اسلام آباد (آن لائن) حکومت کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں آبی ذخائر کی عدم تعمیر کے نتیجہ میں سالانہ 130 ارب روپے مالیت کا پانی ضائع ہوجاتا ہے اگر حکومت ان ذخائر کو قابل استعمال میں لائے تو ملک میں زراعت کو ترقی دی جاسکتی ہے جبکہ پن بجلی پیدا کرکے توانائی کا بحران حل ہوسکتا ہے پانی میں آبی اثاثہ وافر مقدار میں موجود ہے لیکن ڈیموں کی تعمیر کو متنازعہ بنا کر پانی ہر سال سمندر میں ضائع ہوجاتا ہے بارشوں
اور برف کے گلیشیئر پگھلنے سے گرمیوں میں پانی کا ذخیرہ دریاؤں میں آتا ہے ایک عام اندازہ کے مطابق ہر سال تیس ملین ایکڑ پانی سمندر میں ضائع ہوجاتا ہے اگر اس پانی کو روک کر قابل استعمال میں لایا جائے تو ملک کی معاشی صورتحال بدلی جاسکتی ہے لیکن ملک کے سیاسی لیڈر اتنے آبی ذخائر کی تعمیر پر راضی بھی نہیں ہیں جس کے نتیجہ میں نئے ڈیموں کی تعمیر ناممکن دکھائی دیتی ہے اگر داسو ڈیم بھی تعمیر کررہا ہے تو پانی کا کافی ذخیرہ قابل استعمال میں لایا جاسکتا ہے پاکستان کو قدرت نے سالانہ 45سالانہ ملین ایکڑ پانی ہر سال مہیا کرتا ہے جس میں صرف پندرہ ملین ایکڑ پانی قابل استعمال میں لایا جارہا ہے جبکہ پانی تیس ملین پانی سمندر میں چلا جاتا ہے پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ گزشتہ ستر سالوں میں صرف دو ڈیم تعمیر ہوسکتے ہیں جبکہ ملک کو ضرورت پانچ ڈیموں کی ہے جس میں سرفہرست کالا باغ ڈیم ہے جو سیاست کی نذر ہوچکا ہے ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ کم از کم بھاشا ڈیم کو فوری طور پر تعمیر کیاجائے اور اگر بھاشا ڈیم بروقت تعمیر نہ ہوسکا تو ملک کے لئے خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔