جمعرات‬‮ ، 06 مارچ‬‮ 2025 

750 معرکوں کے غازی کیپٹن روح اللہ مہمند نے اپنا آ خری معرکہ کیسے لڑا؟ پاک فوج کے غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک شہادت پانے والے افسر کی داستانِ شجاعت

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک بہادر کپتان کی داستان شہادت جس نے مادر وطن پر اپنی جان نچھاور کر دی، تفصیلات کے مطابق کیپٹن روح اللہ پاک فوج کا حقیقت میں انتہائی پاکیزہ اور شجاع انسان تھا جسے اللہ تعالیٰ نے شہادت جیسے رتبے کے لیے منتخب کر رکھا تھا۔ پاک فوج کا ہر افسر اور ہر سپاہی انہی جذبوں سے پروان چڑھتا ہے ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شہادت کا درجہ حاصل کرے لیکن قدرت یہ مقام کسی کسی کو دیتی ہے،

یہ کیپٹن روح اللہ مہمند وہی ہیں جنہوں نے جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر درجنوں کیڈٹس کی جان بچائی اور اس معرکہ سے پہلے وہ ایسے کئی آپریشنز کے ہر اوّل دستے میں شامل تھے۔ ان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ انتہائی نایاب خوبیوں کے مالک تھے۔ وہ پاکستان آرمی کے ان افسران میں سے تھے جن کی آپریشنز میں حصہ لینے کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے۔ جب باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو ان کے خلاف کارروائی کرنے والے کمانڈوز میں وہ بھی شامل تھے۔ کرسچیئن کالونی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو تو ان کو جہنم واصل کرنے میں بھی کیپٹن روح اللہ مہنمد شریک تھے۔ مردان کچہری پر دہشت گردوں کے حملہ کے بعد کیپٹن روح اللہ مہمند ریسکیو ٹیم میں موجود تھے۔ آپریشن ضربِ عضب کے بعد وہ پاکستان آرمی کے ان نایاب ینگ آفیسرز میں سے ایک تھے جنہوں نے 750 سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں حصہ لیا تھا۔ کیپٹن روح اللہ مہمند نے چار سو سے زیادہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا اور دس کو اپنے ہاتھوں سے مودی کی وادی میں بھیجا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ان کو تعریف سند دینے والے تھے مگر اس سے پہلے ہی وہ شہید ہو گئے۔ کوئٹہ حملے میں پولیس کیڈٹس کو دہشت گردوں سے بازیاب کروانے کے دوران اندھیرے کمرے میں ان کوایک دہشت گرد کی موجودگی کا احساس ہوا۔

وقت بہت کم تھا کہ اگر نشانہ لے کر فائر کیا جاتا تو دہشت گرد دھماکہ کر دیتا اور اگر نشانہ خطا جانے کی صورت میں بھی وہ دھماکہ کر دیتا۔ اس اندھیرے کمرے میں چالیس پچاس کیڈٹس موجود تھے۔ جن کیڈٹس کی جان روح اللہ مہمند بچانے گئے تھے ان کو بچانے کا واحد طریقہ یہی تھا کہ خودکش بمبار کے پھٹنے سے پہلے اس پر گر کر دھماکے کی شدت کم کر دی جائے تا کہ باقی زیادہ سے زیادہ لوگ محفوظ رہ سکیں۔ ایک کیڈٹ جو اس کمرے میں موجود تھا اس نے بتایا کہ ہماری آنکھوں کے سامنے کیپٹن روح اللہ مہمند نے اس دہشت گرد پر چھلانگ دی اور اس کے ساتھ ہی دھماکہ ہو گیا روح اللہ مہمند جتنی زندگیاں بچا سکتے تھے اپنی جان دے کر بچا گئے۔ کیپٹن روح اللہ مہمند شہید ہو کر امر ہو گئے۔

موضوعات:



کالم



تیسری عالمی جنگ تیار


سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…