اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور تھانے میں زینب کے اغوا ہونے کی رپورٹ درج کروائی مگر پولیس ٹس سے مس نہ ہوئی ، کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، پولیس والے یہی کہتے تھے کہ ہم جہاں جاتے ہیں زینب کو تلاش کرنے والے گائوں کے لڑکے وہاں پہلے سے پہنچے ہوتے ہیں ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گائوں کے لڑکے پولیس سے بہتر ہیں ، ان گائوں کے ان پڑھ لڑکوں کو پولیس والوں
کی جگہ نوکری دی جائے، زینب کی بڑی بہن نے پنجاب پولیس کی بے حسی ، بے شرمی اور نالائقی کا پول کھول کر رکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی شہیدہ زینب کی بڑی بہن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زینب جیسے ہی گم ہوئی ہم نے قصور تھانے میں اس کے اغوا کی رپورٹ درج کروائی مگر پولیس ٹس سے مس نہ ہوئی پولیس والوں نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ پولیس والوں سے جب رابطہ کیا جاتا تو وہ یہی کہتے تھے کہ ہم جہاں جاتے ہیں زینب کو تلاش کرنے والے گائوں کے لڑکے پہلے سے ہی اس جگہ اس کو تلاش کرنے کیلئے پہنچے ہوتے ہیں ۔ زینب کی بڑی بہن کا کہنا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گائوں کے یہ ان پڑھ لڑکے تربیت یافتہ اور پڑھی لکھی پولیس سے بہتر ہیں لہٰذا ان کو پولیس کی جگہ نوکری دی جائے۔ زینب کی بہن نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے زینب کی لاش کا سراغ لگانے کا دعویٰ بھی غلط ہے ، پولیس کا اس کی لاش ڈھونڈنے میں بھی کوئی کردار نہیں جس جگہ سے زینب کی لاش برآمد کی گئی وہاں پر مستری کام کررہے تھے جنہوں نے پولیس کو بچی کی لاش کی اطلاع دی ۔ جس کے بعد پولیس والے اس جگہ پہنچے اور ہمیں فون کر کے کہا گیا کہ پولیس نے زینب کیلئے آپریشن کیا ہے لیکن بچی کی لاش کوڑے سے برآمد ہوئی ہے ۔ اس موقع پر زینب کی بڑی بہن نے پولیس کے زینب کی گمشدگی اور بعد کے معاملے پر تعاون نہ کرنے کا بھی گلہ کرتےہوئے دعا کی کہ ہم اب یہی دعا کرتے ہیں کہ جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا ایسا کسی اور کے ساتھ نہ ہو۔