منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کل بارہ ربیع الاول ہے اور25 دسمبرکو قائداعظم کی سالگرہ ہے،آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجئے‘ ہم کل کو اپنے قائد اور اپنے رسولؐ کو کیا منہ دکھائیں گے ان کو کیا جواب دیں گے؟ جاوید چودھری کا موجودہ صورتحال پر چشم کشا تجزیہ

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2017
بسم اللہ ارقیک من کل
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن میں 28 نومبر کو قائداعظم محمد علی جناح کے مجسمے کی رونمائی ہوئی‘ تقریب میں لندن کے میئر صادق خان کے علاوہ چار سو لوگ شریک ہوئے‘ ان تمام لوگوں نے مجسمے کی رونمائی پر کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں‘ قائد کا مجسمہ رونمائی کے بعد قائد کی درس گاہ لنکو انز بھجوا دیا گیا‘ قائد نے وہاں سے بار ایٹ لاء کیا تھا‘ آپ المیہ دیکھئے جس وقت لندن میں قائد کے مجسمے کی رونمائی ہو رہی تھی‘ جس وقت لوگ کھڑے ہو کر تالیاں بجا رہے تھے

اس وقت قائد اعظم کی تخلیق یعنی پاکستان میں ریاست کی رٹ کو ڈنڈے مارے جا رہے تھے‘ اس پر پتھر برسائے جا رہے تھے اور اسے ننگی گالیاں دی جا رہی تھیں‘ آپ ایک طرف بلندی دیکھئے برطانوی شہری لندن میں قائد کی عظمت کو سلام پیش کر رہے ہیں اور دوسری طرف قائد کی قوم سڑک پرربیع الاول کے مہینے میں قائد کے ملک کی۔۔۔سری کر رہی تھی‘ مجھے خطرہ ہے ہم اگر نہ سنبھلے‘ ہم نے اگر اپنی اصلاح نہ کی تو وہ لنکو انز جو آج بڑے فخر سے اپنے کیمپس میں قائداعظم کا مجسمہ لگا رہا ہے وہ اس مجسمے کو کیمپس سے اٹھا دے گا‘ کل بارہ ربیع الاول ہے اور25 دسمبرکو قائداعظم کی سالگرہ ہے‘ آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجئے‘ ہم کل کو اپنے قائد اور اپنے رسولؐ کو کیا منہ دکھائیں گے ان کو کیا جواب دیں گے۔ کیا واقعی ریاست نے 25 نومبر کو گھٹنے ٹیک دیئے تھے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ آج وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں آپریشن کی ناکامی تسلیم کرلی‘ حکومتی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا، پولیس اہلکار20دنوں سے دھرنے کے مقام پر تعینات تھے‘یہ تھک گئے تھے‘ مظاہرین کی جانب سے مزاحمت ہوئی‘ مظاہرین نے پولیس پر ڈنڈوں ‘پتھروں اور کلہاڑیوں سے وار کئے‘ پولیس پر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے‘مظاہرین کے پاس ایسے ہتھیار تھے جس سے پولیس کو شدید نقصان ہوا‘ پولیس کے پاس آپریشن روکنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا اوریہ عام مظاہرین نہیں تھے وغیرہ وغیرہ‘

یہ اعترافات سن کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندوں سے کہا، ملکی ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں‘ ہر چیز سیاسی ایجنڈا نہیں ہوتی‘ کبھی ملک کیلئے بھی سوچا کریں‘ جج صاحب نے کہا، کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے‘ کیا یہاں اسلام پر بات نہیں ہو سکتی‘ کیا ہم حکومت کے اعترافات کو ریاست کی شکست سمجھیں اور آج پیپلز پارٹی 50 سال کی ہوگئی‘کیا پارٹی آج بھی اتنی ہی مضبوط ہے جتنی یہ 1968ء میں تھی‘ ہم آج کے پروگرام میں یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…