کراچی(این این آئی) سپریم کورٹ نے چائنہ کٹنگ اورزمین پر ناجائز قبضوں سے متعلق کیس کی سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں کراچی یورپ کا شہر لگتا تھا اور لوگ لندن جانے کے بجائے یہاں آتے تھے لیکن اب شہر کا کیا حال کردیا گیا ہے۔بدھ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر قائد میں رفاہی پلاٹوں پر
قبضے اور غیر قانونی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی تو شہر قائد میں 35 ہزار پلاٹوں کی چائنہ کٹنگ کا انکشاف ہوا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے کے ڈی اے افسران کو کراچی کی حالت زار پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو چائنہ کٹنگ اور قبضوں نے برباد کردیا اور کوئی جگہ نہیں چھوڑی گئی۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آخری بار ایوب خان کے زمانے میں تجاوزات کے خلاف کارروائی ہوئی تھی تو کراچی صاف ہوگیا تھا اور یورپ کا شہر لگتا تھا، لوگ لندن جانے کے بجائے کراچی آتے تھے تاہم اب شہر غلاظت اور گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے۔جسٹس گلزار نے کے ڈی اے افسران کو سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سوچیں کراچی کا کیا بنے گا ،کچھ تو خیال کریں اپنے دفاتر سے باہر بھی نکلا کریں۔ گلشن اقبال میں آپ لوگوں نے کیبنز لگادیے، ڈسکو بیکری کے بعد دیکھیں کیا حال کیا ہے، وہاں دلپسند مٹھائی والا بیٹھا ہے کوئی غریب آدمی نہیں۔عدالت عظمی نے افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا اب ہم یہ بھی بتائیں کہ آپ کی کیا ذمہ داری ہے۔ جسٹس گلزار نے کراچی کے اوریجنل ماسٹر پلان کی روشنی میں رفاہی پلاٹوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔کے ڈی اے افسران کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق کراچی میں 2 دن میں 27 مقامات پر غیرقانونی تعمیرات کو مسمار کیا گیا ہے۔عدالت نے کراچی کے اوریجنل ماسٹر پلان کی روشنی میں رفاہی پلاٹوں
کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کو کراچی میں چائنہ کٹنگ کے 35 ہزار پلاٹوں کو واگزار کرنے کا حکم دے دیا۔ اس کے علاوہ عدالت نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کو 2 ماہ میں اقدامات کی ابتدائی رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہاہے کہ تمام رفاہی پلاٹوں کی الاٹمنٹ فوری منسوخ کی جائے، چائنہ کٹنگ کے پلاٹس ہر صورت خالی کرائے جائیں۔
کے ڈی اے، کے ایم سی اور ڈپٹی کمشنرز اپنے اپنے علاقوں میں کارروائی کریں۔قبل ازیں ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سمیع صدیقی سماعت میں پیش نہ ہوئے تو عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ کے ڈی اے افسر کے وکیل نے کہا کہ ڈی جی کے ڈی اے بیمار ہیں اوران کا بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ہم ابھی وارنٹ جاری کرتے ہیں طبعیت ٹھیک ہوجائے گی۔