پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

25 دسمبرپنجاب کے عوام کے لیے ایک تاریخی دن، شہباز شریف کیاکرنے والے ہیں؟ تفصیلات جاری کر دی گئیں

datetime 24  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک)25 دسمبر 2017 کا دن صوبہ پنجاب اور پاکستان کی عوام کے لئے یقیناًایک بڑا تاریخی دن ہوگا جب وزیرا علیٰ پنجاب لاہور میں پاکستان کا پہلا کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کریں گے۔ پاکستان میں شوکت خانم کینسر ہسپتال کے بعدیہ دوسرا عالمی معیار کا بڑاادارہ ہوگاجو جدید آپریشن تھیٹرزاور ماڈرن مشینری سے لیس اور بین الاقوامی تربیت یافتہ ڈاکٹرز اور نرسزکی نگرانی میں کام کرے گا۔ اس میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں نہ صرف ہیپاٹائیٹس اور جگروگردے

سے متعلقہ مہلک بیماریوں میں مبتلا مریضوں کامفت علاج ہوگا بلکہ جدید طریقوں سے جگروگردے کی پیوندکاری بھی ممکن ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں فلٹر کلینکس بھی قائم ہونگے جہاں لوگوں میں ہیپاٹائیٹس اور اس سے پھیلنے والی تمام بیماریوں کی بروقت تشخیص کے ساتھ ساتھ علاج بھی ہو گا۔ اس انسٹی ٹیوٹ میں ایک ریسرچ ادارہ بھی قائم کیا گیا ہے جو ہیپاٹائیٹس اور اس سے پھیلنے والی مہلک بیماریوں پرنا صرف تحقیق کرے گا بلکہ لوگوں میں ہیپا ٹائیٹس اور اس سے پھیلنے والی مختلف بیماریوں کے بارے میں آگاہی بھی دے گا۔اس ادارے کے قائم ہونے سے صوبہ پنجاب اور پاکستان کی عوام کیلئے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ وہ ہزاروں لاکھوں لوگ جو ہیپاٹائیٹس اور جگروگردے کے امراض میں مبتلا ہیں انہیں علاج کے لئے اب بیرون ملک رخ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ اب یہیں بیماری کی تشخیص، علاج اور پیوندکاری ہو سکے گی اور وہ بھی بالکل مفت ۔ بلاشبہ یہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ صوبہ پنجاب اور پاکستان کی غریب عوام کیلئے حکومت پنجاب کی طرف سے ایک بہترین تحفہ ہے۔ اگر اس تحفے کو پاکستان کی عوام کے لئے ’ایک نعمت‘ کہا جائے تو بالکل غلط نہ ہوگا۔ اس نعمت کا اندازہ تو پاکستان میں بسنے والے وہ ہزاروں لاکھوں غریب اور لاچار لوگ ہی لگا سکتے ہیں جو ہیپاٹائیٹس اور جگروگردے سے متعلقہ مہلک بیماری میں مبتلا ہیں اور ان کے پاس علاج ومعالجہ کیلئے پیسے نہیں ہیں۔

آج سے پہلے پاکستان میں ناجانے کتنے لاکھوں لوگ ہیپا ٹائیٹس اور جگر و گردے کے امراض میں مبتلا ہو کر اپنی زندگیاں گنواں بیٹھے ہونگے۔ اس کے علاوہ نا جانے کتنے لوگوں نے اپنے جگر اور گردے کے علاج اور اس کی پیوندکاری کے لئے اپنا گھر زمین بیچ کر بیرون ملک کا رخ کیا ہوگا۔ لیکن وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ویژن کو سلام ہے جنھوں نے اپنی اس غریب عوام کے دکھ کو سمجھا اور انھوں نے 20 ارب کی ایک کثیر رقم سے ایسا بین الاقوامی طرز کا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پاکستان میں بنا کر دے دیا جہاں بلا تفریق ہر وہ پاکستانی جو ہیپاٹائیٹس اور جگروگردے سے متعلقہ مہلک بیماری میں مبتلاہے اپنا مفت علاج اور پیوندکاری کرا سکے گا۔

شہباز شریف نے اس طرح کے کئی عوامی اور فلاحی منصوبے مکمل کر کے واقعی خادم اعلیٰ ہونے کا ثبوت دیا ہے۔لیکن اس کے باوجود ملک کی اپوزیشن پارٹیز اور سیاسی مخالفین حکومت پنجاب اور شہباز شریف پر بلاوجہ نقطہ چینی سے باز نہیں آتے۔لیکن سوال یہ پیدہ ہوتا ہے کہ اس طرح کی بلاوجہ نقطہ چینی کرنے سے پہلے پی ٹی ائی اور پیپلزپارٹی یہ کیوں نہیں سوچتیں کہ خیبر پختون خواہ اور سندھ میں انہی کی حکومت ہوتے ہوئے ان کو پی کے ایل آئی جیسے فلاحی اور عوامی منصوبوں کا خیا ل کیوں نہیں آتا؟اورنج لائن ، میٹرو، دانش سکول اور3600 میگاواٹ کے بجلی کے منصوبہ جات سمیت تمام ایسے ترقیاتی میگا پراجیکٹس صرف اور صرف صوبہ پنجاب میں ہی کیوں؟

پنجاب کے علاوہ باقی صوبوں میں بھی تو پی ٹی ائی اور پیپلزپارٹی سمیت ملک کی بڑی سیاسی پارٹیزکی حکومت موجود ہے، انہی سیاسی پارٹیز کا اپنا اپنا بھی وزیر اعلیٰ موجود ہے اور فنڈز کی بہتات بھی لیکن اس کے باوجود ان صوبوں کی عوام کی قسمت میں صوبہ پنجاب کی طرح کاایک بھی بڑا فلاحی اور عوامی منصوبہ نہیں ہے ۔پنجاب کے علاوہ باقی صوبوں میں ایک بھی ایسا بڑا میگا پراجیکٹ شروع نہیں ہو سکا جس سے پورا پاکستان تو دور کی بات کم از کم صرف اس صوبے کی عوام تومستفید ہو سکے۔ یہ بات ان سیاسی مخالفین کو کیوں نہیں سمجھ آتی کہ خالی جلسے جلوسوں، دھرنوں اور بلا وجہ دوسرں پر نقطہ چینی کرنے سے کسی بھی صوبے کی ترقی اور اس کی عوام کی خدمت نہیں کی جا سکتی۔

کسی بھی صوبے کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ صوبہ پنجاب کی طرح اپنے صوبوں میں بھی جدید تقاضوں اور ضرورت کے پیش نظر ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں۔ اس کے علاہ محکمہ صحت، پولیس، زراعت اور تعلیم جیسے اہم شعوبوں میں اصلاحاتی نظام نافذ کر کے عوام کی خدمت کی جا سکے۔ یہ سب باتیں ایک طرف اب حالات کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ عوام میں بھی شعور آنے لگ گیا ہے ۔ پنجاب کے علاوہ دوسرے صوبے کے لوگ بھی اب سمجھنے لگ گئے ہیں کہ کسی بھی صوبے کی ترقی کے لئے اس کا صوبائی وزیر اعلیٰ بھی شہباز شریف کی طرح ویژنری اور محنتی ہونا چاہئے، جو اپنے صوبے کی عوام کے دکھ اور ضرورت کو سمجھے، جو اپنے سیاسی مخالفین کی بلا وجہ تنقید اور مخالفت کی فکر کئے بغیر اپنے صوبے اور عوام کی ترقی کے لئے دن رات مصروف ہو۔ایسا ہی وزیراعلیٰ اپنے صوبے اور عوام کی ترقی کا صحیح ضامن بن سکتا ہے۔ بلا شبہ شہباز شریف نے اپنی محنت اور عوامی خدمت سے خادم اعلیٰ کا اعزاز پایا ہے۔پنجاب میں کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ سمیت ایسے بے شمار عوامی و فلاحی میگا پراجیکٹس شہباز شریف کی بہترین لیڈرشپ اور اعلیٰ تر ین ویژن کی صحیح طور پر عکاسی کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…