ہفتہ‬‮ ، 29 جون‬‮ 2024 

جماعت الدعوہ کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا تعلق امریکہ سے نہیں بلکہ یہ آپریشن ردالفساد کا حصہ ہے، وزیر دفاع

datetime 3  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

‘اسلا م آ با د (آن لائن) وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ملک میں جماعت الدعوہ کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا تعلق امریکہ سے نہیں بلکہ یہ آپریشن ردالفساد کا حصہ ہے۔بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ بین الاقوامی سطح پر کئی تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے لیکن اس حوالے سے پاکستان سوچ سمجھ کر اقدامات کر رہا ہے۔وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ ’ایسا نہیں ہے کہ ہم بندوقیں لے کر

اپنے ہی ملک پر چڑھ دوڑیں گے بلکہ وہ وقت گزر گیا، اب ہم نپے تلے اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے۔‘انھوں نے کہا کہ ’جماعت الدعوہ کے خلاف کارروائی سوچ سمجھ کر کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہو سکے اور آئندہ دہشت گرد کسی سکول میں بچوں کو گولیاں نہ مار سکیں۔‘امریکہ کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹ کو امریکی حکام کی جانب سے حالیہ بیانات کے بعد ’نقطہ انتہا’ قرار دیا اور کہا کہ حالیہ چند ماہ میں امریکی قیادت سے مثبت گفتگو ہوتی رہی لیکن ’عوامی سطح پر منفی تاثر دیا جاتا ہے۔‘وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ پاکستان ضربِ عضب کے بعد کا پاکستان ہے، جو شہریوں، جوانوں اور افسران کی قربانیوں اور کامیاب آپریشنز کے بعد حاصل ہوا ہے۔ ’امریکہ ہم سے انسدادِ دہشتگردی سیکھنے کی بجائے دشنام طرازی کر رہا ہے۔‘وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے دونوں ملکوں کے تعلقات کی خرابی میں انڈیا کے ’بلاواسطہ کردار‘ کی وجہ خطے میں مضبوط ہوتے چین اور پاکستان کی چین سے قربت کو قرار دیا اور کہا کہ ’انڈیا پاکستان کے خلاف افغانستان کی زمین بھی استعمال کر رہا ہے۔‘وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کا تعلق اب ’دوستی اور دشمنی کے پیرائے سے نکل چکا ہے‘، ان کے مطابق پاکستان نے مؤدب لیکن کْھل کر اور بے لاگ انداز میں امریکہ کو بتا دیا ہے کہ وہ پاکستان

پر افغانستان میں ناکامی کے بعد پاکستان پر الزام تراشی نہ کرے۔وزیر دفاع نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی ڈیڈ لائن دیے جانے سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ پاکستان ایک ’خود مختار، جوہری طاقت ہے، جسے اس طرح کی ڈیڈ لائنز نہیں دی جا سکتیں۔‘وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مطابق امریکہ اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر بات چیت ہوتی رہی ہے

لیکن دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹیجک ڈائیلاگ اب بھی معطل ہے۔وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ تعاون کی زبان میں بات ہونی چاہیے، ’منفی اور دھمکی کی زبان استعمال کی گئی تو پاکستان کے عوام، منتخب حکومت اور افواج کو سخت ترین تحفظات ہیں۔‘وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے امریکی نائب صدر کے پاکستان کو نوٹس دیے جانے سے متعلق بیان پر کہا کہ تقاریر اور ٹویٹس ’اْن باتوں سے متصادم ہیں جو

امریکی اعلیٰ عہدیداروں نے پاکستان سے کی ہیں، وہ تو ہم سے سیکھنے اور تعاون کی بات کرتے ہیں۔‘وزیر دفاع نے بتایا کہ پاکستان کی آدھی فضائی حدود امریکہ کے لیے مکمل طور پر کھلی ہے، جبکہ زمینی راستے بھی دیے گئے ہیں۔ ’ان کے بغیر امریکہ کی افغانستان میں رسائی نہایت مشکل ہو گی۔ اس لیے امریکہ بجائے نو مور اور نوٹسز کے، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔خرم دستگیر کے مطابق پاکستان میں

دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہیں نہیں ہیں اور اگر باقیات ہیں تو انہیں رد الفساد کے تحت ختم کیا جا رہا ہے۔ ’اگر امریکہ کے پاس دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق ٹھوس اور قابلِ عمل انٹیلی جنس معلومات ہیں تو بتایا جائے پاکستان فوری کارروائی کرے گا۔‘پاکستان اور امریکہ کے درمیان عسکری شعبے میں امداد کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان

تعاون تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ان کے مطابق کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکہ نے اب بھی دس ارب ڈالر پاکستان کو ادا کرنے ہیں۔ ’ہم اپنی افواج کو سپورٹ کرنے کی پوزیشن میں ہیں، پاکستان کی معیشت میں بتدریج وہ طاقت آ گئی ہے کہ ہم اپنی مسلح افواج کو پوری طرح سپورٹ کر سکیں۔ امداد روک کر پاکستان پر اپنی مرضی مسلط کرنا ممکن نہیں رہا۔تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ دفاعی

تعاون ختم ہونے کا نقصان ان پرزہ جات کی مد میں ہوگا جو ملکی افواج امریکہ سے خریدتی ہیں۔اس سوال پر کہ کیا امریکہ کی جانب سیحقانی نیٹ ورک یا کسی اور گروہ یا شخص کے خلاف پاکستانی حدود میں یکطرفہ کارروائی کا امکان ہے؟ وزیر دفاع نے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ پارہ صفت انسان ہیں، اس لیے ایسے کسی امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم ہماری نظر میں ایسی کارروائی کا امکان کم ہے۔ اور امریکہ کو علم ہے کہ اس کے بعد پاکستان کے پاس بھی سپیس گھٹ جائے گا۔‘پاکستان کے وزیر دفاع نے افغانستان

میں قیام امن سے متعلق بات کی اور کہا کہ ’اگر امریکہ کو افغانستان میں امن مقصود ہے تو پاکستان مکمل معاونت کو تیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جنگ پاکستان کی زمین پر نہیں لڑی جائے گی، ’اگر امریکہ کو ایسی امید ہے تو واضح رہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔‘’اگر امریکہ افغانستان میں ناکامی پاکستان کے سر ڈالنے کی کوشش کرے گا تو ہم افغانستان کی ذمہ داری نہیں اٹھائیں گے۔ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، افغانستان کا فرض ہے کہ وہ بھی ہماری خودمختاری کا احترام کرے۔‘

موضوعات:



کالم



سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی


میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…