کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں مرکزی ملزم عبدالرحمن بھولا کے ہائی کورٹ میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ بلدیہ کیس میں سماعت کے دوران اہم انکشافات سامنے آگئے۔ مقدمے کے مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کا بیان حلفی عدالت میں پڑھ کر سنایا گیا جس میں اس نے انکشاف کیا کہ
اس نے قتل وغارت گری ایم کیوایم کی پالیسی کے تحت کی، اور پیپلزپارٹی و سنی تحریک کے درجنوں کارکنوں کو قتل کیا۔عبدالرحمان بھولا نے کہا کہ وہ زکوۃ، فطرہ، کھالوں اور بھتے سے حاصل ہونے والے کروڑوں روپے مرکز نائن زیرو پر جمع کراتا تھا، حماد صدیقی نے اہم ٹاسک کے لیے اسے بلدیہ کا سکیٹر انچارج بنایا اور بلدیہ فیکٹری علی انٹر پرائزز سے 25 کروڑ روپے بھتہ مانگنے کا ٹاسک دیا، 11 ستمبر 2012 کو زبیر عرف چریا نے بتایا کہ فیکٹری میں آگ لگانے کا بندوبست کرلیا ہے، زبیر چریا ساتھیوں کے ساتھ ہائی روف میں فیکٹری پہنچا، 20 سے 25 منٹ بعد زبیر چریانے بتایا کام ہوگیا۔ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ واقعے سے قبل حماد صدیقی کو آگ لگانے سے پہلے آگاہ کردیا تھا، حماد صدیقی نے کام ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنوں، ایم این ایز اور دیگر کو فیکٹری پہنچنے کا حکم دیا، رؤف صدیقی نے فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمہ اس لیے درج کرایا تاکہ ایم کیوایم پر الزام نہ آئے۔ سندھ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد بلدیہ کیس کے مفرور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں۔واضح رہے کراچی میں بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکٹری میں 2012 میں آتشزدی کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔