اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک بڑا خطرہ ہے، پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے ماحولیاتی تبدیلی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے‘ پاکستان میں گرین ہائوسز گیسز کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے‘ پاکستان اپنی 50فیصد توانائی کی ضروریات گیس سے پوری کررہا ہے‘ آئندہ سال ملک میں فرنس آئل کی درآمد ختم کردی جائے گی ،
موسم میں حدت آگئی ہے جس سے فصلوں پر اثرات مرتب ہورہے ہیں‘ سموگ کے ہماری روزمرہ زندگی پر اثرات آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں‘ پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے کی توثیق کی ہے‘ ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسز کے اخراج کو روکنے کے لئے کام کررہے ہیں۔ پیر کو ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق سائنس پالیسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانیت کو ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک بڑا خطرہ ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی ملکوں کو ایک جگہ اکٹھا کررہی ہے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب ملک متاثر ہورہے ہیں آج ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات محسوس ہورہے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک سنجیدہ چیلنج ہے انہوں نے کہا کہ موسم میں حدت آگئی ہے جس کے فصلوں پر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ سموگ کے ہماری روز مرہ زندگی پر اثرات آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔ پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے کی توثیق کی گئی ہے۔ پیرس معاہدے کے تحت بیس فیصد مضر گیسز کے اخراج کی کمی کیلئے پرعزم ہیں۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے عمل پیرا ہے۔ ہمارا مقصد عوام کو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے سے بچانا ہے۔ عوام کو خوشحالی اور پائیدار ترقی کے لئے مل کر کام کرنا ہے۔ ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسز کے اخراج کو روکنے پر کام کررہے ہیں۔ پارلیمنٹ نے ماحولیاتی
تبدیلی کا ایکٹ منظور کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی تبدیلی کی پالیسی کو اپنایا ہے۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج پر قابو پانے کے لئے پرعزم ہے۔ پاکستان اپنی پچاس فیصد توانائی کی ضروریات گیس سے پوری کررہا ہے‘ بیس فیصد پانی جبکہ صرف تیس فیصد کوئلے اور فرنس آئل سے پوری کی جارہی ہے۔ قابل تجدید
توانائی کے شعبے پر توجہ دے رہے ہیں۔ ہم فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں کو گیس میں تبدیل کررہے ہیں۔ آئندہ سال ملک میں فرنس آئل کی درآمد ختم کردی جائے گی۔ پاکستان میں گرین ہائوسز گیسز کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے۔