لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اسمبلی نے عقیدہ ختم نبوت ؐکے مضمون کو نصاب کا حصہ بنانے کی قراردار متفقہ طور پر منظور کرلی جبکہ اپوزیشن نے مسلمانوں کے مقدس دن جمعتہ المبار ک کو بلیک فرائیڈے کے بچت بازاروں کے طور پر منانے کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا ،سوالات دینے والے کسی بھی محرک کے ایوان میں موجود نہ ہونے کے باعث اجلاس کی کارروائی20منٹ تک روک دی گئی۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس
گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ30منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔اجلاس میں دو محکموں امداد باہمی اور آبکاری و محصولات اور انسداد منشیات کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیئے جانے تھے ۔تاہم سوالات دینے والوں میں سے ایک بھی محرک ایوان میں مو جود نہ تھا جس اسپیکر نے اجلاس20منٹ کیلئے ملتوی کردیا۔30منٹ کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایک بار پھر سپیکر نے سوالات کا سلسلہ دوبارہ سے شروع کیا لیکن اس دوران صرف ایک محرک نجمہ افضل ہی ایوان میں موجود تھیں۔وقفہ سوالات ختم ہوا ہی تھا کہ قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے مختلف شاہراہوں پر بلیک فرائیڈ کے ہورڈنگ بورڈ ز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت سوئی ہوئی ہے اسے یہ نظر نہیں آتا کہ پہلے ہی ختم نبوت کا مسئلہ ابھی تک کنٹرول نہیں ہورہا ، یہ ایک اسلامی ملک ہے اور مسلمانوں کے مقدس ترین دن کی تضحیک ایک اسلامی ملک میں کی جا رہی ہے ،حکومت ہوش کے ناخن لے ،یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے یہاں مغربی روایات کو جنم دے کر نئی نسل کو کیا پیغام دیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا حکومت فوری طور پر ان ہورڈنگ بورڈز کو ہٹانے کے اقدامات کرے اوراس پر پابندی لگائی جائے اور جو بھی اس حوالے کوئی تقریب کرے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مغرب کی تقلید میں اندھی ہو چکی ہے،وہ جو کچھ کہتے ہیں یہ کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت لولی لنگڑی ہے کہ قرارداد لانے کی بات کررہی ہے،اپنی رٹ قائم کرے اور شاہراہوں سے اس حوالے سے لگے گئے بینرز ،ہینگراور ہورڈنگ بورڈز کو ہٹایا جائے ،جب تک حکومت اس پر کارروائی نہیں کرتی ہم ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے جس کے بعد اپوزیشن کے تمام ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ ،پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔
حکومتی رکن عمر فاروق نے کہا کہ ہم مغرب کی تقلید کرکے اپنی نئی نسل کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اسلام کے مقابلے میں مغرب کی تقلید کرنے پر تلے ہوئے ہیں،اس کی مذمت کی جائے اور ہورڈنگ بورڈ زہٹائے جائیں۔صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع نے ایوان میں جواب دیا کہ ہم قائد حزب اختلاف کی بلیک فرائیڈے کے حوالے سے موقف کی تائید کرتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں اور ان ہورڈنگ بورڈزاور بینرز کو ہٹانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔پنجاب اسمبلی کے ایوان میں حکومتی ارکان وحید گل ،مولانا الیاس چنیوٹی، علامہ غیاث الدین ،بیگم ذکیہ شاہنواز ، راحیلہ خادم حسین سمیت دیگر کی جانب سے آؤٹ آف ٹرن قرارداد ایوان میں پیش کی گئی
جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک ہے اور حضرت محمدؐ اللہ کے آخری نبیؐ ہیں، ہم سب اس پر ایمان رکھتے ہیں ،ختم نبوت ؐ کا دفاع ہمارے ایمان کا حصہ اور ایمانی فریضہ ہے،آئین پاکستان نے بھی عقیدہ ختم نبوت ؐکومکمل تحفظ فراہم کیا ہے اس لئے عقیدہ ختم نبوت ؐکی ضرورت اوراہمیت کو قائم رکھنے اور نئی نسل کو اس سے آگاہ کرنے کے لئے عقیدہ ختم نبوت ؐکا مضمون تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے ۔ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔ قرارداد کی منظوری کے بعد رکن اسمبلی نبیلہ حاکم علی نے ایوان میں آ کر کورم کی نشاندہی کی جس پر پہلے 5منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں اور کورم پورا نہ ہوسکا جس پر اسپیکرنے اجلاس 15منٹ کے لئے ملتوی کردیا لیکن دوبارہ آغاز ہونے پر بھی کورم پورا نہ ہوسکا جس کی وجہ سے اجلاس پیر 27نومبردوپہر2بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔