سرگودھا(نیوزڈیسک)ن لیگ میں اختلافات شدت اختیارکرگئے،ارکان اسمبلی کے استعفے واپس کروانے کیلئے جانے والے زعیم قادری نے بھی استعفے کا اعلان کردیا،تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر سجادہ نشین آستانہ عالیہ سیال شریف پیر خواجہ حمید الدین سیالوی نے حکومت کو تین دسمبر کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء4 اللہ کی برطرفی سمیت دیگر مطالبات کو تسلیم کرنے کا الٹی میٹم دیدیا۔ وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی ہدایت پر پنجاب
حکومت کے ترجمان صوبائی وزیر اوقاف زعیم قادری کو ارکان اسمبلی کے استعفے واپس کرانے کیلئے آستانہ عالیہ سیال شریف بھیج دیا جہاں زعیم قادری نے پیر حمید الدین سیالوی سے ملاقات کر کے حکومت اور تحریک لبیک یارسول اللہ کے مابین طے پانے والے معاہدہ سے آگاہ کرتے ہوئے یقین دلایا کہ حکومت ہرگز ختم نبوت قانون میں کسی قسم کی ترمیم نہیں کر رہی اس لئے وہ ارکان اسمبلی کے استعفے دینے کا فیصلہ واپس لیں۔اس موقع پر مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء زعیم حسین قادری نے بھی استعفیٰ دینے کااعلان کردیا،انہوں نے کہاکہ تحفظات دورکرنے کیلئے رانا ثناء اللہ سیال شریف آئیں گے،حکم کا پابند ہوں ،حضرت کہیں گے تواستعفیٰ دے دوں گا۔خواجہ حمیدالدین سیالوی نے زعیم قادری سے کہا کہ راناثناء اللہ کو لیکر یہاں آئیں۔ راناثناء اللہ ٹی وی پر کہیں کہ قادیانیوں کوکافرسمجھتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ دوبارہ کلمہ پڑھیں اوراستعفار بھی پیش کریں۔پیر خواجہ حمید الدین سیالوی نے انہیں متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو ان کے پاس41 سے زائد ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کے استعفے موجود ہیں جنہیں کوئی روک نہیں سکتا۔ پیر حمیدالدین سیالوی نے صوبائی وزیر کو اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء4 اللہ اپنے بیان پر فوری معافی مانگیں اور وزارت اسے استعفیٰ دیں اس کے علاوہ فیض آباد دھرنا میں شہید ہونے والے افراد کی قتل کی ایف آئی آر کے انتظامیہ کیخلاف درج کئے جائیں اور انتخابی اصلاحات بل میں ختم نبوت کے حوالہ سے تبدیل کرنے والے عناصر کو فوری طور پر سرکاری عہدوں سے برطرف کر کے ان کو سخت سزا دی جائے۔ جس پر صوبائی وزیر اوقاف زعیم قادری نے پیر حمید الدین سیالوی کو یقین دلایا کہ وہ ان کے مطالبات وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف تک پہنچائیں گے۔جس پر پیر خواجہ حمید الدین سیالوی نے مطالبات ماننے کے لئے 3 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دیدی اور بصورت دیگر لاہور میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔