اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کاش وہ دن میری زندگی سے نکال دیا جائے جب میں پولیس میں بھرتی ہوا، فیض آباد دھرنے کے خلاف آپریشن میں منصوبہ بندی کا فقدان، بروقت فیصلہ نہ کرنے کے باعث پسپائی اختیار کرنا پڑی، دونوں ٹانگیں ٹوٹنے کے بعد دو دن ہسپتال میں رکھ کر دو ہفتے کی چھٹی دیکر گھر بھیج دیا گیا، تحریک لبیک کے دھرنے میں شریک پولیس کمانڈو کی برطانوی نشریاتی ادارے
بی بی سی سے گفتگو، پولیس حکام کے روئیے سے دلبرداشتہ پولیس اہلکار نے آپریشن ناکامی کا ذمہ دار افسران بالا کو قرار دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنے کے خلاف آپریشن میں فورسز کے پہلے حملے میں شریک پولیس کمانڈو نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فیض آباد آپریشن کی ناکامی کی بڑی وجہ منصوبہ بندی کا فقدان اور بروقت فیصلہ نہ کرنا تھا جس نے فورسز کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔ پولیس کمانڈو کا کہنا تھا کہ کاش وہ دن میری زندگی سے نکال دیا جائے جس دن میں پولیس میں بھرتی ہوا۔اس لئے نہیں کہ فیض آباد دھرنے میں مظاہرین نے میری دو نوں ٹانگیں توڑ دیں بلکہ اس لئے کہ میں اپنے سینئر افسران کی آپریشن کے دوران حکمت عملی اور ان کے روئیےسے مایوس ہوں۔ اس کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے کے باوجود بھی ان کے علاج و معالجے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی دو دن ہسپتال میں رکھنے کے بعد اسے 2ہفتے کی چھٹی دے کر گھر بھیج دیا گیا۔ واضح رہے کہ آپریشن کے دوران زخمی ہونے والے افسران میں سب انسپکٹر امانت اور محمد اسلم شامل ہیں اور یہ مقدمہ قتل کی تفتیش کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔