جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

750 معرکوں کے غازی کیپٹن روح اللہ مہمند نے اپنا آ خری معرکہ کیسے لڑا؟ پاک فوج کے غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک شہادت پانے والے افسر کی داستانِ شجاعت

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2017 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک بہادر کپتان کی داستان شہادت جس نے مادر وطن پر اپنی جان نچھاور کر دی، تفصیلات کے مطابق کیپٹن روح اللہ پاک فوج کا حقیقت میں انتہائی پاکیزہ اور شجاع انسان تھا جسے اللہ تعالیٰ نے شہادت جیسے رتبے کے لیے منتخب کر رکھا تھا۔ پاک فوج کا ہر افسر اور ہر سپاہی انہی جذبوں سے پروان چڑھتا ہے ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شہادت کا درجہ حاصل کرے لیکن قدرت یہ مقام کسی کسی کو دیتی ہے،

یہ کیپٹن روح اللہ مہمند وہی ہیں جنہوں نے جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر درجنوں کیڈٹس کی جان بچائی اور اس معرکہ سے پہلے وہ ایسے کئی آپریشنز کے ہر اوّل دستے میں شامل تھے۔ ان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ انتہائی نایاب خوبیوں کے مالک تھے۔ وہ پاکستان آرمی کے ان افسران میں سے تھے جن کی آپریشنز میں حصہ لینے کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے۔ جب باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو ان کے خلاف کارروائی کرنے والے کمانڈوز میں وہ بھی شامل تھے۔ کرسچیئن کالونی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو تو ان کو جہنم واصل کرنے میں بھی کیپٹن روح اللہ مہنمد شریک تھے۔ مردان کچہری پر دہشت گردوں کے حملہ کے بعد کیپٹن روح اللہ مہمند ریسکیو ٹیم میں موجود تھے۔ آپریشن ضربِ عضب کے بعد وہ پاکستان آرمی کے ان نایاب ینگ آفیسرز میں سے ایک تھے جنہوں نے 750 سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں حصہ لیا تھا۔ کیپٹن روح اللہ مہمند نے چار سو سے زیادہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا اور دس کو اپنے ہاتھوں سے مودی کی وادی میں بھیجا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ان کو تعریف سند دینے والے تھے مگر اس سے پہلے ہی وہ شہید ہو گئے۔ کوئٹہ حملے میں پولیس کیڈٹس کو دہشت گردوں سے بازیاب کروانے کے دوران اندھیرے کمرے میں ان کوایک دہشت گرد کی موجودگی کا احساس ہوا۔

وقت بہت کم تھا کہ اگر نشانہ لے کر فائر کیا جاتا تو دہشت گرد دھماکہ کر دیتا اور اگر نشانہ خطا جانے کی صورت میں بھی وہ دھماکہ کر دیتا۔ اس اندھیرے کمرے میں چالیس پچاس کیڈٹس موجود تھے۔ جن کیڈٹس کی جان روح اللہ مہمند بچانے گئے تھے ان کو بچانے کا واحد طریقہ یہی تھا کہ خودکش بمبار کے پھٹنے سے پہلے اس پر گر کر دھماکے کی شدت کم کر دی جائے تا کہ باقی زیادہ سے زیادہ لوگ محفوظ رہ سکیں۔ ایک کیڈٹ جو اس کمرے میں موجود تھا اس نے بتایا کہ ہماری آنکھوں کے سامنے کیپٹن روح اللہ مہمند نے اس دہشت گرد پر چھلانگ دی اور اس کے ساتھ ہی دھماکہ ہو گیا روح اللہ مہمند جتنی زندگیاں بچا سکتے تھے اپنی جان دے کر بچا گئے۔ کیپٹن روح اللہ مہمند شہید ہو کر امر ہو گئے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…