جمعہ‬‮ ، 01 اگست‬‮ 2025 

معصوم جانوں کی ضیائع پر سیاست چمکانے کا کاروبار بند کریں!!

datetime 10  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک)بابا بلھے شاہ کے شہر قصور میں حیوانت کا شکار بننے والی آٹھ سالہ زینب کی موت پر ہر آنکھ اشک بار۔ درندہ صفت شخض نے سفاکیت کے ساتھ کم سن بچی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور زیادتی کے بعد بڑی بے رحمی سے قتل کر کے نعش کوکوڑے کے ڈھیر پرپھینک دی۔میڈیا پر جیسے ہی یہ خبر نشر ہوئی ، حکومت کے خلاف عوام میں رنج و غصہ کی لہر اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ دل سوز اس واقعے سے فضا سوگوار اور

ملک بھر میں کہرام برپا ۔قصور کی عوام نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور ملزمان کی گرفتاری تک پر امن احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ مگر معصوم ننھی جان کے خون پر بھی مفاد پسند سیاستدانوں نے اپنی سیاست چمکانے کا گھنونا کھیل جاری رکھا۔ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے پر امن احتجاج کو اشتعال انگیز مظاہرہ میں بدل دیا۔احتجاج میں موجود پی اے ٹی کے کارکنان نے پولس ہر لاٹھی چارج اور پتھراؤ کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے پرا من احتجاج فساد کی شکل اختیار کر گیا اور احتجاج میں شامل افراد مشتعیل ہوگئے۔ مشتعل افراد کو روکنے کے لئے پولیس نے فائرنگ کی۔ جسکی ذد میں آکر ایک شخص موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ جس کے بعد عوامی تحریک کے بانی علامہ طاہر القادری کے پنجاب حکومت کو نقارہ بنانے کے اپنی ناکامی کے تمام ترپرانے زخم تازہ ہوگئے اور انھیں پنجاب حکومت کے خلاف سازش رچنے کا ایک اور موقع مل گیا۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان مظاہروں اور احتجاج کا اصل مقصد کیا ہے؟ اگر مقصد زینب کو انصاف دلانا ہے تو موجودہ صورتحال کو سانحہ ماڈل ٹاؤن سے تشبیہ دینا ، کہاں کی عقلمندی ہے؟ ایسی حرکتوں سے ملزم کو فرار پانے کا موقع کیوں دیا جائے؟ پاکستان عوامی تحریک کے شر پسند ردعمل سے یہ واقعہ سیاسی رنگ دھارن کر

لے گا اور اجتجاج کاحقیقی مقصد پس پشت رہ جائے گا۔قصور سانحہ پر پاکستان عوامی تحریک ا پنی سیاست چمکانے کے بجائے ملز م کو کیف کردار تک پہچانے میں مدد کرنی چاہیے‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…