اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد دھرنا آپریشن حکومتی کے قریبی مشیر اور سول خفیہ اداروں کی رپورٹس کے بعد شروع کیا گیا، پاکستان کے موقر قومی اخبار نائنٹی ٹو کی رپورٹ میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ نائنٹی ٹو کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسلام آباد دھرنا آپریشن، حکومت کے قریبی مشیر اور سول خفیہ اداروں کی رپورٹس کے
بعد شروع کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو اسلام آباد دھرنے کے حوالے سے دی گئی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اس دھرنے میں دو سے ڈھائی ہزار تک لوگ موجود ہوتے ہیں اور رات کو ان میں سے آدھی تعداد چلی جاتی ہے، صبح 7بجے آپریشن کیا جائے تو با آسانی ان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ شیلنگ سے جیسے ہی دھرنا شرکا بھاگیں گے۔ اسی وقت دھرنے کی قیادت کو گرفتار کر کے تھانوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے مذاکرات کے آخری روز ایک طرف ڈیڈ لائن دی تو دوسری طرف دھرنے والوں کو پیغام پہنچایا کہ ابھی آپریشن نہیں ہو گا بلکہ مزید مذاکرات ہونگے اور رات گئے نفری کو بھی پیچھے کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جس وقت آپریشن شروع کیا گیا دھرنے والوں کی تعداد حکومت کو ملنے والی رپورٹس سے کئی گنا زائد تھی اور دو گھنٹے سے زیادہ وقت تک مسلسل آنسو گیس کی شیلنگ اور دونوں اطراف سے ہونے والے پتھرائو کے باوجود بھی جب دھرنے والے پسپا نہ ہوئے تو پولیس اور ایف سی کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ جاتی امرا میں سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ پر اجلاس میں بھی یہی کہا جاتا رہا کہ کچھ دیر میں دھرنے والے پیچھے ہو جائیں گے اور اجلاس میں بیٹھے ایک وزیر تو یہاں تک کہا کہ ہم نے ایسا بندوبست کر رکھا ہے کہ ان دھرنے والوں کے حق میں کسی اور جگہ کوئی مظاہرہ نہیں ہو گا مگر اسلام آباد میں صورتحال خراب ہونے پر
وہاں موجود اہم حکومتی ذمہ داران نے وزیر داخلہ سے کہا کہ آپریشن تو ناکام ہوتا نظر آرہا ہے، اس پر وزیر داخلہ نے کہا یہ سب کچھ ہماری رپورٹ کے برعکس نکلا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی وقت وہاں سے صوبائی اور وفاقی اہم شخصیات کو کہا گیا کہ جا کر ان حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کریں ورنہ ہمارا سیاسی مستقبل ختم ہو جائے گا۔ اسی جگہ ایک اہم شخص نے یہ بھی کہہ دیا کہ اگر
وزیر قانون سے استعفیٰ لے لیا جاتا تو آج یہ حالات پیدا نہ ہوتے، ہمیں مشیر مروا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے لاہور میں ہونے والے اجلاس میں جب رپورٹس آنا شروع ہوئیں تو اس بات پر غور کرتے ہوئے تجویز دی گئی کہ زاہد حامد سے استعفیٰ لے کر اس ملک سے باہر بھیج دیا جائے اور نصیر بھٹو کو مشیر قانون بنا کر ذمہ داریاں دی جائیں۔