منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت ،ایجنسیوں اور فوج کا کیا کردار ہے؟ دھرنے کے پیچھے دراصل کون ہے؟کارروائی سے عین موقعے پر کس نے روکا؟ حیرت انگیزانکشافات

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد کو تین دن میں دھرنا فیض آباد سے پریڈ گراؤنڈ منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عالیہ نے گزشتہ سماعت پر دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے حکومت کو 2 روز کی مہلت دی تھی اور جمعرات (23 نومبر) کو حکومت نے

دھرنا ختم کرنے کیلئے کیے جانے والے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کرنا تھا تاہم گذشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث سماعت نہیں ہوسکی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے جمعہ کو فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی اور چیف کمشنر سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کو عدالتی حکم پر عملدرآمد سے کس نے روکا؟چیف کمشنر اسلام آباد نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ ہمیں حکومت نے روکا ہوا ہے۔چیف کمشنر کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے عدالت میں بھی کہا کہ انہوں نے انتظامیہ کو روکا تاکہ مذاکرات جاری رہ سکیں۔ دھرنا ختم کرانے میں ناکامی پر عدالت عالیہ نے حکومت اور انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈبل گیم کھیلا جارہا ہے ٗ ایک طرف ججز کو گالیاں دی جارہی ہیں، دوسری طرف تاثر دیتے ہیں کہ فوج کچھ نہیں کرنے دیتی ٗ یہ عدالت کے حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے۔ معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ وفاقی وزیر بلکہ وزیراعظم بھی عدالتی حکم کے خلاف کیسے جاسکتا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ وزیر داخلہ نے کس اتھارٹی کے تحت عدالتی حکم کے باوجود کارروائی سے روکا؟سیکرٹری داخلہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ‘اگر ہم ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کریں گے تو بہت خون بہے گا ٗ کچھ چیزیں یہاں نہیں بتا سکتا، چیمبر میں تحریری طور پر بتا دوں گا۔سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ جہاں ضرورت پیش آئی،

ریاست پوری طاقت کا استعمال کریگی ٗ ہم ریاست کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے سب کچھ کر رہے ہیں جس پر جسٹس شوکت عزیر نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پہلے 29 نومبر کو رپورٹ مانگی تھی ٗانہوں نے سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا کہ اب 27 نومبر کو راجہ ظفرالحق کی رپورٹ پیش کریں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حساس اداروں کی ذمے داری ہے کہ وہ یہ تاثر ختم کریں کہ دھرنے کے پیچھے ایجنسیاں ہیں۔سماعت کے بعد عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سیکٹر کمانڈر کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔بعدازاں کیس کی سماعت 27 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…