اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ دھرنے کے شرکاء اور حکومت کے درمیان جو ڈیڈ لاک پیدا ہوا ہے اس حوالے سے حکومت کو پہلے حکمت عملی بنانای چاہیے تھی۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں
نے کہا کہ حکومت اور دھرنے کے شرکاء کے درمیان اس وقت جو ڈیڈ لاک پیدا ہوا ہے حکومت کو اس حوالے سے پہلے ہی حکمت عملی طے کرنا تھی جس انداز سے اسلام آباد میں قبضہ ہو رہا ہے یہ کسی خاص مقصد کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرڈر میں کہا کہ دھرنا ختم کرایا جائے۔ صورتحال ٹکراؤ کی طرف جارہی ہے ٗ اب تک یہ معاملہ حل کر لیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے بڑے دھرنے میں پی پی پی نے اپنا کردار ادا کیا اب اس حوالے سے پارلیمنٹ کو اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔ یہ صورتحال درست نہیں۔ بچے سکول نہیں جاسکتے جبکہ مریض علاج کے لئے ہسپتال نہیں جاسکتے۔ عوام کی روزمرہ کی ضروریات بھی معطل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اداروں کے ساتھ ٹکراؤ نہیں کرنا چاہیے‘ اس کے نتائج جمہوریت کے لئے اچھے نہیں ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے کی حالت بہت خراب ہے۔ بہت پرانے جہاز ہیں جو چلنے کے قابل نہیں۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے یہ قومی سرمایہ ہے۔