لاہور/شیخوپورہ/مانگا منڈی/اوکاڑہ/ساہیوال /سیالکوٹ/بھکر/حسن ابدال( این این آئی)انتظامیہ کی جانب سے دھرنا ختم کرانے کے لیے آپریشن کیخلاف مذہبی جماعت نے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف مقامات پر احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا ،مظاہرین نے احتجاج کے دوران رکاوٹیں کھڑی کر کے اور ٹائر نذر آتش کر کے مختلف مقامات پر شاہراہوں کو بلاک کردیاجس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا،مشتعل مظاہرین نے مختلف مقامات پر حکومتی تنصیات کو بھی نقصان پہنچایا ،شیخوپورہ میں مشتعل مظاہرین نے
رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف اور ان کے ساتھیوں کو شدید تشدد کر کے زخمی کر دیا جبکہ اس موقع پر جاوید لطیف کے گن مینوں نے ہوائی فائرنگ بھی کی ، احتجاج کے باعث میٹرو بس سروس بھی معطل رہی ، راستے بند ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث مسافروں کو پیدل سفر طے کرنا پڑا جبکہ مختلف مقامات پر ایمبولینسز بھی ٹریفک جام میں پھنسی رہیں،شاہ عالم مارکیٹ، ہال روڈ اور مال روڈ سمیت دیگر مقامات پر تجارتی مراکز بند کر دئیے گئے ،پولیس نے مال روڈ پر احتجاج کیلئے آنے والے مذہبی جماعت کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد میں دھرنے کے شرکاء کے خلاف آپریشن کا آغاز ہوتے ہی لاہور سمیت پنجاب کے مختلف مقامات پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا اور مشتعل مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی کر کے اور ٹائرنذر آتش کر کے شاہراہوں کو بند کر دیا ۔مختلف مقامات پر دیگر مذہبی جماعتوں کے کارکن بھی سڑکوں پر باہر نکل آئے ۔ لاہور میں مظاہرین مال روڈ پر احتجاج کے لئے پہنچے لیکن پہلے سے موجود پولیس نے مظاہرین کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی ہو گئی ۔ پولیس نے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا جنہیں بعد ازاں ایک ماہ کے لئے نظر بند کئے جانے کی اطلاعات ہیں ۔ مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر دھرنا دیدیا جس سے مال روڈ اور ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ۔
لاہور ہائیکورٹ بار کے وکلاء نے بھی مال روڈ پر احتجاج کیا ۔ بتایاگیا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے صوبائی دارالحکومت لاہور میں 20سے زاہد اہم مقامات پر احتجاج کیا گیا جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا اور لوگوں کواپنی منزل پر پہنچنے میں شدید مشکلات درپیش رہیں۔ مظاہرین نے شاہدرہ بتی چوک میں احتجاج کیا جس سے جی ٹی روڈ پر بدترین ٹریفک جام ہو گئی۔ مشتعل مظاہرین نے سیف سٹی کے پول اکھاڑ کر ان کے ذریعے راستے بند کر دئیے جبکہ اس موقع پر حکمران جماعت کے بینرز ، ہورڈنگز کواتار کر ان کی بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔
مظاہرین نے ٹھوکر نیاز بیگ پر بھی دھرنا دیاجس سے لاہور سے باہر جانے اور باہر کے اضلاع سے آنے والی ٹرانسپورٹ کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں ۔ لاہور میں مظاہرین نے گڑھی شاہو چوک میں دھرنا دیدیا جس سے ٹریفک کا نظام بری طرح جام ہو گیا کئی مقامات پر ڈنڈا بردار مظاہرین نے ملحقہ راستوں کو بھی بند کر دیا جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات سے دوچار رہے ۔ خوف و ہراس کے باعث مال روڈ، ہال روڈ، شاہ عالم مارکیٹ سمیت دیگر مارکیٹوں میں کاروبار بند کر دیا گیا اور تاجر اور عملہ گھروں کو واپس روانہ ہو گئے ۔
لاہور میں احتجاج کے باعث میٹرو بس سروس بھی معطل ہو گئی ۔ شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پیدل چل کر سفر طے کرنا پڑا۔ مظاہرین نے اہم چوراہوں کو بند رکھا جبکہ مظاہرین کی جانب سے راہگیروں سے بھی تلخ کلامی کی جاتی رہی ۔لاہور کے علاوہ شیخوپورہ ، مانانوالہ، اوکاڑہ، مانگا منڈی ،ساہیوال سمیت دیگر اضلاع میں بھی احتجاج کیا گیا اور مختلف شاہراہوں کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ۔ شاہدرہ میں مشتعل مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کر لیا اور پتھراؤ کیا ۔
بعد ازاں مشتعل مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کے دروازے سے اندر کھڑی موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی ۔مظاہرین نے تھانے کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی تاہم پولیس اہلکاروں نے تمام داخلی اور خارجی گیٹ بند کردئیے ۔شیخوپورہ میں مذہبی جماعت کے کارکنوں نے بتی چوک ،گوجرانوالہ روڑ، فیصل آباد روڑ،موٹوے انٹر چینج اورلاہور روڈ کومکمل طور پر بلاک کر کے شیخوپورہ اور گردونواح کو مکمل طور پر جام کر ڈالا جس سے عوام اور مریض شدید متاثر ہوئے جبکہ کئی شادیوں کی تقریبات بھی منسوخ ہو گئیں۔
مذہبی جماعت کے مشتعل کارکنوں کے تشدد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف ساتھیوں سمیت زخمی ہوگئے۔بتایا گیا ہے کہ مذہبی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے بتی چوک پر دھرنا دیا گیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام معطل ہو کر رہ گیا جس سے نہ صرف کاروباری سرگرمیاں معطل ہوگئیں ۔مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف بتی چوک پر دھرنے پر بیٹھے مظاہرین سے مذاکرات کے لئے پہنچے تاہم مشتعل افراد نے ان پر حملہ کردیا جس سے وہ اور ان کے ساتھی زخمی ہوگئے۔
لیگی کارکن بڑی مشکل سے رکن قومی اسمبلی کوبڑی سے نکال کر لے جانے میں کامیاب ہو گئے جنہیں بعدا زاں ریسکیو 1122 نے طبی امداد دی ۔ میاں جاوید لطیف کے سر پر چوٹیں آئی ہیں ۔اس موقع پر رکن اسمبلی کے گارڈز کو ہوائی فائرنگ بھی کرنا پڑی۔ زخمی ہونے کی اطلاع ملنے پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں اور ساتھی اراکین نے میاں جاوید لطیف کو ٹیلیفون کر کے ان کی خیریت دریافت کی ۔حسن ابدال میں مظاہرین نے جی ٹی روڈ پر دھرنا دے کر سڑک کو دونوں جانب سے بند کر دیا۔ بھکر میں مظاہرین نے میانوالی مظفر گڑھ روڈ کو بلاک کردیا جس کی باعث ٹریفک جام ہوگئی۔
چیچہ وطنی میں مختلف مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور اس موقع پر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جاتی رہی۔سمبڑیال میں مظاہرین نے اسلام آباد آپریشن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلاکر سیالکوٹ وزیرآباد روڈ بلاک کردی۔ راولپنڈی میں دھرنے کی حمایت میں ڈسٹرکٹ بار کے وکلا ء نے کچہری چوک بلاک کردی۔ کامونکے اور سادھوکی میں مظاہرین نے اسلام آباد آپریشن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جی ٹی روڈ بلاک کردی جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
ڈسکہ میں بھی مظاہرین نے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے شرکا پرکارروائی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جبکہ رینالہ خورد میں مظاہرین نے نیشنل ہائی وے ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کے باعث لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھرا ؤبھی کیا جس کی وجہ سے ڈی ایس پی رینالہ خورد چوہدری انعام الحق زخمی ہوگئے۔تحصیل ہارون آباد میں بھی مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے مختلف شاہراہیں بند کر دیں۔گوجرانوالہ میں مظاہرین نے پنڈی بائی پاس بلاک کردیاجس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سا منا رہا۔ٹیکسلا اور سہالہ میں بھی صورتحال نہایت کشیدہ رہی،
مظاہرین نے ٹی چوک روات کے دونوں اطراف روڈ بلاک کردی ۔ فیصل آباد اورٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے ٹائر جلا کراحتجاج کیا اور سمندری روڈ بلاک کردی۔ بھکراور گوجرہ میں شدید احتجاج کے باعث پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ۔مانانوالہ میں تحریک لبیک یارسول اللہ اور انجمن طلبہ اسلام اور انجمن تاجران مانانوالہ نے لاری اڈا پر دھرنا دیا۔سنی تحریک نے ملک گیر شٹرڈن ہرتال کا علان کر دیا ۔ ترجمان سنی تحریک کے مطابق پنڈی بھٹیاں میں شہید ہونے والے کارکن کی نماز جنازہ آج (اتوار)سہ پہر تین بجے پنجاب اسمبلی کے سامنے ادا کی جائے گی اور نماز جنازے کے بعد جاتی امرا ء کا گھیرا ؤکیا جائے گا ۔