لاہور (آن لائن) پنجاب حکومت کی جانب سے ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ پبلک کر دی گئی، جسٹس باقر نجفی انکوائری رپورٹ 132 صفحات پر مشتمل ہے، انکوائری رپورٹ 3 سال 4 مہینے بعد عدالتی حکم پر پبلک کی گئی، انکوائری رپورٹ حکومتی ادارہ ڈی جی پی آر کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر منہاج القرآن کے باہر کھڑی رکاوٹیں ہٹائی گئیں، صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے
بھی لانگ مارچ روکنے کی سخت مخالفت کی، موجودہ حکومت رکاوٹیں نہ ہٹانے سے متعلق عدالتی فیصلے سے آگاہ تھی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے سے آگاہی کے باوجود افسوس ناک سانحہ پیش آیا، 16 جون کو ٹی ایم اے گلبرگ کا عملہ تجاوزات ہٹانے کے لئے منہاج القرآن کے باہر پہنچا تو منہاج القرآن کے مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے ردعمل میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی، پولیس کی فائرنگ سے مظاہرین زخمی ہو گئے جن کو طبی امداد کے لئے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جاں بحق ہو گئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر مسلح مظاہرین کے خلاف پولیس کا ردعمل غیر سنجیدہ تھا۔ سانحہ میں کسی پولیس افسر کے کمانڈ کرنے کا پتہ نہیں چلا۔ درحقیقت افسران نے دانستہ طور پر ٹربیونل سے معلومات چھپائیں۔ حقائق چھپانے کا پولیس کا رویہ سچائی کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔ عدالتی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ مستقبل میں گولی چلانے سے قبل پولیس مجسٹریٹ سے اجازت لے، ٹربیونل کو سانحہ کی تہہ تک جانے کے لئے مکمل اختیارات نہیں دیئے گئے، ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ کے مطابق حکومت کی سچائی جاننے کی نیت ٹھیک نہیں تھی۔ سانحہ سے پہلے خان بیگ کو آئی جی کے عہدے سے ہٹایا گیا، سانحہ سے قبل ہی ڈی سی او لاہور کو بھی تبدیل کر دیا گیا تھا، خون ریزی سے قبل دونوں افسروں کو ہٹانا منفی تاثر دیتا ہے۔ شہباز شریف نے اپنے حلف میں پولیس کو پیچھے ہٹانے کا دعویٰ کیا، توقیر حسین شاہ نے دعوے کی تصدیق نہیں کی اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بھی شہباز شریف کے دعوے کی تصدیق نہیں کی، شہباز شریف کا پولیس کو ہٹانے کا دعویٰ سانحہ کے بعد کا خیال ہے۔ شہباز شریف کے دعوے کے تضاد بھی منفی تجاویز کا تقاضا کرتا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق شہباز شریف نے پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم نہیں دیا، شہباز شریف سمیت ہر ایک نے دوسرے کو بچانے کی کی کوشش کی، رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ رانا ثناء اللہ کے اجلاس میں ہوا، رپورٹ کے مطابق رانا ثناء اللہ کے اجلاس کا فیصلہ ہلاکتوں کا باعث بنا، اجلاس میں ہلاکتیں روکنے کے لئے اقدامات کیے جا سکتے تھے۔ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، توقیر شاہ سانحہ میں معصوم نہیں ہیں۔ پولیس اور دیگر حکومتی افسران بھی سانحہ میں معصوم نہیں ہیں۔ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس افسران نے وہی کیا جس کے لئے ان کو منہاج القرآن کے باہر بھیجا گیا تھا، پولیس اور حکومتی مشینری نے بلاخوف آپریشن کیا رپورٹ پڑھنے والا آسانی سے سانحہ کے ذمہ داروں کا پتہ چلا سکتا ہے۔