لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ اگر انٹر نیشنل کورٹس سے بد کردار قرار دیا جانے والا شخص پارٹی کا صدر ہو سکتا ہے تو پھر ٹیکنیکل بنیاد پر کسی فیصلے میں نا اہل ہونے والا شخص کیوں سربراہ نہیں ہو سکتا ،نواز شریف جمہوریت مخالف اور عوام دشمنوں قوتوں کیخلاف مزاحمت کے استعارے جبکہ عمران خان ان قوتوں کے گماشتے کے طور سامنے آئے ہیں ، عمران خان اپنے گھٹیا ایجنڈے کی
تکمیل کیلئے عدلیہ کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں ،چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ سیاسی معاملات کو عدلیہ میں لانے کی تحریک کو اٹھا کر باہر پھینک دیں ،آصف علی زرداری سے اپیل ہے کہ جس طرح وہ کسی کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا اعلان کرکے اینٹ سے اینٹ جوڑنے پر آگئے ہیں اسی طرح جمہوریت کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے فیصلے پر بھی نظر ثانی کرلیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری رانا ارشد ، پنجاب اسمبلی پریس گیلری کے صدر ظہیر شہزاد اور سیکرٹری ایاز شجاع بھی موجود تھے ۔ رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ پنجاب میں بنائی گئی 56کمپنیوں کے آڈٹ کیلئے نامور آڈٹ کمپنیوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں ۔ ان کا اپنا آڈٹ اپ ٹو ڈیٹ ہے اور انہوں نے آڈیٹر جنرل کو اس کیلئے درخواست دے رکھی ہے اور اب تاریخ دینے کا اختیار ان کی صوابدید ہے۔انہوں نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ پنجاب حکومت میرٹ، شفافیت اور دیانتداری سے عوام کی خدمت کر رہی ہے اور حکومت کی سطح پر ایک دھیلے کی کرپشن ہوئی ہے اور نہ ثابت ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ صاف پانی کمپنی اور لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ میں جو معاملات سامنے آئے وہ نیب یا کسی اور کی درخواست نہیں آئی بلکہ کرپشن ہونے سے پہلے سسٹم نے خود اس کی نشاندہی کی ۔
اس میں گریڈ 20اور21کے افسران کے خلاف انکوائریاں ہو رہی ہیں جبکہ اعلیٰ گریڈ کے افسران کو ہتھکڑیاں بھی لگیں اب وہ جیل میں ہیں او ران کا ٹرائل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب بیشک انکوائری کرے اور جو بھی چیز سامنے آئے اسے عوام کے سامنے بھی لایا جائے کیونکہ اس سے پہلے میٹرو کے معاملے میں بھی اسی طرح شور مچایا گیا اور ہم نے نیب کوسارا ریکارڈ مہیا کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف جمہوریت مخالف اورعوام دشمن قوتوں کے خلاف مزاحمت کے استعارے کے طور پر سامنے آئے ہیں اور راولپنڈی سے لاہور سفر ،
ایبٹ آباد میں جلسے او رپر اب پارلیمنٹ میں بھی انہیں شناخت کیا گیا ہے اور ان کے موقف کو سمجھا گیا ہے ۔جبکہ دوسری طرف عوام نے عمران خان کی جمہوریت مخالف اور عوام دشمنوں کے گماشتے کے طور پر شناخت کی ہے او رجب 2018ء میں عوامی ریفرنڈم ہوگا تو ملک کے 21کروڑ عوام اپنا فیصلہ دیں گے۔ عمران خان اپنے گھٹیا ایجنڈے کی تکمیل کیلئے عدلیہ کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔ قانون سازی پارلیمنٹ کام ہے اور انہیں یہاں عبرتناک شکست ہوئی ہے اور وہ اب اس معاملے کو بھی سپریم کورٹ میں لے گئے ہیں۔
ہماری چیف جسٹس سے دست بدست اپیل ہے کہ وہ جمہوریت دشمن قوتوں کو پہچانیں ۔ ہمارے مخالفین ایک سیاسی لڑائی کو گھسیٹ گھسیٹ کر سپریم کورٹ میں لے جارہے ہیں اوریہ منفی سوچ ہے ، یہ سپریم کورٹ کو عوام اور عوام کو سپریم کورٹ کے مخالف کھڑا چاہتے ہیں لیکن عوام کو عدلیہ اور اپنے اداروں پرا عتماد ہے ۔ جس بل پر آج اعتراض کیا جارہا ہے اس پر ڈیڑھ سال غوروخوض ہوا اور اس وقت انہیں کوئی اعتراض نہیں تھا جب انہوں نے دیکھا اس سے نواز شریف کو فائدہ ہو رہا ہے تو اسے سپریم کورٹ میں لے آئے ہیں ۔
کل کویہ رٹ بھی لے آئیں گے کہ سپریم کورٹ عوام کے ووٹوں کے برعکس اراکین اسمبلی کی نامزدگی بھی کرے ۔ عوام دشمن گماشتوں کو عوا م میں شکست ہوئی ان کا پارلیمنٹ میں بر احال ہوا ہے اور اب اسے سپریم کورٹ میں لے آئے ہیں۔ میری چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے کہ سیاسی معامالت کو عدالت میں لانے کی تحریک کو روکا جائے اور اسے اٹھا کر باہر پھینک دیں او رکہیں کہ ان معاملات کو پارلیمنٹ میں حل کریں یا عوام میں جائیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آصف زرداری وضع اور اپنی سوچ کے آدمی ہیں اور انہوں نے لگی لپٹی نہیں رکھی بلکہ سیدھی بات کی ۔
زرداری صاحب کسی کی اینٹ سے اینٹ بجانے نکلے تھے لیکن پھر اینٹ سے اینٹ جوڑنے پر آ گئے ،آج کل وہ جمہوریت کی اینٹ سے اینٹ بجانے پرکمربستہ ہیں ،ہم نے ان سے اپیل کرنی ہے وہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کا ڈٹ کر مقابلہ کریں لیکن جمہوریت کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا ارادہ ترک کر دیں اور اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں ۔ انہوں نے کہا کہ انٹر نیشنل کورٹس سے بد کردار دیا جانے والا شخص یا جس کے بارے میں اپنی جماعت میں گواہی موجود ہے وہ پارٹی کا صدر ہو سکتا ہے تو پھر ٹیکنکل بنیاد پر کسی فیصلے سے نا اہل ہونے والا یا معذور شخص کیوں پارٹی کا صدر نہیں ہو سکتا۔
جو لوگ قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے موقع پرموجود نہیں تھے یا جنہوں نے ووٹ نہیں دیا عرف عام میں انہوں نے پیپلز پارٹی کے پیش کردہ بل کی مخالفت کی ہے اور یہ بات اسمبلی میں نہ آنے والے عمران خان اور دوسرے لوگوں پر بھی صادق آتی ہے۔ انہوں نے تحریک لبیک یا رسول اللہؐکے دھرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ مظاہرین کا یہ موقف ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد مستعفی ہوں جبکہ ہم نے موقف اپنایا ہے کہ یہ حساس انتہائی معاملہ ہے اور کسی رپورٹ کے بغیر یہ اقدام نہ صرف اس شخص بلکہ حکومت کے لئے بھی ڈیمیجنگ ہو سکتا ہے ۔ زاہد حامد کی تحریک لبیک یا رسول اللہ کی نامزدہ کمیٹی سے بھی ملاقات ہوئی ہے
اور انہوں نے پوری وضاحت دی ہے اور اب ان کا کہنا ہے کہ جب تک راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ نہیں آتی اس وقت تک زاہد حامد کو عہدے سے ہٹایا جائے ۔وزیر داخلہ نے علماء کی کمیٹی بنائی ہے اور امید ہے کوئی حل نکل آئے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ حلف نامے میں ترامیم کے حوالے سے کسی نے دانستہ طور پر غلطی نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ جب عمران خان جلسے جلسے کر تھک جائیں گے اور جلسی پر آ جائے گے تو نواز شریف ملک بھر میں 10سے 15جلسے کریں گے اور فرق واضح کر دیں گے۔ رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ آج جمعرات سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2ہفتے تک جاری رہے گا جس میں معمول کی کارروائی کے ساتھ قانون سازی بھی کی جائے گی۔