اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی راکین کے کالعدم جماعتوں سے تعلق کے حوالے سے نگرانی کیلئے تیار کردہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی مبینہ 37 اراکین کی فہرست کی تحقیق کرنے والی قومی اسمبلی کی کمیٹی کے سامنے خبر دینے والے صحافی ارشد شریف اور ڈائریکٹر جنرل آئی بی آفتاب سلطان نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا آئی بی کے ڈائریکٹر نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے فہرست کو جعلی قرار دیدیا۔خیال رہے کہ رواں سال
ستمبر میں صحافی ارشد شریف نے اپنے ٹی وی پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے پاناماکیس پر سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دینے سے چند ہفتے قبل 10 جولائی کو آئی بی کو 37 راکین اسمبلی کے خلاف مبینہ طور پر کالعدم تنظیم سے رابطے کی تفتیش کی ہدایت کی تھی۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں اپنے ہی اراکین اور وزرا کی جانب سے اس خبر کے بعد شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا تاہم آئی بی کی جانب سے اس خبر کو مسترد کردیا گیا تھا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسمبلی کے فلور پر اس فہرست میں شامل تمام اراکین کو یقین دلایا تھا کہ یہ خبر جعلی ہے۔منگل کو اجلاس کے دور ان ڈائریکٹر آئی بی اور صحافی کی جانب سے قومی اسمبلی کی کمیٹی کے سامنے اپنا بیان جمع کرادیا گیا۔قومی اسمبلی کی کمیٹی کے چیئرمین رانا افضل نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی بی کا موقف تھا کہ اراکین پارلیمنٹ سے متعلق خط جعلی ہے اور اس پر نمبرنگ بھی جعلی ہے جبکہ اس خط کو آئی بی نے جاری نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ ڈی جی آئی بی نے کہا کہ بیورو کو اس حوالے سے وزیراعظم ہاؤس سے کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔رانا افضل نے کہا کہ کمیٹی نے تمام ریکارڈ حاصل کرلیا ہے جس کا جائزہ لینے کے بعد حتمی سفارشات دی جائیں گی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئی بی کی درخواست پر اجلاس کو ان کیمرا رکھا گیا تھا اور فریقین کو سننا تھا اس لیے اجلاس ان کیمرہ کردیا گیا۔صحافی ارشد شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے انھیں خبر کی تصدیق آئی بی کے عہدیداروں سے ہوئی۔انہوکں نے کہا کہ آئی بی کے مبینہ خط کی خود آئی بی نے تصدیق کی تھی ٗیہ خبر آئی بی کے دو افسران سے باقاعدہ تصدیق کے بعد جاری کی گئی۔