حیدرآباد(مانیٹرنگ ڈیسک) شوگرملز قبل از وقت بند ہونے سے کاشتکاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہو گا،کاشتکاروں کی جانب سے گنے کی تیار فصل نظر آتش کرناباعث تشویش اور لمحہ فکریہ ہے،گنا نرخوں کے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن اور عدالتی احکامات پرجلد از جلد عملدرآمد کرکے کاشتکاروں کا معاشی قتل روکا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی تنظیم آرائیاں حیدر آباد ڈویژن کے انفارمیشن سیکریٹری امتیا ز علی آرائیں نے
ڈاکٹر محمد اسحاق آرائیں،محسن آرائیں،فرحان علی آرائیں سمیت دیگر آباد گار وں سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر آبادگاروں نے بتایا کہ سندھ میں شوگر ملز پہلے ہی کئی ماہ کی تاخیرسے چلائی گئی تھیں اور ملز مالکان نے سرکاری نرخوں 182 روپے فی من کے بجائے 130روپے فی من کے حساب سے من مانے نرخوں پر گنا خریدا ان کم نرخوں پر کاشتکاروں کے فصل کی تیاری پر آنے اخراجات بھی پورے نہیں ہوتے جس کے باعث اکثر آبادگاروں نے گنا فروخت نہیں کیا اور لاکھوں ایکڑز رقبے پرتین ما ہ سے تاحال گنے کی فصل تیار کھڑی ہے ملز مالکان نے شوگر ملزچند ہفتے چلا کر بند کر دی ہیں جس کے باعث آبادگاروں کو 8سے 10روپے گنے کی تیار فصل سوکھنے اور 20ارب روپے سے زائد کا کپاس سمیت دیگر فصلیں بروقت بوائی نہ کئے جانے کے باعث نقصان ہو گا جو معاشی طور پر بد حال کاشتکاروں اور کسانوں کے معاشی قتل عام کر مترادف ہے ہم وزیر اعلی سندھ سمیت متعلقہ اداروں کے اعلی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گنا نرخوں کے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن اور عدالتی احکامات پرجلد از جلد عملدرآمد کرکے کاشتکاروں میں پھیلی بے چینی ،مایوسی اوران کا معاشی قتل سندھ میں تباہ ہوتی زراعت کے شعبے کو مزید تباہی سے روکا جائے۔ شوگرملز قبل از وقت بند ہونے سے کاشتکاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہو گا،کاشتکاروں کی جانب سے گنے کی تیار فصل نظر آتش کرناباعث تشویش اور لمحہ فکریہ ہے