اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے موقر اخبار روزنامہ امت کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل کے ایک سابق ملازم نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ ن لیگ کے رہنما اور موجودہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ نے تھپڑ بھی رسید کیا تھا۔ ہوا یوں تھا کہ سعد فیق بضد تھے کہ میرے لئے بڑا گیٹ کھول
جائے لیکن ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ بـڑا گیٹ صرف سپرنٹنڈنٹ جیل کیلئے کھلتا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے ڈپٹی سے کہا کہ بکواس مت کرو ۔۔جو کہہ رہا ہوں وہ کرو۔ اس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنت شیخ اعجاز قادر نے سعد رفیق کو تھپڑ جڑ دیا بعد میں اسی سبب شیخ اعجاز قادری کو معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔ سابقہ ملازم نے بتایا کہ جب پرویز مشرف نے نواز شریف کا تختہ الٹا تو مسلم لیگ ن کے چنیدہ رہنمائوں کو اسی جیل کی مہمان نوازی نصیب ہوئی ان میں سعد رفیق بھی شامل تھے۔ بعض سیاسی رہنمائوں نے تو بہت بہادری سے جیل کاٹی لیکن ان میں سے اکثر کاغذی شیر ثابت ہوئے۔ تمام لوگوں میں سے سب سے زیادہ مخدوم جاوید ہاشمی نے بہت تنگ کیا۔وہ سب سے لڑتے جھگڑتے رہتے تھے۔انہوں نے جیل ملازمین کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی جبکہ آصف زرداری اور شیخ رشید نے دلیری سے جیل کاٹی۔ آصف علی زرداری تو جیل میں کم اور پمز ہسپتال میں زیادہ رہے لیکن جتنا بھی عرصہ رہے تمام ملازمین ان سے خوش رہے۔ سابق ملازم کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے قریبی ساتھی سیف الرحمن ہر وقت جیل میں روتے رہتے، جبکہ اڈیالہ جیل میں شاہانہ انداز میں وقت گزارنے والوں میں نواب اسد خان ایسے تھے جن کے اڈیالہ جیل میں دن نہایت شاہانہ انداز میں گزرے وہ اپنے نوابی انداز میں رہتے تھے۔