اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکا کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد مظاہرین کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا گیا،مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ اور غلیل کے ذریعے بنٹوں کے استعمال سے ایک پولیس اہلکار شہید 16 رینجراہلکاروں اور 14 شہریوں سمیت متعدد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہفتہ کو سلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن
بھی ختم ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آپریشن شروع کردیا جس کے نتیجے میں مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان شدیدجھڑپیں ہوئیں اور علاقہ میدان جنگ بن گیا۔آپریشن میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری نے حصہ لیا، جنہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔راولپنڈی اسلام آباد کے سنگم فیض آباد میں ختم نبوت دھرنے کے خلاف صبح ساڑھے 7 بجے شروع ہونے والے آپریشن کے بعد دھرنا شرکا اور مقامی لوگوں کی شدید مزاحمت کے بعد دن 12 بجے پولیس اور ایف سی پسپا ہوگئی جس کے بعد فیض آباد پر دھرنا شرکا کا کنٹرول برقرار ہے۔ واضح رہے کہ تصادم کے دوران راولپنڈی میں چوہدری نثار کے گھر کے سامنے گولی لگنے سے احتجاج میں شریک ایک نوجوان لڑکا شہید ہوگیا، ایک نجی ٹی وی چینل نے ایک پولیس اہلکار کے بھی مارے جانے کی خبر دی تاہم پولیس ذرائع کا اس بارے میں کہنا ہے کہ شدید زخمی اہلکار جبار آئی سی یو میں زیر علاج ہے اور زندہ ہے، پولیس اور ایف سی کی جانب سے دھرنے کے شرکا پر شدید شیلنگ کی گئی جس کے بعد مقامی آبادیوں سے ہزاروں افراد نے نکل کر پولیس او رایف سی اہلکاروں پر دھاوا بول دیا، اس دوران تصادم میں 200 افراد زخمی ہوگئے جن میں 100 سے زائد اہلکار شامل ہیں،اس تصادم میں سٹی پولیس چیف اسرار عباسی اور ایس پی پوٹھوہار سید محمد علی بھی زخمی ہو گئے، پمز ہسپتال میں 170 زخمی لائے جانے کی تصدیق ہو سکی ہے، دوپہر 12 بجے پولیس اور ایف سی اہلکار فیض آباد سے پسپا ہوگئے،ڈھائی بجے راولپنڈی میں چاندنی چوک پر مظاہرین پر پولیس نے شیلنگ کی لیکن یہاں بھی پولیس اہلکاروں کو پسپا ہونا پڑ گیا۔اس تمام صورتحال کے بعد اہلکاروں کیطرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور آپریشن عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے۔