بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

2014 کا دھرنا ہو یا 2017 کا، فرق صرف داڑھی کا تھا اور ان دھرنوں کا مقصد کیا تھا؟طلال چوہدری نے سنگین الزامات عائد کردیئے

datetime 3  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ 2014 کا دھرنا ہو یا 2017 کا، اس میں فرق صرف داڑھی کا تھا اور ان دھرنوں کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا تھا۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ 2014 میں دھاندلی کو بنیاد بنا کر دھرنا دیا گیا ٗمسلم لیگ(ن) نے الیکشن نہیں کرایا تھا تاہم پھر بھی ہدف نواز شریف اور (ن) لیگ کی حکومت تھی اور 2017 کے دھرنے میں مذہب کو استعمال کیا گیا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ دونوں دھرنوں میں گالی عام تھی، پہلے دھرنے میں بغیر داڑھی کا شخص گالی دیتا اور دوسرے دھرنے میں داڑھی والا ٗمیڈیا کی کیمروں نے ان لوگوں کو دکھایا۔طلال چوہدری نے کہا کہ ختم نبوت ترمیم کے معاملے پر 34 رکنی کمیٹی میں 80 فیصد ارکان اپوزیشن کے تھے لیکن کسی میں اخلاقی جرانت نہیں تھی کہ سامنے آکر یہ اعتراف کریں کہ اس میں ہم بھی موجود تھے ٗاعتراز احسن نے بہت دیر سے ایک ٹی وی پروگرام میں تسلیم کیا کہ یہ کام ساری جماعتوں نے کیا۔انہوں نے کہا کہ دھرنوں میں ہدف نواز شریف تھے اس لئے یہ نہیں دیکھا گیا کہ اس سے پاکستان کو کتنا نقصان ہوا، جب کارکردگی پر کوئی سوال نہ کرسکے تو ایک ذات اور خاندان کو نشانہ بنایا گیا۔طلال چوہدری نے کہا کہ مساجد کو سیاسی جماعتوں کا دفتر بنادیا گیا ٗجہاں سے امن کا پیغام جانا چاہیے وہاں سے نفرت انگیز پیغامات جارہے ہیں اور اچانک توہین کا الزام لگا دیا گیا ٗنہ خدا کا خوف ہے نہ ملک کے مستقبل کا ادراک، صرف نواز شریف کو گرانے کیلئے اخلاقی قدروں کو گرایا گیا۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ تحریک لبیک کے دونوں دھڑنوں نے حکومت کو دھوکا دیا ٗکہا گیا صرف اسلام آباد جائیں گے لیکن وہاں دھرنا دیا گیا جبکہ آصف جلالی گروپ رانا ثنااللہ کے استعفیٰ کے مطالبے سے پیچھے ہٹا اور اس معاہدے کی کاپی بھی موجود ہے لیکن معاہدہ توڑ دیا گیا۔طلال چوہدری نے کہاکہ یہ سب ذاتی سیاست کر رہے ہیں،  امن کا پیغام دینے والے اپنی سیاست کی خاطر نفرت کا پیغام دے رہے ہیں اور یہ پیغام اب بھی مساجد کے ممبروں سے دیا جارہا ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ مینار پاکستان پر حکومت سے محفل میلاد کی اجازت لی گئی لیکن اسے سیاسی جلسہ بنادیا گیا، محفل میلاد پر امن کی بات کرنے کی بجائے ایک شخص نے اسے سیاسی بنایا، جو لوگ محفل میلاد کو سیاسی جلسہ بنانا چاہتے ہیں ان کا مقصد پورا نہیں ہونے دیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…