اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ ملک میں 50 لاکھ سے زائد طلباء مدارس میں زیر تعلیم ہیں ، مدرسہ اصلاحات کیلئے بات چیت ہونی چاہیے اور ایک نظام بنانا چاہیے ، فیض آباد دھرنے کا مدرسے سے کوئی تعلق نہیں تھا ،مدرسہ ریفارمز کے معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے اعجاز الحق نے کہا کہ ہم بغیر سوچے انتہا کو پہنچ جاتے ہیں، مدرسوں اور سکولوں کی تعلیم کو ریگولر ائز کرنے کی ضرورت ہے ۔ میں اپنے دور میں مدارس کو رجسٹریشن پر راضی کیا اور کہا کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ہونا چاہیے جس مے پڑھے لکھے لوگ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ مدرسوں کی ڈگریاں ایم اے لیول تک میں مدرسوں کی تعلیم ، امتحانات کا نظام ، اساتذہ کی تربیت کے لئے ایک نظام ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ 50لاکھ سے زائد طلباء مدروسوں میں ہیں ہم نے لاہور ، سکھر اور کراچی میں 3مدرسے بنائے جن پر ایک ملین ڈالرسالانہ لگ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں علماء سے مذاکرات اوربات چیت کرنی چاہیے ، بات چیت کے بعد ہم مدرسہ تعلیم کو نظام کے تحت لاسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کا مدارس سے کوئی تعلق نہیں تھا ان علماء کا بھی مدارس سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ مدرسہ ریفارمز کے 19نکات میں سے ایک نقطہ مدرسہ ریفارمز کا بھی تھا جس کیلئے نظام بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر صحیح بات چیت کی جائے تو وہ100فیصد تعاون کیلئے تیار ہوں گے ہم اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لیتے اسے سنجیدہ لینا چاہیے۔