پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) شہریوں کے رہائشی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے بینک ہوم فنانس کے ذریعے خپل کور ماڈل ہاؤسنگ سکیم شروع کر دی ہے۔ اس سکیم کے تحت کم آمدنی والے ملازمین اور عام شہری بھی مناسب داموں اپنے مکان کے مالک بن سکیں گے۔ ابتدائی طور پر جلوزئی، ملازئی، جرما اور ڈھیری زرداد میں بینک ہوم فنانس کے ذریعے
پانچ مرلہ مکانات کی تعمیر شروع کی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں ایک لاکھ 20 ہزار سرکاری ملازمین اور 2 لاکھ عام خاندانوں کو رہائشی سہولت مہیا کی جا رہی ہے جس کی تخمینہ لاگت تین کھرب 76 ارب روپے ہے۔ یہ تمام فنانسنگ کمرشل بینک کریں گے اور20 سال کی آسان اقساط میں یہ رقم واپس ہو گی۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نےصوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین اور دیگر شہریوں کے رہائشی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ہمارے دور میں شروع کردہ ہاؤسنگ سکیمیں نہ صرف مکمل ہونگی بلکہ یہ تمام بنیادی شہری سہولیات پر مبنی عالمی معیار اور جدت کا شاہکار ہونگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں جلوزئی ہاؤسنگ سکیم نوشہرہ میں سرکاری ملازمین کیلئے پلاٹوں کی قرعہ اندازی کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا تقریب میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی، سیکرٹری ہاؤسنگ سید وقارالحسن، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیوظفر اقبال، ڈی جی ہاؤسنگ سیف الرحمان عثمانی، بینک آف خیبر اور محکمہ ہاؤسنگ کے دیگر حکام نے شرکت کی اس موقع پر وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اس ہاؤسنگ سکیم میں پانچ مرلہ، سات مرلہ، دس مرلہ اور ایک کنال کے 8626 پلاٹ تیار کئے ہیں جن میں 3757 پلاٹ چار سال قبل بذریعہ قرعہ اندازی تقسیم کئے گئے تھے جبکہ دوسرے مرحلے میں 3793 پلاٹوں کی قرعہ اندازی کی گئی ہے جس کیلئے بینک آف خیبر کے ذریعے4553 درخواستیں جمع ہوئی تھیں
حالیہ قرعہ اندازی کے تحت 23 فیصد کے حساب سے 674 پلاٹ سرکاری ملازمین، 77 فیصد کی شرح سے 2256 پلاٹ عام شہریوں جبکہ سمندر پار پاکستانیوں کیلئے 863 پلاٹ مختص کئے گئے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو گھر سمیت تمام بنیادی حقوق کی فراہمی ہمارا ایجنڈا ہے عوام اور سرکاری ملازمین کی رہائشی ضروریات کا ادراک کرتے ہوئے ہم نے ہاؤسنگ سکیموں پر سنجیدگی سے کام شروع کیا سرکاری ملازمین کسی بھی ادارے کے ستون ہوتے ہیں اگر ادارے کا سربراہ ایماندار ہو اور اس کے معاون مضبوط ہوں تب عوام کو خدمات کی فراہمی کا سازگارماحول وجود میں آتا ہے
یہی وجہ ہے کہ ہم نے تمام رہائشی سکیموں میں سرکاری ملازمین کو ترجیحا ً شامل کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں تقریباً 20 لاکھ مکانات کی کمی ہے جس کیلئے کثیر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے سرکاری شعبہ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے درکار وسائل مکمل طور پر مہیا نہیں کر سکتا اس لئے صوبائی حکومت ہاؤسنگ کے شعبے میں نجی سیکٹر کے ذریعے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے ہاؤسنگ کے شعبے میں طلب اور رسدمیں عدم توازن کی وجہ سے لوگ زرخیز زرعی زمینوں پر مکانات تعمیر کر رہے ہیں جس سے صوبے میں زرعی زمین کم ہوتی جا رہی ہے
دوسری طرف بغیر منصوبہ بندی کے تعمیر کئے گئے مکانات کو گونا گوں مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے ہر شخص انفرادی طور پر اپنے لئے راستے، سڑک، پانی، سیوریج،بجلی اور سیکورٹی وغیرہ کا بندوبست کرتا ہے ان مشکلات کے پیش نظرصوبائی حکومت نجی شعبے کے اشتراک سے پشاور ماڈل ٹاؤن اور سی پیک سٹی کے دو میگا ہاؤسنگ سکیمیں بھی تیار کر رہی ہے جن پر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ تقریباً ساڑھے نو کھرب روپے ہے اور ان کا رقبہ حیات آباد سے پانچ چھ گنا زیادہے اس کے علاوہ ہر ضلع میں سیٹیلائٹ ٹاؤن قائم کئے جارہے ہیں جو منصوبہ بندی کے تحت بنائے گئے متبادل شہر ہوں گے اور جو تمام سہولیات سے آراستہ ہونگے
انہوں نے کہا کہ صوبائی ہاؤسنگ اتھارٹی نجی شعبے کے اشتراک سے کئی کمرشل مال اور اپارٹمنٹس کے ساتھ ساتھ ہنگو ٹاؤن شپ اور سوات ماڈل ٹاؤن کی تعمیر پر کام کر رہی ہے ان جامع اقدامات سے صوبے میں معاشی ترقی بھی ہوگی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے جس کے عوام کی زندگی پرمثبت اثرات مرتب ہوں گے پرویز خٹک نے کہا کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے پاکستان کا ایک گھمبیر مسئلہ رہا ہے اس کی وجوہات کسی سے پوشیدہ نہیں قوم کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے سب سے پہلے سیاسی عزم کی ضرورت ہوتی ہے
بدقسمتی سے پاکستان کو گزشتہ کئی دہائیوں سے پرعزم سیاسی قیادت میسر نہ آئی ایسی قیادت جو عوام کو ظلم اور استحصال پر مبنی بد عنوان نظام سے نجات دلا سکے جس کا بھیانک نتیجہ آج سب کے سامنے ہے پوری دُنیا میں ایک خود کار نظام موجود ہے جس میں سہولیات کی فراہمی ، کمزوریوں کو دور کرنے اور نئے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت اور طریقہ کار موجود ہوتا ہے اس کے برعکس ہمارے ہاں جان بوجھ کر ایسا نظام وضع کیا گیا، جو عوام کی بجائے ایک خاص استحصالی ٹولے کے مفادات کا محافظ رہا سماجی خدمات کے اداروں کو سیاسی مداخلت نے تباہ وبرباد کر کے رکھ دیا
انہوں نے کہا کہ یہ واحد صوبائی حکومت ہے جس نے ان مسائل پر قابو پانا شروع کیا اگر چہ یہ ایک مشکل کام تھا مگر ہم نے کردکھایا جب عوام کو صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات تک میسر نہ ہوں اس 70 سالہ بد حالی کو خوشحالی میں بدلنے کیلئے کس قدر پختہ عزم اور وسائل کی ضرورت ہے اس کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نظام کی تبدیلی کے ایجنڈے کے تحت وجود میں آئی ہم ایک ایسا نظام دینا چاہتے ہیں جس میں عوام کو خدمات کی فراہمی کا خود کار طریقہ موجود ہو ایک ایسانظام جس میں زندگی کی بنیادی سہولیات سب کو میسر ہوں میرٹ کی بالاد ستی ہو اور کسی سے ناانصافی نہ ہو ہماری منزل ایک متوازن معاشرے کی تشکیل ہے جس میں ہرفرد کو ایک کامیاب اور باعزت زندگی جینے کا حق حاصل ہو انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت نظام کی تبدیلی اور کرپشن سے پاک فلاحی معاشرے کی تشکیل کے ساتھ ساتھ عوام کی خوشحالی پر مبنی ترقیاتی ایجنڈے کی تکمیل کی جدوجہد جاری رکھے گی۔