جمعہ‬‮ ، 22 اگست‬‮ 2025 

کل بارہ ربیع الاول ہے اور25 دسمبرکو قائداعظم کی سالگرہ ہے،آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجئے‘ ہم کل کو اپنے قائد اور اپنے رسولؐ کو کیا منہ دکھائیں گے ان کو کیا جواب دیں گے؟ جاوید چودھری کا موجودہ صورتحال پر چشم کشا تجزیہ

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2017
بسم اللہ ارقیک من کل
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن میں 28 نومبر کو قائداعظم محمد علی جناح کے مجسمے کی رونمائی ہوئی‘ تقریب میں لندن کے میئر صادق خان کے علاوہ چار سو لوگ شریک ہوئے‘ ان تمام لوگوں نے مجسمے کی رونمائی پر کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں‘ قائد کا مجسمہ رونمائی کے بعد قائد کی درس گاہ لنکو انز بھجوا دیا گیا‘ قائد نے وہاں سے بار ایٹ لاء کیا تھا‘ آپ المیہ دیکھئے جس وقت لندن میں قائد کے مجسمے کی رونمائی ہو رہی تھی‘ جس وقت لوگ کھڑے ہو کر تالیاں بجا رہے تھے

اس وقت قائد اعظم کی تخلیق یعنی پاکستان میں ریاست کی رٹ کو ڈنڈے مارے جا رہے تھے‘ اس پر پتھر برسائے جا رہے تھے اور اسے ننگی گالیاں دی جا رہی تھیں‘ آپ ایک طرف بلندی دیکھئے برطانوی شہری لندن میں قائد کی عظمت کو سلام پیش کر رہے ہیں اور دوسری طرف قائد کی قوم سڑک پرربیع الاول کے مہینے میں قائد کے ملک کی۔۔۔سری کر رہی تھی‘ مجھے خطرہ ہے ہم اگر نہ سنبھلے‘ ہم نے اگر اپنی اصلاح نہ کی تو وہ لنکو انز جو آج بڑے فخر سے اپنے کیمپس میں قائداعظم کا مجسمہ لگا رہا ہے وہ اس مجسمے کو کیمپس سے اٹھا دے گا‘ کل بارہ ربیع الاول ہے اور25 دسمبرکو قائداعظم کی سالگرہ ہے‘ آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجئے‘ ہم کل کو اپنے قائد اور اپنے رسولؐ کو کیا منہ دکھائیں گے ان کو کیا جواب دیں گے۔ کیا واقعی ریاست نے 25 نومبر کو گھٹنے ٹیک دیئے تھے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ آج وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں آپریشن کی ناکامی تسلیم کرلی‘ حکومتی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا، پولیس اہلکار20دنوں سے دھرنے کے مقام پر تعینات تھے‘یہ تھک گئے تھے‘ مظاہرین کی جانب سے مزاحمت ہوئی‘ مظاہرین نے پولیس پر ڈنڈوں ‘پتھروں اور کلہاڑیوں سے وار کئے‘ پولیس پر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے‘مظاہرین کے پاس ایسے ہتھیار تھے جس سے پولیس کو شدید نقصان ہوا‘ پولیس کے پاس آپریشن روکنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا اوریہ عام مظاہرین نہیں تھے وغیرہ وغیرہ‘

یہ اعترافات سن کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندوں سے کہا، ملکی ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں‘ ہر چیز سیاسی ایجنڈا نہیں ہوتی‘ کبھی ملک کیلئے بھی سوچا کریں‘ جج صاحب نے کہا، کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے‘ کیا یہاں اسلام پر بات نہیں ہو سکتی‘ کیا ہم حکومت کے اعترافات کو ریاست کی شکست سمجھیں اور آج پیپلز پارٹی 50 سال کی ہوگئی‘کیا پارٹی آج بھی اتنی ہی مضبوط ہے جتنی یہ 1968ء میں تھی‘ ہم آج کے پروگرام میں یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…