کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے لیاری میں متروکہ وقف املاک کی عمارت پر قبضہ اور غیرقانونی تعمیرات کرنے والے ٹھیکیدار کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے رقم وصول کرکے مکینوں کو دینے کی ہدایت کی ہے ۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے جب ادارے کام نہ کریں تو متبادل کے طور پر فوج ہی ہے ، جب کام نہیں ہوگا تو فوج ہی نظر آے گی۔
جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لیاری میں متروکہ وقف املاک کی عمارت پر قبضہ اور غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کیس کی سماعت کی ،سرکاری اداروں کی کارکردگی پر عدالت برہم ہوگئی۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی وجہ سے شہر کا نقشہ ہی بدل گیا ہے ایس بی سی اے پولیس کی مدد مانگتی ہے، پولیس رینجرز کی مدد مانگتی ہے جب ادارے کام نہ کریں تو متبادل کے طور پر فوج ہی ہے ، جب کام نہیں ہوگا تو فوج ہی نظر آے گی ، ریاستی مشینری تباہ ہوگئی ہے ۔سماعت کے دوران پولیس نے عمارت کی ملکیت کے دعویدار شنکر لعل کا کریمنل ریکارڈ پیش کردیا ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہاایوکیو ٹرسٹ، سندھ بلڈنگ اتھارٹی اہنی ذمہ داری ادا نہیں کررہے ،عدالت کو آئین کے آرٹیکل187کے تحت اپنا اختیار استعمال کرنا چاہیے جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہاسندھ حکومت کے افسران بے حس ہیں اپنی سرکاری نوکریوں کا حق ادا نہیں کررہے ، سرکاری افسران کام نہ کرانے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں عدالت کے حکم پر ٹھیکیدار عبدالکریم کمرہ عدالت سے گرفتارکرلیا عدالت نے حکم دیا کہ ٹھیکیدار سے رقم وصول کرکے مکینوں کو دی جائے ،اورمکینوں کو معاوضہ ادا کرکے ایک ماہ میں عمارت خالی کرائی جائے ۔