منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حافظ سعید،لشکر طیبہ اور جماعتہ الدعوۃ کے ساتھ تعلقات، پرویزمشرف نے بڑا اعتراف کرلیا

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے اعلان کیا ہے کہ وہ کالعدم عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ کے سب سے بڑے حمایتی ہیں۔پرویز مشرف نے لشکر طیبہ، جماعۃ الدعوہ اور اس کے سربراہ حافظ سعید کی حمایت کا اعلان پرویز مشرف نے کہا کہ ہاں میں لبرل ہوں اور یہ میرے خیالات ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں تمام مذہبی جماعتوں کے خلاف ہوں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں لشکر طیبہ کا

سب سے بڑا حمایتی ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ لشکر طیبہ اور جماعۃ الدعوہ والے مجھے پسند کرتے ہیں۔حافظ سعید کو پسند کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ انہیں پسند کرتے ہیں اور ان سے ملے ہوئے بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ کشمیر میں ان کی حمایت میں رہے ہیں اور ہمیشہ اس بات کی بھی حمایت کی ہے کہ کشمیر میں بھارتی فوج کو دبانا ہے کیونکہ یہ سب سے بڑی طاقت ہے جسے بھارت نے امریکا کے ساتھ مل کر دہشت گرد قرار دلوادیا۔سابق صدر نے کہا کہ 2008 کے ممبئی حملوں میں لشکر طیبہ ملوث نہیں تھی اور ان پر بھارت اور اس کے حمایتی واشنگٹن کی جانب سے الزامات لگائے گئے تھے۔انٹرویو کے دوران سابق آرمی چیف نے کہا کہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن کی جانب سے جاری ہونے والا بیان پاکستان کی خود مختاری کی توہین تھی۔اپنے بیان میں امریکا نے پاکستان کو کہا تھا کہ وہ حافظ سعید کو دوبارہ گرفتار کرے کیونکہ امریکی محکمہ انصاف نے انہیں دہشت گرد قرار دیا ہے۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ حکومت پاکستان کو حافظ سعید کی گرفتاری یقینی بنانی چاہیے اور انہیں ان کے جرائم کی سزا دینی چاہیے۔واشنگٹن کا کہنا تھا کہ جماعۃ الدعوہ کے سربراہ کی رہائی بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی عزم کے حوالے سے ایک پریشان کن پیغام ہے۔پرویز مشرف نے کہا کہ اس طرح کی زبان پاکستان کی خودمختاری کی توہین ہے

اور میں کبھی ایسی زبان برداشت نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈکٹیٹ نہ کریں، ہم فیصلہ کریں گے کہ کون اس کا سربراہ ہے اور ہم ہی فیصلہ کریں گے کہ کسے سزا دی جائے۔سابق صدر نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو خطرہ نہیں لیکن ہمیں ملکی ضروریات کے مطابق اس میں پائیداری کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نظام میں ترمیم، سیاسی تنظیم نو، انتخابی اصلاحات اور توازن کی ضرورت ہے۔سابق صدر نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی ضرورت کے مطابق جمہوریت اور پارلیمانی نظام کو پائیدار کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں سب سے اہم معاملہ فوج کا ہے اور وہ ایک کردار ادا کرتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…