اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ایبٹ آباد جلسے میں عدلیہ مخالف تقریر کرنے پرسابق وزیر اعظم نواز شریف اور اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پرایس ایچ او تھانہ ماڈل ٹاؤن کو نوٹس جاری ، 29نومبر تک جواب طلب۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کےایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیاض بٹرنے ایبٹ آباد جلسے میں عدلیہ مخالف تقریر کرنے پرسابق وزیر اعظم نواز شریف
اور اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پرایس ایچ او تھانہ ماڈل ٹاؤن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 29 نومبر تک جواب طلب کر لیاہے۔ کستان تحریک انصاف کی رہنما تنزیلہ عمران کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف اور اسفند یار ولی نے ایبٹ آباد جلسے میں عدلیہ مخالف تقاریر کی،دونوں سیاست دانوں نے عوام کو ملکی اداروں کے خلاف اکسانے کی کوشش کی، عدلیہ کے خلاف نفرت پر مبنی ان کی تقاریر غداری کے زمرے میں آتی ہیں۔ جبکہ دوسری جانب سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقریر کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی یہ درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف جی ٹی روڈ ریلی کے دوران خطاب کر کے سپریم کورٹ کے ججز کو تضحیک کا نشانہ بنا رہے ہیں، نواز شریف کی تقاریر سپریم کورٹ پر حملہ اور آئین کے ساتھ بغاوت ہے، پیمرا بھی نواز شریف کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نواز شریف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور پیمرا کو بھی حکم دیا جائے کہ نواز شریف کی سپریم کورٹ کیخلاف تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔