سلام آباد(آن لائن) ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ زور پکڑنے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی تماما جماعتوں کو انتخابات سے قبل بھرپور دھاندلی کے خدشات بھی ہیں حکمران جماعت پانامہ کیس میں نواز شریف کی نااہلی اور ختم نبوت کے معاملے پر جہاں اپنی مقبولیت کھوچکی ہے تو وہی دوبارہ اپنے آپ کو عوا م میں مقبول کرنے کیلئے ترقیاتی اخراجات کے نام پر اربوں روپے تقسیم کرنے لگی گزشتہ چھ ماہ کے دوران ارکان پارلیمنٹ کو اپنے ساتھ
رکھنے کیلئے 54ارب روپے سے زائد رقم تقسیم کردی گئی اور اسی طرح تین سال کے دوران جاری رقم کی کل مالیت 130 ارب روپے ہوگئی ہے جو ارکان پارلیمنٹ کو اپنے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کیلئے تقسیم کئے گئے ۔وزارت منصوبہ بندی وترقی کی دستاویزات کے مطابق 90فیصد سے زائدرقم پنجاب میں استعمال کی گئی جو 2018 کے عام انتخابات جیتنے کیلیے اصل میدان جنگ ہوگا۔ قومی اسمبلی کی براہ راست انتخاب والی 272 نشستوں میں نصف سے زیادہ141 پنجاب میں ہیں۔جولائی سے لے کر 22 دسمبر تک وزارت منصوبہ بندی نے مسلم لیگ ن اوراتحادی جماعتوں کی جانب سے جیتے ہوئے قومی اسمبلی کے حلقوں میں گیس ،بجلی فراہمی اورسڑکوں کے منصوبوں کیلیے 54 ارب روپے تقسیم کیے ہیں۔ ان میں سے 17ارب 63 کروڑخصوصی وفاقی ترقیاتی پروگرام،3 ارب 60کروڑ روپے توانائی سب کیلیے پروگرام،26 کروڑ60 لاکھ روپے پانی سب کیلیے پروگرام اور32 ارب60 کروڑ روپے وزیراعظم کے پائیدارترقیاتی اہداف پروگرام سے لیے گئے ہیں۔ فنڈتقسیم کرنے کافیصلہ صرف چند لوگوں وزیرپارلیمانی امور،سابق وزیراعظم نوازشریف کے دامادکیپٹن(ر)صفدر کے ہاتھ میں ہے ۔ وزارت منصوبہ بندی کے ایڈوائزرڈیولپمنٹ بجٹ آصف شیخ یہ رقم مذکورہ بالا مقاصدکیلیے
دینے میں مدد فراہم کررہے ہیں۔ وزارت منصوبہ بندی کے بیوروکریٹس آصف شیخ کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکرچکے ہیں اوران کاموقف ہے کہ آصفشیخ غیرقانونی طورپروزارت میں بیٹھے ہیں۔وزارت منصوبہ بندی کے جوائنٹ چیف اکنامسٹ نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ آصف شیخ حکومت کوارکان قومی اسمبلی کی’’ سیاسی منیجمنٹ‘‘ کیلیے ترقیاتی بجٹ سے اربوں روپے کے فنڈدینے میں مدد دے رہے ہیں۔ عام انتخابات
قریب ہونے کی وجہ سے آصف شیخ کے عہدے پررہنے کے غیرقانونی ہونے کے باوجود وزیرمنصوبہ بندی اور وزارت کے سیکریٹری انھیں عہدے سے ہٹانے پر تیار نہیں ہیں۔وزارت منصوبہ بندی کی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر صوابدیدی فنڈزپنجاب میں استعمال ہو رہے ہیں۔ مثال کے طور پر پائیدارترقیاتی اہدافت کے 74 ارب 30کروڑ روپے میں سے مسلم لیگ ن کی حکومت نے 2014۔2015 سے اب تک پنجاب کو 69 ارب 70کروڑ
روپے دیے جوکل رقم کا94 فیصد بنتی ہے۔یہ رقم اس 34 ارب 30کروڑروپے کے علاوہ ہے جووفاقی وزارتوں نے استعمال کی اوراس کابھی 90 فیصد سے زیادہ پنجاب میں خرچ کیا گیا۔خیبر پختونخوا اورسندھ کے بھی انہی حلقوں کوفنڈزملے جہاں مسلم لیگ ن یاان کی اتحادی جماعتوں نے کامیابی حاصل کی تھی۔74 ارب30کروڑ میں سے سندھ کو صرف 2 ارب13 کروڑ روپے،خیبر پختونخواکو ایک ارب48 کروڑ اوربلوچستان93 کروڑ50لاکھ
روپے ملے۔فنڈزکایہ صوابدیدی استعمال سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع نے بتایا کہ زیادہ تر منصوبے قواعدکی خلاف ورزی کرکے منظورکیے گئے ہیں۔وزارت منصوبہ بندی ان منصوبوں کے تکنیکی، مالیاتی،معاشی جائزہ میں شریک نہیں تھی۔توانائی سب کیلئے پروگرام سے خرچ3 ارب 60کروڑ میں سے بھی زیادہ تر رقم پنجاب کوملی،ان گیس منصوبوں کیلیے وسائل کابندوبست کرنے کیلیے حکومت نے توانائی سب کیلیے پروگرام اورپٹرولیم ڈویژن کے خصوصی ترقیاتی علاقوں کے بجٹ سے 5 ارب روپے منتقل کیے۔