اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان ماچس کی تیلی ہاتھ میں لے کر گھومنے والے فسادی بابا ہیں اگر پورا پاکستان بھی استعفیٰ دیدے تو بھی ان کی باری نہیں آئیگی، مخالفین پاکستان کی ترقی کو روکنے کیلئے اس کے امن و استحکام پر حملے کر رہے ہیں ،چار سالوں میں 7 ہزار میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کر چکے ہیں،معیشت 5.3 فیصد کی شرح نمو پر پہنچ چکی ،پاناما ڈراما نہ ہوتا تو اس سے زیادہ ترقی کی شرح حاصل کرلیتے،
مسلم لیگ (ن) سے بڑا اظہار آزادی رائے کا چمپئن کوئی بھی نہیں ،فیض آباد دھرنے کے دوران حکومت کو نشریات کی کوریج روکنے پر مجبور کیا گیا،عمران خان کی جماعت الیکشن ایکٹ کے تمام عمل کا حصہ تھی ،شیخ رشید بھی کمیٹی میں شامل تھے،آئین میں ختم نبوت پر قوم نے مہر لگا دی ، عمران خان جب سے ہارے ہیں رو رہے ہیں۔بدھ کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا سفر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ،یہی وجہ ہے کہ مخالفین پاکستان کی ترقی کو روکنے کیلئے اس کے امن و استحکام پر حملے کر رہے ہیں کیونکہ امن و استحکام کسی بھی ملک کی معیشت میں ترقی کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں امن و استحکام نہیں ہو گا تو وہاں معیشت کا کوئی بھی منصوبہ کارگر ثابت نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ جب ہمیں 2013 میں حکومت ملی تو 16 ہزار میگا واٹ بجلی ہمیں ورثے میں ملی، ہم نے 10 ہزار میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اللہ کا شکر ہے کہ آج چار سالوں میں ہم 7 ہزار میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کر چکے ہیں، انہوں نے کہاکہ باقی دو سے ڈھائی ہزار میگاواٹ بھی نیشنل گرڈ میں جلد ڈال دی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں جتنے منصوبے ہم نے شروع کئے اتنے پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کسی حکومت نے نہیں کئے،
انہوں نے کہا کہ آمریت کے 10 سالہ دور میں بھی توانائی کے اتنے منصوبے شروع نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک کے تحت 27 ارب ڈالر کے منصوبے شروع ہو چکے ہیں، اتنے قلیل عرصے میں اتنے بڑے پیمانے پر منصوبوں کا شروع ہونا بھی پوری دنیا میں ایک ریکارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013 میں پاکستان کی معیشت جمود کا شکار تھی اور ہمارا شرح نمو 3 فیصد تھا لیکن آج ہماری معیشت 5.3 فیصد کی شرح نمو پر پہنچ چکی ہے اور اگلے سال تک یہ شرح 6 فیصد تک پہنچ جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ پاناما ڈراما نہ ہوتا تو اس سے زیادہ ترقی کی شرح حاصل کرلیتے۔احسن اقبال نے کہا کہ 2013 میں عوام نے عمران خان کو وزیراعظم منتخب نہیں کیا تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے،؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2014ء میں گھناؤنا کھیل کھیلا اور چند لوگوں کے ساتھ مل کر 126دن دھرنا دیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پیٹ میں مروڑ تھا کہ حالیہ دھرنا کیسے ختم ہوگیا، فیض آباد دھرنا ختم ہونے پر عمران خان نے دو نفل پڑھے جبکہ خان صاحب کا دھرنا ختم ہونے پر پوری قوم نے 100,100شکرانے کے نفل ادا کئے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی پہلے دن سے کوشش ہے کوئی سرمایہ کاریہاں نہ آجائے ، عمران خان کا مقصد ہماری حکومت کو ناکام کرنا ہے لیکن پورا ملک بھی استعفیٰ دیدے تو بھی عمران خان کی باری نہیں آئیگی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان سے سند نہیں لینی بلکہ 20کروڑعوام اور دنیا سے سند لینی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سے بڑا اظہار آزادی رائے کا چمپئن کوئی بھی نہیں ہے لیکن فیض آباد دھرنے کے دوران حکومت کو نشریات کی کوریج روکنے پر مجبور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ
حکومت نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے قوانین کے تحت پابندی لگائی جو سیکیورٹی صورتحال کی کوریج روکنے کی اجازت دیتی ہے۔عمران خان کی جانب سے انٹرنیشنل لابی کو خوش کرنے کیلئے ختم نبوتؐ میں ترمیم کے الزام پر احسن اقبال نے کہا کہ اگر الیکشن ایکٹ بل میں انٹرنیشنل لابی کے کہنے پر ترمیم کی گئی تو آپ بھی اس کا حصہ ہیں، عمران خان کی جماعت الیکشن ایکٹ کے تمام عمل کا حصہ تھی اور تحریک انصاف کے 4 ارکان بھی اس کمیٹی میں شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ قانون کا مسودہ تیار کرنیوالی کمیٹی میں شامل آپ کی جماعت مطمئن تھی جبکہ عمران خان کے استاد شیخ رشید بھی اس کمیٹی میں شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ختم نبوت پر قوم نے مہر لگا دی ہے لیکن یہاں مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑانے کی سازش ہو رہی ہے ، ایسی صورت حال میں ہمیں دانشمندی سے حالات کو قابو میں رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان آج بھی نواز شریف کے خوف سے نہیں نکل سکے ، عمران خان جب سے ہارے ہیں رو رہے ہیں، کھلاڑی ہونے کے باوجود ان میں اسپورٹس مین اسپرٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے نوجوانوں کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں ، عمران خان باز نہ آئے تو ہمیں بھی تنقید کرنی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ فسادی بابا اس ٹوہ میں رہتے ہیں کہ کہیں ہنگامہ ہو تو تیلی لے کر پہنچ جاؤں، کیا ایسا شخص پاکستان کی قیادت کے لائق ہے۔انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے باعث صورتحال اس نہج کی جانب جا رہی تھی کہ ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مذہبی اور تفرقی ہنگامے پھوٹ پڑتے لیکن ملکی قیادت نے بروقت اقدامات کر کے پاکستان کو بڑے نقصان سے بچایا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل روشن ہے اور پاکستان اور جمہوریت ایک سکے کے دو رخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے بھی پاکستان ووٹ کی طاقت سے ہی بنایا تھا اور ملک ووٹ کی طاقت سے ہی ترقی کرے گا۔