پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

750 معرکوں کے غازی کیپٹن روح اللہ مہمند نے اپنا آ خری معرکہ کیسے لڑا؟ پاک فوج کے غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک شہادت پانے والے افسر کی داستانِ شجاعت

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک بہادر کپتان کی داستان شہادت جس نے مادر وطن پر اپنی جان نچھاور کر دی، تفصیلات کے مطابق کیپٹن روح اللہ پاک فوج کا حقیقت میں انتہائی پاکیزہ اور شجاع انسان تھا جسے اللہ تعالیٰ نے شہادت جیسے رتبے کے لیے منتخب کر رکھا تھا۔ پاک فوج کا ہر افسر اور ہر سپاہی انہی جذبوں سے پروان چڑھتا ہے ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شہادت کا درجہ حاصل کرے لیکن قدرت یہ مقام کسی کسی کو دیتی ہے،

یہ کیپٹن روح اللہ مہمند وہی ہیں جنہوں نے جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر درجنوں کیڈٹس کی جان بچائی اور اس معرکہ سے پہلے وہ ایسے کئی آپریشنز کے ہر اوّل دستے میں شامل تھے۔ ان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ انتہائی نایاب خوبیوں کے مالک تھے۔ وہ پاکستان آرمی کے ان افسران میں سے تھے جن کی آپریشنز میں حصہ لینے کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے۔ جب باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو ان کے خلاف کارروائی کرنے والے کمانڈوز میں وہ بھی شامل تھے۔ کرسچیئن کالونی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو تو ان کو جہنم واصل کرنے میں بھی کیپٹن روح اللہ مہنمد شریک تھے۔ مردان کچہری پر دہشت گردوں کے حملہ کے بعد کیپٹن روح اللہ مہمند ریسکیو ٹیم میں موجود تھے۔ آپریشن ضربِ عضب کے بعد وہ پاکستان آرمی کے ان نایاب ینگ آفیسرز میں سے ایک تھے جنہوں نے 750 سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں حصہ لیا تھا۔ کیپٹن روح اللہ مہمند نے چار سو سے زیادہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا اور دس کو اپنے ہاتھوں سے مودی کی وادی میں بھیجا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ان کو تعریف سند دینے والے تھے مگر اس سے پہلے ہی وہ شہید ہو گئے۔ کوئٹہ حملے میں پولیس کیڈٹس کو دہشت گردوں سے بازیاب کروانے کے دوران اندھیرے کمرے میں ان کوایک دہشت گرد کی موجودگی کا احساس ہوا۔

وقت بہت کم تھا کہ اگر نشانہ لے کر فائر کیا جاتا تو دہشت گرد دھماکہ کر دیتا اور اگر نشانہ خطا جانے کی صورت میں بھی وہ دھماکہ کر دیتا۔ اس اندھیرے کمرے میں چالیس پچاس کیڈٹس موجود تھے۔ جن کیڈٹس کی جان روح اللہ مہمند بچانے گئے تھے ان کو بچانے کا واحد طریقہ یہی تھا کہ خودکش بمبار کے پھٹنے سے پہلے اس پر گر کر دھماکے کی شدت کم کر دی جائے تا کہ باقی زیادہ سے زیادہ لوگ محفوظ رہ سکیں۔ ایک کیڈٹ جو اس کمرے میں موجود تھا اس نے بتایا کہ ہماری آنکھوں کے سامنے کیپٹن روح اللہ مہمند نے اس دہشت گرد پر چھلانگ دی اور اس کے ساتھ ہی دھماکہ ہو گیا روح اللہ مہمند جتنی زندگیاں بچا سکتے تھے اپنی جان دے کر بچا گئے۔ کیپٹن روح اللہ مہمند شہید ہو کر امر ہو گئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…