کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ابراہیم حیدری میں قائم پرائیویٹ ایم ایف اسکول کے چوکیدار کی 3 سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش، خبر پھیلنے پر چوکیدار کو زندہ جلانے کی کوشش، رینجرز اور پولیس نے اسکول پہنچ کر چوکیدار کو گرفتار کرلیا، زیادتی کا شکار بچی کے والدین اور ہزاروں علاقہ مکینوں کی طرف سے اسکول کے سامنے شدید احتجاج، اسکول میں توڑ پھوڑ، ورثا اور مظاہرین کی طرف سے ملزم چوکیدار کو پھانسی پر لٹکاکر اسکول مالک
اور انتظامیہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ: تفصیلات کے مطابق ابراہیم حیدری میں سمندر کناروں پر قبضے اور غیر قانونی فش فیکٹریاں قائم کرنے کے بعد بھی دولت کے پوجاری بااثر افراد نے پرائیویٹ اسکول قائم کر کے زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اس سلسلے میں گذشتہ ابراہیم حیدری کے علاقے بینظیر چوک میں قائم ایم ایف اسکول کے عیدو نامی چوکیدار کی طرف سے 3 سالا معصوم بچی اُم اماراولد عامر سے جنسی زیادتی کا ایک اور واقعہ رونما ہوا ہے۔ واقعہ کی خبر پھیلنے کے بعد بچی کے والدین اور ہزاروں کی تعداد میں علاقہ مکین اسکول کے سامنے جمع ہوگئے اور اسکول مالک اور انتظامیہ کیخلاف شدید نعریبازی کرنے لگے، جس کے بعد رینجرز اور پولیس کے بڑے اٹالے بھی ایم ایف اسکول پہنچ گئے۔ اس موقع پر مشتعل مظاہرین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسکول میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے ملزم عیدو چوکیدار کو زندہ جلانے کی کوشش کی۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے متاثرہ بچی کے والدین اور مظاہرین نے بتایا کہ ابراہیم حیدری میں اس قسم کے واقعات معمول کی بات بنتے جارہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ کچھ روز قبل سمندر کنارے سے بھی ایک تشددہ زدہ بچے کی لاش ملی تھی اور علاقہ مکین ابھی اسی غم نکل ہی نہیں پائے تھے کہ اسکول کے چوکیدار کی طرف سے اُم امارا کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں عام شہری کیلئے کوئی بھی حفاظتی انتظام نہیں،
سیکورٹی صرف بڑے لوگوں کیلئے ہے، جبکہ ایسے واقعات کے شکار عام لوگ آنسو بہا کر اپنی بے بسی کا اظہار کر کے خاموش ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے الزام تراشی کی کہ ابراہیم حیدری تھانہ پولیس نے رشوت کے عیوض علاقے میں منشیات اور فحاشی کے اڈے قائم کر اکر رکھے ہیں، جس کی وجہ سے ایسے واقعات روز کا معمول بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایف اسکول کا مالک ابراہیم تیل والا گوٹھ کا سب سے بڑا سیٹھ ہے، پولیس اور قانون ان کے جیب میں ہیں
اور مذکورہ سیٹھ کی سمندر کنارے غیر قانونی جیٹی اور سرکاری زمینوں پر بھی غیر قانونی فش فیکٹریاں قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دولت کے پوجاری لوگ صرف غریب عوام کا خون چوس رہے ہیں اور انہیں غریب عوام کی کوئی پرواہ نہیں، جبکہ ملک کے حکمراں اپنا اقتدار بچانے کیلئے چوہے بلی کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔ اس موقع پر متاثرہ بچی کے والدین اور مظاہرین نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ آف پاکستان، سندھ ہائی کورٹ، وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ پولیس اور ڈی جی رینجرز سے بچی سے جنسی زیادتی کی کوشش میں ملوث چوکیدار کو پھانسی پر لٹکانے اور اسکول مالک اور انتظامیہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔