پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف اگر یہ کام نہ کرتے توہماری پارٹی کا ’’بھٹہ ‘‘ہی بیٹھ جاتا ،شہبازشریف کو وزیراعظم بنانے کی بات کس حوالے سے کی گئی؟ رانا ثنا اللہ کچھ اور ہی بول پڑے

datetime 23  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف نے 28جولائی کے بعد جو بیانیہ او رموقف اپنایا ہے وہ ہماری سیاسی بقاء کی بات ہے اور اگر نواز شریف اس بیانیے کو اپنانے کی بجائے گھر بیٹھ جاتے تو ہماری پارٹی کا ’’بھٹہ ‘‘ہی بیٹھ جاتا ، نواز شریف ہی ہمارے لیڈر ہیں اور سادہ سی بات ہے اگر وہ سمندر یا دریا میں بھی چھلانگ لگائیں گے تو ہم بھی ان کے پیچھے چلیں گے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا

فیصلہ آنے کے بعد نواز شریف نے سیاسی رفقاء سے مشاورت کے بعد پارٹی کی صدارت کیلئے مشاورت کی تھی اور اس کیلئے سب رہنماؤں نے شہباز شریف کے نام کی توثیق کی تھی لیکن کچھ دنوں بعد قانون میں تبدیلی ہو گئی تھی ۔ انہوں نے آئندہ وزیر اعظم کیلئے شہباز شریف کی نامزدگی کے بعد وزیر اعلیٰ کیلئے نام سامنے لانے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کی پریکٹس نہیں ہے ۔جہاں تک وزارت عظمیٰ کے امیدوار کی بات ہے تو سب کو معلوم ہے کہ اگر تحریک انصاف جیتتی ہے تو کون وزیر اعظم ہو گا اسی طرح پیپلز پارٹی کے بارے میں بھی سب کو علم ہے لیکن (ن) لیگ کے حوالے سے کنفیوژن تھی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے نواز شریف اب وزیر اعظم نہیں بن سکتے ۔ کیونکہ قانون اور آئین میں ترامیم موجودہ پارلیمنٹ کا مینڈیٹ نہیں اور یہ اگلی پارلیمنٹ کا کام ہے اس لئے یہ بات ہوئی کہ اگر (ن) لیگ کامیاب ہوتی ہے تو وقتی یا مستقل طور پر کون پارلیمانی گروپ کو لیڈ کرے گا اور اس کنفیوژن کو دور کرنے کیلئے نواز شریف نے پہلے سے منظور کئے گئے فیصلے کے حوالے سے بات کی جو میڈیا میں رپورٹ ہوا ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہی ہمارے لیڈر ہیں اور سادہ سی بات ہے کہ اگر نواز شریف فرض کریں سمندر یا دریا میں چھلانگ لگانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہم آخری وقت تک انہیں سمجھائیں گے لیکن اگر انہوں نے چھلانگ لگائی تو ہم ان کے فیصلے یا پالیسی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ان کے پیچھے چلیں گے۔

نواز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جو بیانیہ بیان کیا ہے اگر وہ اسے نہ اپناتے تو ہم سیاسی طور پر زندہ ہی نہیں رہ سکتے تھے اور ہماری سیاسی مقبولیت ختم ہو جاتی ۔ نوازشریف کا جو بیانیہ اور موقف ہے وہ ہماری پارٹی ، ورکرز اور ووٹرز میں تسلیم شدہ ہے ۔ جب فیصلے کے بعد بابا رحمتے نے جس طرح معاملات کو ہینڈل کیا اس کے بعد یہ بیانیہ اس طرح لوگوں کے دلوں و دماغ میں گھر کر گیا ہے کہ انتخابی مہم شروع ہونے دیں اس بیانیے کو ملنے والی پذیرائی سب کے سامنے ہو گی ۔

انہوں نے اس سوال کہ نواز شریف جو بیانیہ اپناتے ہیں شہباز شریف اس پر دو سطریں نہیں بولتے کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میری طرف سے دوصفحے بولنے کے بعد مجھے کبھی شہباز شریف نے یہ نہیں کہا کہ آپ غلط بولتے ہیں ضروری نہیں ہوتا کہ پارٹی میں تمام لوگ ایک ہی بات کریں۔ نواز شریف کا بیانیہ ہماری سیاسی بقاء کی بات ہے اگر وہ دوسرا راستہ اپناتے اور گھر آ کر بیٹھ جاتے تو ہماری پارٹی کا ہی ’’ بھٹہ ‘‘ بیٹھ جاتا ۔ سویلین بالا دستی ، ووٹ کے تقدس کی بحالی ، عدلیہ میں اصلاحات جس میں عام آدمی اور ایلیٹ کلاس کے سامنے لرزہ نہ ہو نواز شریف کی قیادت میں ہی کریں گے۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…