چکوال(آ ن لائن) حالیہ پی پی20 کے ضمنی الیکشن نے ضلع چکوال کا سیاسی منظر نامہ بڑا دلچسپ کردیا ہے۔ الیکشن کے نتائج مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کیلئے اطمینان بخش ہیں اور 30ہزار کی لیڈ سے ایسے موقع پر کامیابی جب اعلیٰ سطح پر مسلم لیگ ن کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو عدالتی چکروں میں الجھایا جا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے آن لائن کے مطابق اس الیکشن کے نتائج نے مسلم لیگ ن کو ایک نیا خون اور تازہ ولولہ دیا ہے
اور اس وقت مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت میں چکوال کا ضمنی الیکشن ٹاپ ٹرینڈ ہے اور قومی میڈیا میں روزانہ چکوال کے ضمنی الیکشن کے حوالے سے بیان دیے جا رہے ہیں اور مخالفین کو للکارہ جا رہا ہے کہ 2018کے الیکشن میں بھی مسلم لیگ ن اپنے مخالفین کا حشر اسی طرح کرے گی۔ جبکہ اندر کی کہانی یہ ہے کہ یہ کامیابی سردار غلام عباس اور میجر طاہر اقبال کی بھرپور کوششوں کے علاوہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے دورہ چکوال کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔2018کے الیکشن میں یہ بات یقینی ہے کہ سردار غلام عبا س اور میجر طاہر اقبال اکٹھے نہیں چلیں گے، فکر جنرل عبدالمجید ملک یہی ہے کہ ہم سرداروں کا مقابلہ کریں گے اور جنرل عبدالمجید ملک کے جانشین میجر (ر) طاہر اقبال نے یہ نعرہ مستانہ بلند کر رکھا ہے کہ ہم سردار غلام عباس کیساتھ نہیں چل سکتے۔ جبکہ سردار غلام عباس نے موجودہ ضمنی الیکشن کے علاوہ ضلع کونسل کی چیئرمینی اور پھر پی پی23کے الیکشن میں بھی اپنی افادیت واضح کردی ہے۔ بہرحال مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کی کوشش ہوگی کہ ان دونوں رہنماؤں او رعمائدین کو کسی طرح سے ایڈجسٹ کیا جائے۔ جبکہ مقامی سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ ایک نیا م میں دو تلواریں کس طرح رہ سکتی ہیں۔ اُدھر پاکستان تحریک انصاف نے جہاں پر 9جنوری کے انتخابی نتائج بجلی بن کر گرے ہیں وہاں پر ان نتائج کے درمیان ایک روشنی کی بھی بھرپور لکیر موجود ہے اور اس روشنی کی
لکیر کی طرف آنے والے دو تین ماہ میں بھرپور اور مثبت انداز میں کام کیا گیا تو یقیناً2018کے الیکشن میں پی ٹی آئی مسلم لیگ ن کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوگی۔ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ میجر طاہر اقبال اور سردار غلام عباس کسی طور پر بھی دونوں مسلم لیگ ن میں ایڈجسٹ نہیں ہو سکیں گے۔ دونوں میں سے ایک نے ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں علیحدگی اختیار کرنی ہے تو اس قسم کی صورتحال پیدا ہونے سے پہلے ہی پی ٹی آئی نے ہوم ورک ابھی سے شروع کردیا تو یقیناًحالات ان کیلئے سازگار ہونگے۔ ان کا آدھا کام تحریک لبیک یا رسول اللہ کرے گی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا کردار بھی 2018کے الیکشن میں ضلع چکوال کے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوگا۔ بہرحال صورتحال اوپر کی سطح پر غیر یقینی ہے مگر ایک بات یقینی ہے کہ اب تمام سیاسی جماعتوں نے ذہنی طور پر اپنے آپ کو تیار کرلیا ہے کہ جمہوریت اور الیکشن میں ہی سیاسی جماعتوں کی بقاء ہے لہٰذا مقررہ وقت پر انتخابات پر ہر صورت ہونے چاہیں۔