اسلام آباد(آن لائن) بے پناہ اختیارات کی حامل الیکشن کمیشن اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے معطل پارلیمنٹرینزکی مراعات روکنے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے ،قومی اسمبلی،سینیٹ سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین معطلی کے باوجودااسمبلی مراعات اور تنخواہوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔اس وقت سندھ ،پنجاب اور
بلوچستان اسمبلی کے 23اراکین معطل ہونے کے باوجود اسمبلی سمیت قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ تنخواہیں اور ٹی اے ڈی اے وصول کر رہے ہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ہر سال 30ستمبر تک سینٹ قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کو اپنے اثاثوں کے سالانہ گوشوارے جمع کرانے کی ہدات کی جاتی ہے اور مقررہ تاریخ تک اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے پارلیمنٹرینز کی رکنیت معطل کرنے کے ساتھ ساتھ سینٹ کے چیرمین قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر ز کو واضح ہدایات دی جاتی ہیں کہ معطل پارلیمنٹرینز کی تمام مراعات بند کی جائیں مگر الیکشن کمیشن کی جانب سے دئیے جانے والے ان احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے اور معطلی کے باوجود پارلیمنٹرینز سینٹ اور قومی اسمبلی سمیت صوبائی اسمبلیوں اور قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں بھرپور شرکت کرکے تنخواہوں اور دیگر مراعات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے احکامات کو ردی کی ٹوکری کی نظر کردیا جاتا ہے اور پارلیمنٹرینز بھی معطلی کے احکامات کو کوئی خاص توجہ نہیں د یتے ہیں اسی طرح الیکشن کمیشن بھی اپنے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے پر کسی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کرتا ہے اور مقررہ تاریخ کے بعد بھی جو پارلیمنٹرینز اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کراتے ہیں انہیں
خاموشی کے ساتھ بحالی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جاتا ہے الیکشن کمیشن کے مطابق اس وقت بھی سندھ اسمبلی کے 17،پنجاب اسمبلی کے 5اور بلوچستان اسمبلی کے ایک رکن کی رکنیت اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرائے جانے کی وجہ سے معطل ہے مگر وہ اپنے تمام تر مراعات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اوراس صورتحال نے الیکشن کمیشن کو انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017کے تحت دئیے جانے والے بے پناہ اختیارات اور اہلیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔