس موقع پر اس نے کہا کہ مردوں کی بوگیوں میں ہمیں حراساں کیاجاتا ہے، خواجہ سارا گل ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے شدید غصے میں آ گیا اور عملے کو کہا کہ میں کپڑے اتار کر دکھا دیتا ہوں، جس قریب کھڑے لوگوں نے اس معاملے کو سلجھانے کی کوشش بھی کی، اس موقع پر اس خواجہ سرا نے کہاکہ میں ایک پڑھا لکھا خواجہ سرا اور پاکستان کاشہری ہوں اس لیے مجھے آپ دھوکہ نہیں دے سکتے ہیں۔ اس تمام واقعے کو دیکھتے ہوئے ریلوے حکام نے اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کے لیے لوگوں سے رائے مانگی ہے، پاکستان ریلوے کی طرف سے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا گیا کہ ایک ویڈیو میں کہا جا رہا ہے کہ خواجہ سراؤں کو مردوں کے ڈبوں میں حراساں کیا جاتا ہے اس لیے انہیں خواتین کے لیے مخصوص بوگیوں میں

جگہ دی جائے، رائے دیجئے اور موقف کی وضاحت کمنٹس کی صورت میں کیجئے۔ پاکستان ریلوے کا یہ پیغام جیسے ہی سوشل میڈیا پر آیا تو سوشل میڈیا صارفین نے اپنے ایسے ردعمل اور کمنٹس دیے کہ ریلوے حکام سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ آخر انہوں نے عوام سے یہ سوال کیوں پوچھا۔ سوشل میڈیا پر زیادہ تر لوگوں نے کہا کہ اکثر خواجہ سرا قدرتی نہیں ہوتے بلکہ وہ ویسے ہی خواجہ سرا بنے ہوتے ہیں۔ ایک صارف نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں خواتین کی بوگیوں میں جگہ دی جائے تو وہ خواتین سے بدتمیزی کریں گے، ایک خاتون صارف عمارہ غزل نے کہا کہ سب کا احترام لازم ہے مگر خواجہ سرا 80 فیصد خود ہی پنگا لیتے ہیں، غرض مختلف لوگوں کا ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایک صارف نے کہا کہ اگر کوئی خواجہ سراؤں سے بدتمیزی یا حراساں کرنے کی کوشش کرتاہے تو انہیں چاہیے کہ وہ پولیس کو اطلاع کریں، ہر شخص کا احترام کیا جانا چاہیے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…